
دنیا چین کے 14ویں پنج سالہ منصوبے کی منتظر
بدھ 28 اکتوبر 2020

شاہد افراز خان
(جاری ہے)
بلاشبہ چین کے منفرد پانچ سالہ منصوبہ بندی نظام نے ایک جدید اور خوشحال چین کی مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔اس منصوبہ بندی کے دوران وسیع اتفاق رائے ایک کلید ہے ،فیصلہ سازی کے عمل میں چینی عوام ، ہزاروں تھنک ٹینکس ،حکومتی تنظیموں ،جامعات ،ممتاز دانشوروں و ماہرین کی آراء شامل کی جاتی ہے جبکہ نچلی سطح کے نمائندوں کی تجاویز کو بھی نمایاں اہمیت دی جاتی ہے تاکہ مفاد عامہ کے لیے موئثر اور ٹھوس اقدامات سامنے آ سکیں۔ دیگر دنیا کے برعکس جہاں زیادہ تر ووٹرز کو راغب کرنے یا پھر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیےایسے منصوبے سامنے لائے جاتے ہیں، چین میں عوامی خواہشات اور تقاضوں کو منصوبہ سازی میں فوقیت دی جاتی ہے۔
منصوبے کی تشکیل کے بعد چین کی اعلیٰ قیادت اہداف پر عمل درآمد کو یقینی بناتی ہے جس کا اندازہ 13ویں پنج سالہ منصوبے میں طے شدہ اہداف کی مقررہ مدت میں تکمیل سے لگایا جا سکتا ہے۔چین کی مستقل اقتصادی ترقی میں پنج سالہ منصوبے سے متعلق محتاط اور حقیقت پر مبنی پلاننگ ایک اہم کلید ہے۔13ویں پنج سالہ منصوبے کے دوران دنیا نے دیکھا کہ چین میں کاروبار کے حوالے سے ایک سازگار ماحول تشکیل دیا گیا ہے ،بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے کاروباری لاگت کو نمایاں حد تک کم کرتے ہوئے خدمات کی فراہمی کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ بیرونی کاروباری اداروں بالخصوص ملٹی نیشنل کمپنیوں کا چین پر اعتماد بڑھتا جا رہا ہے اور چینی منڈی سے انھیں بے شمار ثمرات حاصل ہو رہے ہیں۔2016سے2020تک تشکیل دیے جانے والے 13ویں پنج سالہ منصوبے کی اہم کامیابیوں کا اگر ایک مختصر جائزہ لیا جائے تو مختلف بیرونی چیلنجز کے باوجود چین نے اہم شعبہ جات میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔اس عرصے میں چین نے معاشی ڈھانچے کی بہتری ،سپلائی سائیڈ سے متعلق اصلاحات اور مزید کھلے پن کے تحت اعلیٰ معیار کی ترقی کو یقینی بنایا ہے ، جس سے لوگوں کے معیار زندگی میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے۔ گزشتہ برس 2019میں چین کی جی ڈی پی کی مجموعی مالیت 14.8ٹریلین ڈالرز رہی ہے جو عالمگیر معیشت کا 16 فیصد بنتا ہے جبکہ عالمی معاشی شرح نمو میں چین کا شیئر تقریباً 30 فیصد ہے۔ان پانچ سالوں میں چین نے ترقی کے معیار میں تبدیلی لاتے ہوئے اسے "تیزرفتار ترقی" سے "اعلیٰ معیاری ترقی" میں بدل دیا ہے۔مزید کھلے پن اور اشتراکی ترقی کے تحت بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کی اقتصادی سماجی ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کیا گیا ہے۔اس کی ایک حالیہ مثال لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ ہے جس سے مقامی سطح پر روزگار کے سات ہزار سے زائد مواقع میسر آئے ہیں جبکہ شہریوں کو جدید ، محفوظ اور ماحول دوست سفری سہولت میسر آئی ہے۔چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اس وقت عالمی سطح پر تعاون کے ایک نئے نمونے میں ڈھل چکا ہے جسے عالمی اداروں بشمول اقوام متحدہ نے بھی بھرپور سراہا ہے۔
تیرہویں پنج سالہ منصوبے کی مزید کامیابیوں کا تذکرہ کیا جائے تو چین کی انسداد غربت مہم ایک بہترین مثال ہے۔2016سے2019تک چین کے دیہی علاقوں میں پانچ کروڑ سے زائدافراد نے غربت سے نجات حاصل کی ہے جبکہ غربت سے چھٹکارہ پانے والے غریب افراد کی فی کس آمدنی بھی 1466.8ڈالرز ہو چکی ہے۔انسداد غربت کے لیے چین نے بہترین مالیاتی پالیسیاں اپنائیں ،کسانوں کو زرعی قرضے فراہم کیے گئے ،غریب کاونٹیوں کو تعلیم ،صحت ،رہائش اور ٹیکنالوجی کی جدید سہولیات سے آراستہ کیا گیا جبکہ دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں رہنے والے افراد کی محفوظ مقامات پر دوبارہ آبادکاری کے ساتھ ساتھ اُن کے مستقل روزگار کا بندوبست بھی کیا گیا۔
چین اس وقت تیزی سے ایک شفاف اور گرین معیشت کی جانب گامزن ہے اور ان پانچ سالوں میں چین نے ماحولیاتی شعبے میں بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ تحفظ ماحول کی خاطر شفاف توانائی ،الیکٹرک گاڑیوں،گرین صنعتوں کو فروغ ملاہے، کاربن کے اخراج میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور ماحول دوست ترقی چین کی نمایاں ترجیح بن چکی ہے۔ایک بڑے ذمہ دار ملک کی حیثیت سے چین نے یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ2060تک کاربن سے پاک ترقی کو یقینی بنایا جائے گا۔ان دوررس اہمیت کی حامل کامیابیوں کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ چین کے 14ویں پنج سالہ منصوبے کی بدولت جہاں چین کی اقتصادی سماجی ترقی کو فروغ ملے گا وہاں چینی دانش کی بدولت عالمگیر مشترکہ ترقی اور درپیش عالمی مسائل کے حل میں بھی نمایاں مدد ملے گی بالخصوص کووڈ-19کے تناظر میں اقتصادی بحالی کے عمل میں چین کا کردار کلیدی رہے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.