”شکایتیں ہی شکایتیں“

ہفتہ 30 اکتوبر 2021

Shafay Mughal

شافع مغل

سب کچھ ہونے کے باوجود بھی صرف شکایتیں ہی شکایتیں،
ہسپتال ہے تو ڈاکٹر غائب،
مریض ہے لیکن علاج نہیں،
جرم ہے تو سزا نہیں،
عدالت ہے لیکن انصاف نہیں،
قانون ہے لیکن عملدرآمد نہیں،
پولیس ہے تو حفاظت نہیں،
آزاد ہیں لیکن آزادی نہیں،
قائد ہے تو قیادت نہیں،
بجلی ہے تو گیس غائب،
آٹا ہے تو چینی غائب،
موبائل ہے لیکن انٹرنیٹ نہیں،
بحث ہے لیکن موضوع نہیں،
رات ہے تو دن نہیں،
 صبح ہے لیکن شام نہیں،
موسم سرما ہے تو بہار نہیں،
شاعر ہیں تو اہل ذوق نہیں،
شعر ہے لیکن وزن نہیں،
زندگی ہے تو موت نہیں،
موت ہے لیکن قبر نہیں،
اسکول ہیں لیکن پڑھی نہیں،
استاتذ ہیں تو طلباء غائب،
علم ہے تو ادب نہیں،
ڈگری ہے تو علم نہیں،
دوست ہے تو دوستی نہیں،
دشمن ہیں لیکن معیاری نہیں،
فرستے ہیں تو انسان غائب،
حقوق ہیں لیکن فرائض نہیں،
مسجد ہے تو نمازی غائب،
موجودہ حالات دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ سب کچھ ہونے باوجود کچھ بھی نہیں سواۓ شکایتیں ہی شکایتیں، انداز کریںملک میں مہنگائی کی شرح گزشتہ ماہ 9 فیصد رہی،” دی اکانویسٹ “کے 43 ممالک میں مہنگائی اعدادوشمار  کے مطابقپاکستان  چھوٹے نمبر  ہے۔

(جاری ہے)


ڈالر آسمان سے باتیں کر رہا ہے، مہنگائی کا جن بوتل سے باہر، حکمران کنٹرول کرنے میں ناکام، عوام دوست بچتعوام کا جانی دشمن ثابت ہوا، کوئی نیا قرضہ لئے بغیر 1656ارب روپے قرض اور 66 ارب روپے سود کی ادائیگی میںاضافہ ہوگیا۔ کھانے پینے اشیاء خورد نوش کی قیمتیں جو 2018 میں بنگلہ دیش، بھارت،اور دیگر ممالک میں کم تھی ،جنوری2020میں پاکستان میں 23فیصد، بھارت13 فیصد، بنگلہ دیش میں5 فیصد اضافہ ہوا۔


امام جی!تصور کریں مہنگائی عالمی منڈی کے مطابق، مزدور کی تنخواہ سبزی منڈی کے مطابق، اور مسائل مویشی منڈیکے مطابق درکار ہے امام جی! شکایتیں ہی شکایتیں ہیں کس سے اپنا درد دل سنائیں،
منیر اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے
کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :