
انسانی حقوق کا تحفظ اور ذمہ دارانہ رویے
بدھ 14 اکتوبر 2020

شاہد افراز خان
(جاری ہے)
آبادی کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑے ملک اور امریکہ کے بعد دوسری بڑی معیشت کے اعتبار سےچین نے ہمیشہ انسانی حقوق کو نمایاں ترجیح دی ہے اور چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کے تحت انسانی حقوق کی ترقی میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
انسانی حقوق کی ترقی کی بات کی جائے تو چین نے اپنے عوام کو خوراک کے تحفظ ،غربت سے نجات ، معیار زندگی میں مسلسل بہتری ، شفاف پانی کی دستیابی ، بنیادی سہولیات سے آراستہ رہائش ، جدید نقل و حمل کے ذرائع ،صحت عامہ کی بہتری ، سماجی امداد سمیت اطلاعات و مواصلات کی بہترین سہولیات کی ضمانت دی ہے۔چین رواں برس غربت کے مکمل خاتمے سے ایک معتدل خوشحال معاشرے کی تکمیل کے انتہائی قریب ہے جبکہ اس سفر کے دوران گزشتہ چالیس برسوں میں80 کروڑ سے زائد افراد کو غربت کی لکیرسے باہر نکالا گیا ہے ،جسے دنیا ایک معجزاتی کامیابی قرار دیتی ہے۔چین کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ اپنے عوام کے معاشی ،سیاسی ،سماجی ،ثقافتی اور ماحولیاتی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔عوام کو روزگار کی فراہمی کے ساتھ ساتھ کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کو لازمی اہمیت دی گئی ہے ، دنیا کی سب سے بڑی آبادی کی فلاح کے لیے "سوشل سیکیورٹی" کا جامع نظام وضع کیا گیا ہے ،یکساں تعلیم کی فراہمی کی ضمانت دی گئی ہےجبکہ ملک میں بسنے والی تمام چھپن قومیتوں کے ثقافتی حقوق کو تحفظ حاصل ہے۔اظہار رائے کی آزادی کے ساتھ ساتھ چین بھر میں بسنے والے تمام افراد کی مذہبی آزادی کو قانونی تحفظ دیا گیا ہے۔عوام کے بہترین مفاد میں ماحول کے تحفظ کی خاطر گرین ترقی اور گرین صنعتوں کے تصورات ابھر کر سامنے آئے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ چین فطرت اور ترقی میں ہم آہنگی کے نظریے پر عمل پیرا ہے۔
چین نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ تمام اقلیتی گروہ ریاست کے امور میں فعال کردار ادا کر سکیں، ملک کی اقتصادی سماجی ترقی میں انہیں شامل کیا گیا ہے اور اُن کی ثقافتی اقدار اور روایات کو آگے بڑھایا گیا ہے۔خواتین کے تحفظ کے لیے مضبوط پالیسی سازی کی گئی ہے ،خواتین کو بہتر صحت کی ضمانت دی گئی ہے ،انہیں بااختیار بناتے ہوئے اہم عہدوں پر فائض کیا گیا ہے۔انسانی حقوق کے امور میں چین نےقانون کی حکمرانی کو مضبوط کیا ہے ، اس وقت ملک میں ایک جامع قانونی نظام فعال ہے جو ہر اعتبار سے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے۔
چین عالمی سطح پر انسانی حقوق کے گورننس نظام کو بھی مضبوط بنانے کا خواہاں ہے ، چین اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق منشور پر مکمل عمل درآمد کر رہا ہے،انسانی حقوق سے متعلق عالمی تعاون کو فروغ دے رہا ہے ،انسانی حقوق سے متعلق عالمی گورننس کی بہتری کے لیے چینی دانش پر مبنی حل پیش کر رہا ہے اور انسانی حقوق کے حوالے سے ایک شفاف ،دانش مندانہ اور اشتراکی نظام کے لیے کوشاں ہے۔
حقائق واضح کرتے ہیں کہ چین ملک میں اقلیتی گروہوں ،خواتین ،بچوں ،بزرگ افراد ،جسمانی معذوری کے شکار افراد سمیت تمام طبقوں کے مفادات اور حقوق کے تحفظ کو یقینی بنا رہا ہے اور انسانی حقوق کونسل کے رکن کی حیثیت سے چین دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی اپنے کامیاب تجربات کاتبادلہ کر سکے گا جس سے انسانی حقوق کے شعبے میں تعاون کو فروغ ملے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.