عمران خان کشمیر لے گا ،ان شاء اللہ

جمعرات 15 اگست 2019

Shahid Nazir Chaudhry

شاہد نذیر چودھری

لگتا ہے عمران خان نے اپنی جان پر کھیل کر کچھ بڑے کام کی ٹھان لی ہے۔
جب وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا” وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کرتی ہے تو بھارت کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے بہتر ماحول بن سکتا ہےِ“تو ان پر بدترین تنقید کی گئی ،مگر کیا آپ جانتے ہیں اس ایک بیان کے بعد بھارت میں مودی کو اپنے مخالفین کی جانب سے کتنی تنقید کا سامنا کرنا پڑا؟ گوگل پر سرچ کرکے دیکھ لیجئے ۔

عمران خان کی اس فرینڈلی سٹیٹ منٹ کے پیچھے باردو بھرا ہوا تھا جس نے بھارت کی انتہا پسندانہ وحشی سرکار کا بھانڈا پھوڑنے کی فضا ہموار کردی ہے۔
 اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان امن کے لئے کشمیر کا تنازعہ پہلے ختم ہونا چاہئے،عمران خان نے مودی کے 370 والے آئینی قدم اٹھانے کی حرکت پر بھی یہ کہا ہے کہ انہیں معلوم تھا مودی ایسی حرکت کرے گا،عمران خان نے کھل کر اس پر بات کی ہے کہ وہ مودی کی ذہنیت کو سمجھتے ہیں کہ مودی جیسا انتہا پسند کشمیر میں غلط قدم اٹھائے گا اور آج کی باخبر اور آزاد دنیا میں بھارت کے مظالم کو تائید حاصل نہیں ہوگی۔

(جاری ہے)


عمران خان پر سخت ترین تنقید کرنے والوں کو ذراتحمل سے اس زاویہ سے بھی سوچنا چاہئے کہ سیاسی حکمت کیا کہتی ہے ،دشمن کی چال کو دیکھ کر اور اسکے ارادوں کو بھانپ کر اٹھایا جانے و الا قدم ہی زیادہ موثر ہوتا ہے،عمران خانکے کشمیر اور مودی کی نفسیات کو مدنظر رکھ کر دئیے جانے والے بیانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کی قیادت میں میں تحمل اور تفکر پائی جانے لگی ہے،مستقل مزاجی سے بھارت کا عالمی سطح پر گھیراوٴ،بھارت کے سماج میں ضمیر کی بیداری اور مقبوضہ کشمیر کے اندر تک جامع پالیسی پر عمل کیا جانے لگا ہے۔

اس بار کشمیر کاز کو مردہ نہ ہونے دیا گیا تو انشا اللہ کسی بڑی جنگ کے بغیر پاکستان مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرالے گا،کشمیریوں کو ان کا حق مل جائے گا،بھارت کے اندر سے مودی کی انتہا پسندانہ سوچ پرشدید ترین ردعمل آرہا ہے،خود بھارتی عدم تحفظ کا شکار ہوگئے ہیں،انہیں نظرآنے لگا ہے کہ ایک طرف کشمیری دوسری جانب خالصتانی ،دونوں نے عسکریت کے ہاتھ ملا لئے تو بھارتی جنتا کا سکون برباد ہوجائے گا ،ایک بار پھر بھارت نرگ بن جائے گا، بھارت کے سیکولر طبقات مودی کی جنونی سیاست کو پسند نہیں کررہے،بھارتی 370 کی آئینی شق کے غلط استعمال پر اپنی حکومت کو لتاڑ رہے ہیں اور اس پر بولنے میں آزاد ہیں ،وہ مودی کی منافقانہ قیادت کا اٹھائے جانے والے قدم پر یہ دیکھ رہے ہیں کہ 370 شق پر مقبوضہ کشمیر میں کسی کو آواز اٹھانے کا حق نہیں،کرفیولگا ہوا ہے،ذرائع ابلاغ بند ہیں،ہفتے گذر گئے کشمیری فون پر کسی سے بات نہیں کرپارہے،یہ کیسا برابری کا حق دینے کا اعلان ہے کہ جموں کشمیر کے سوا باقی صوبوں کی بھارتی عوام تو انسانی اور بنیادی حقوق حاصل کررہی ہے مگر کشمیریوں کے لئے یہ سب حرام ہے۔

دراصل ایسا کچھ نہیں، 370 شق کو ختم کرنے کا مقصد جموں کشمیر کی آواز بند کرنا اور مسلمانوں کو اقلیت میں بدلنا ہے۔اسی غرض سے چالیس ہزار بجرنگی غنڈے سپیشل فورس کی وردیاں پہن کر جموں کشمیر بھیج دئیے گئے ہیں،جنونی ہندووں نے گوری کشمیری لڑکیوں سے جنسی تعلقات قائم کرنے کا اعلان کردیا ہے،مودی کی اس حرکت کے بعد بھارت میں ان گھناونے خیالات اور ہدایات پر احتجاج کیا گیا ہے ،پاکستان میں احتجاج تو یقینی تھا تاہم بھارت کے اندر اس سوچ کا پیدا ہونا ایک نعمت ہیکہ کشمیریوں کو خود حق ارادیت سے محروم کرنا بھارت کی مودی سرکار کا ظلم ہے اورجسے موجودہ دور میں کوئی مہذب ملک زیادہ دیر تک برداشت نہیں کرپائے گا ۔

بھارت اپنے جاسوس کلبھوشن کا ایک کیس تو عالمی عدالت میں ہارچکا ہے،پاکستان کے رویہ کو عالمی سطح پر ایک صلح جو ملک کے طور پر دیکھا جانے لگا،ان حالات میں پاکستان کی درخواست پرسلامتی کونسل کا اجلاس بلانا غیر معمولی جیت ہوگی اوراسکا پہلا مرحلہ پاکستان نے طے کرلیا ہے۔
 اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس پر کل جمعہ (سولہ اگست )پچاس سال بعد ہونے والے اجلاس میں کیا بحث کرتی ،اور کیا فیصلہ سناتی ہے،عالمی ضمیر کا اس سے اندازہ ہوجائے گا ،پاکستان کو اس مرحلہ پر بھارت کے ہر کنجر خانے کا بائیکاٹ کرنا چاہئے،ان کی فلمیں،ڈرامے،دوستی بس،سفارتی تعلقات،سمجھوتہ ایکسپریس جیسے تعلقات کو منقطع کرنے میں کوئی تردد نہیں ہونا چاہئے۔

پاکستان نے دیکھ لیا کہ بھارت کے لئے اپنی فضائی حدود تینماہ تک بند کرکے اسکو دیوانہ کردیااور اسے تاریخ ساز گھاٹا اٹھانا پڑا،سبزیوں ایسی اجناس پر بھی بھارت کے ساتھ معاہدات ختم کردینے چاہئیں،بھارت کے ساتھ سبزیوں ایسی اجناس کی وجہ سے پاکستان کا کسان بھوکا مررہا ہے،یہ سیاسی پخنڈ بازی تھی جو پرانے حکمرانوں نے ذاتی مفادات کے کھیلی۔۔۔عمران خان کے پاس چونکہ بھارت کے ساتھ کوئی فرینڈلی فائر کا ٹائم نہیں ہے لہذا موجودہ حالات میں نظر آرہا ہے کہ بھارت کواسکے ہرغلط قدم پر شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا ،یہ عمران خان کے لئے خود بڑا امتحان ہے،ان کی جان کو بھی خطرات ہوں گے جس کا عمران خان پہلے سے ذہن بنا چکے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :