”وعدوں پر یوٹرن“

بدھ 28 جولائی 2021

Shafay Mughal

شافع مغل

کالم کا آغاز مرزا غالب کے اس خوبصورت شعر کے ساتھ
ترے وعدے پر جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
عمران خان صاحب کے اپوزیشن میں ہوتے ہوۓ اگر پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا،یقیناً اپوزیشن میں رہتے ہوا مطالبہ ہوتا کہ حکومت کو مستعفی ہوجانا چاہئے۔خیر چھوڑئیے بارحال مسلۂ یہ ہے کہ موجودہ حکومت وزیراعظم عمران خان صاحب کی ہے
اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود بالآخر بجٹ پاس ہوہی گیا۔

اپوزیشن کی طرف سے مسلسل یہ بات سامنے آرہی تھی کہ موجودہ بجٹ عوام دشمن بجٹ ہے اور حکومت کی طرف سے عوام دوست بجٹ کہلایا گیا ، آخرکار بجٹ عوام دشمن ثابت ہوا۔بجٹ پاس ہونے کے فورًا بعد تین بار پٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)


ہمارے معاشرے میں75% لوگ جنہوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا،اس کاوش کو جو پی ٹی آئی کو ووٹ دیا,اپنی زندگی کی سب سے بڑی غلطی سمجھتے ہیں،کچھ یوں کہتے ہے کہ پی ٹی آئی کو ووٹ دے کر گناہ کیا۔

ایسے ہی ہے جیسااپنے ہاتھوں سے خود کے ساتھ زیادتی کی ہو۔ ووٹ اس امید کے ساتھ دیا تھا کہ نیا شخص ہے،ایماندرا،ملک ترقی کرے گا، جو جو وعدے دعوے عوام کے ساتھ کیے، اقتدار میں آنے کے بعد پورے کرے گا، نوجوان نسل کو بہتر مستقبل کی امید دیکھی ،باور کہا کہ بیرونی ملک کے لوگ پاکستان آکر نوکریاں کریں گے،ایک لاکھ گھر بنائیں گے، وہ سب خواب کے خواب بن کر ہی رہے گے، اپوزیشن میں رہتے ہوۓ وعدے کیے تھے کہ غربا کو ضروریات زندگی میں ریلیف مہیا کریں گے، جو سابق حکومتوں نے نہ ہونے برابر دیا تھا، کمزرہ طبقہ ترقی کرے گا تو ملک ترقی کے گا، عمران خان نے سہانے خواب دیکھا کر غریب عوام سے دو وقت کی روٹی بھی چھین لی,عمران خان نے اپنے وعووں پر یوٹرن اس طرح لیا جیسا کہ نواز شریف لندن علاج کروانے گۓ تھے.
“خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور حکومت میں اگر کوئی بھوکا ہوتا، تو رات کو حالت تبدیل کرکے لوگوں سے حکومت کی رائے لیتے، اگر کوئی بھوکا، بے روزگار ہوا کرتا ، تو اُس کو بیت والمال سے راشن دیا جاتا،چوبیس لاکھ مربع میل پر حکومت کی، راتوں کو اٹھ اٹھ کر پیرا دیتے ، اور لوگوں کی ضروریات کا خیال رکھتے تھے، فرماتے ہیں “اگر فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو کل قیامت کے دن عمر(رضی اللہ عنہ) سے اس کے بارے میں پوچھ ہوگی”.
ماہ رمضان کی آمد سے پہلے “ آپکا وزیراعظم آپکے ساتھ” ٹیلی فونک رابطے کے ذریعے ایک خواتین نے وزیراعظم صاحب سے درخواست کی ۔

رمضان آنے والے ہے اور مہنگائی بہت زیادہ ہے اور مزید ابھی اضافہ ہوگا، ہم نے بچوں کی فیس جمع کروانی ہوتی ہے اور گھر کے دیگر اخراجات بھی پورے کرنے ہوتے ہیں اتنی مہنگائی میں ہم کیا کریں بچوں کی فیس دیں یاں پھر گھر کے دیگر آخراجات پورے کریں ہم کہاں جائیں.
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے خواتین سمیت پوری قوم سے کہا! “مجھے مہنگائی کی وجہ سے رات کو نیند نہیں آتی “پوری کابینہ کے ہمراہ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں؟
یہ وہ الفاظ تھے جو وزیراعظم صاحب نے اُس وقت قوم کے سامنے ادا کیے تھے، قوم کے ساتھ ادا کیے ہوۓ وعدے ایک طرف کیا مہنگائی کنٹرول ہوئی؟ نہیں،دیگر آٹا، چینی، گندم کی قیمتوں میں کمی ہوئی؟ نہیں،عوام دوست بجٹ سے عوام کو ریلیف ملا؟ نہیں،
خیر چھوڑئیے اس کے علاوہ ہم زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے ادارے یا پھر نظام کو دیکھ لیں۔

میڈیکل، شعبے ادریات، ایجوکیشن،سرکاری محکمے، پولیس، ریلوے ، ہوائی جہاز،کاروبار وغیرہ وغیرہ ، حتیٰ کہ آپ عدالتوں میں انصاف دیکھ لیں،مکمل طور پر تباہی نظر آئے گی،ذمہ دار کون؟
مہنگائی کا عذاب اور عوام کا حال زاد ہوا ہے ملک کی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، روزمرہ اشیاء میں اس قدر اضافہ کی وجہ سے غریب آدمی خودکشیاں کرنے کے تیار ہے،
مہنگائی پر قابو پانے کی یقین دہانیاں کرائی جاتی تھی مگر وہ سب کے سب وعدے کے وعدے ادھرے خواب بن کر رہے گئے۔

اپوزیشن میں رہتے ہوۓ آئی ایم ایف کے پاس جانے کو مر جانے کے برابر سمجھا جاتا تھا، لیکن حکومت میں آتے ہی سب سے پہلے کام آئی ایم ایف سے قرضہ لیا،
خیر چھوڑئیے! بجٹ 2021 عوام دوست بجٹ تھا ، جس کے پاس ہونے کے بعد فورًا پٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں باربار اضافہ ہوا۔ پٹرول، ڈیزل، گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کا مطلب روزمرہ اشیاء میں اضافہ ہونا ہے حکومتِ وقت کو عوام اور بےروزگار لوگوں کا احساس ہونے چاہیے کرونا کے باعث بے روزگاری میں جس قدر اضافہ ہوا عام عوام کے پاس کھانے کے لیے دو وقت کی روٹی میسر نہیں .
حضرت عمر فاروق (رضی اللہ عنہ) کے دور خلافت میں انسان کے ساتھ ساتھ جانوروں کو حقوق مہیا تھے، جبکہ موجودہ طرزِ ِریاست مدینہ میں انساں نہ جانور کو حقوق میسر ہیں بلکہ حقوق تو بعد کی بات ہے یہاں سانسوں کی آزادی حاصل نہیں کون کہا فتوی لگا کر مر دے۔

خیر چھوڑئیے! سکون صرف قبر میں ہے، گھبرانا بالکل نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :