وہ ادارہ جو ستاروں کو ڈوبنے نہیں دیتا

ہفتہ 25 مئی 2019

Shahid Nazir Chaudhry

شاہد نذیر چودھری

یہ غیر معمولی مدد سے حاصل ہونے والی انسپریشن کی سینکڑوں کہانیوں کا کارواں ہے،ایک محرک ،ایک جاندار تحریک ہے ،ستاروں کو روشنیاں دینے والوں کا یہ کارواں اپنے ملک سے بڑا پیار کرتا ہے۔اللہ نے ان کے دلوں میں یہ امنگ پیدا کردی ہے کہ وہ اپنی نسلوں کو تعلیم دیں گے ،انہیں بے نور نہیں ہونے دیں گے۔
 ڈاکٹر علی ایف سی پی ایس کرچکے ہیں، اب ان کی اپنی اچھی بھلی فیملی اور خاندان ہے ۔

مگر یہ آسودگی اور امارت دس سالوں کی محنت کی محتاج ہے،اس سے پہلے غربت کے گور اندھیرے تھے۔ ڈاکٹر علی نے غربت کی کوکھ سے جنم لیا تھا۔ ڈاکٹر بننے کا ایسا شوق چرایا تھاکہ اسکے لئے تندوروں پر بھی کام کیا ،آفس بوائے کی نوکری بھی ،ہاکر بن کر اخبار بھی بیچے لیکن اپنی خواب کی تعبیر پانے میں جُتے رہے،پھر وہ مرحلہ آیا کہ ایف ایس سی کے بعد اچھے نمبر لینے کے بعد تعلیم کا بوجھ اٹھانا مشکل لگا،اب مزدوری نہیں ہوسکتی تھی صرف کتابوں کا بوجھ اٹھانا تھا اور فیسوں کے علاوہ روٹی پانی کے لئے وسیلہ بھی چاہئے تھا ،دردر سے مانگنا نہیں آتا تھا ،اینٹری ٹیسٹ میں اچھے نمبر آگئے اور وہ لاہور کے بہترین میڈیکل کالج میں پہنچ سکتے تھے ، منزل سامنے تھی مگر زاد راہ نہیں تھا ۔

(جاری ہے)

داخلہ فیس میں چند دن باقی تھے،گھر کا واحد آسرا بوڑھا والد کینسر کے ہاتھوں جان کی بازی ہار گیا ،امیدیں اور خواب بھی باپ کے ساتھ دفن ہونے جارہے تھے ۔ افسردگی اور پژمردگی میں باپ کی قبر پر دعا مانگ رہے تھے ،کہ اچانک اخبار کا ایک ٹکڑا اشک آلود نظروں میں ٹھہر گیا،اٹھا کر پڑھا ،امید کی چنگاری بڑھکی،واہمہ بھی دل میں آیا کہ نہیں ایسا کیسے ممکن ہے،پھر خود کو دلاسہ دیا ،کف سے آنسوپونچے،اور سوچا”ہوسکتا ہے یہ لوگ سچے ہوں ،ایک بار چیک کرنے میں کیا ہرج ہے،چانس لینا چاہئے “
وہ کاغذ کا ٹکڑا انکی امید بن گیا ،جس پر لکھا تھا ”آپ غریب ہیں تو کیا ہوا،پڑھنا چاہتے ہیں تو پڑھیں ،آپ کا خرچہ ہم اٹھائے گے “یہ تائید غیبی کی جانب سے انکے لئے عطائے ربّی تھی۔

انہوں نے کاغذ کے ٹکڑے سے مٹی کو صاف کیا اور اگلے روز جب گھر میں والد کے قل ہورہے تھے وہ اس پتہ پر پہنچ گئے ،سمن آباد لاہور تک جانے کے لئے انہوں نے اپنی گھڑی بیچی اور اس کارخیر کا دروازہ کھٹکھٹایا جہاں انکا نصیب منتظر تھا ۔یہ کاروان علم فاونڈیشن کا دفتر تھا ،انکی ملاقات خالد ارشاد صوفی صاحب سے ہوئی ،اور پھر کوئی لمبی چوڑی آزمائش سے گزرے بغیر انکو وہ مل گیا جس کی موہوم سی امید لیکر وہ وہاں پہنچے تھے ۔

انکے شاندار رزلٹ کو دیکھ کر ادارے کے روح رواں بزرگ ڈاکٹر اعجاز احمد قریشی بہت پُرجوش تھے ، کہا” جوان ،بس تم نے ہارنا نہیں،دل لگا کر تم پڑھو ،تمہارا خرچہ پانی سب ہم ادا کریں گے ،لیکن ایک عہد کرو کہ جب اللہ تمہیں تمہاری منزل تک پہنچا دے تو پھر اپنے جیسوں کی مدد کرنا ،اس دئیے کو کبھی نہ بجھنے دینا،جوہر قابل کے لئے کھاد بنتے رہنا “
 ڈاکٹر بننے سے قبل علی نے قسماً وعدہ کیا اور کہا” اے ربّ ذوالجلال میں عہد کرتا ہوں کہ جو تو مجھے عطا کرے گا میں اسکو آگے بانٹوں گا،اور اگر اپنے وعدے سے مکر گیا تو مجھے ذلیل و رسوا کرنا اور نشان عبرت بنادینا۔

میرے مالک میں جس قابل ہوں گا مجھے اس مقام کے مطابق عزت دینا “ ڈاکٹر علی کے صدق دل سے نکلی دعا ان کی زندگی کا مشن بن گئی،اللہ نے نیا پار لگادی،کاروان علم فاونڈیشن انکا سہارا بن گیا،ایک وقت وہ بھی آیا جب گھر میں فاقے ہونے لگے تھے لیکن کاروان علم نے انکی فیسوں و کتابوں کے خرچہ کے علاوہ انکے گھر میں بھی فاقے نہیں ہونے دئیے ۔ اچھے لوگ بہتر جانتے ہیں کہ اس مرحلہ پر جب طالب علم گھر کی معاشی حالت دیکھ کر ڈگمگاجاتے ہیں تو پھر کئے کرائے پر پانی پھرجاتا ہے۔

کاروان علم نے ڈاکٹر علی جیسے سینکڑ وں ایسے جوہر پیدا کردئیے ہیں جو اپنا قرض ادا کرتے ہوئے اب دوسروں کا سہارا بنتے ہیں۔زندگیاں بدل دیتے ہیں۔

کاروان علم فاوٴنڈیشن ایسے ہی جوہر قابل نوجوانوں کے لئے قائم کیا گیا تھا ،چند روز پہلے برادرخالد ارشاد صوفی بتارہے تھے اور میں انکے پیش کردہ حساب وکتاب اور حقائق جان کر دنگ ہوئے جارہا تھا کہ چند برسوں میں اس ادارے نے ملک کے نوجوانوں کو تباہی و بربادی سے بچانے مین کتنا بڑ ا کام کرڈالا ہے۔

لوگوں سے چندہ خیرات صدقات و زکوةٰ حاصل کرنا اب کہاں آساں رہا ہے،لوگ این جی اوز کے کاروبار دیکھ کر اب پہلے جیسا اعتماد بھی تو نہیں کرتے،تاہم کارکردگی اور اسکے نتائج ہی وہ واحد میرٹ ہے جو ایسے فلاحی اداروں کی مدد پر آمادہ کرتاہے ،کاروان علم فاوٴنڈیشن نے یہ سنگ میل اپنی مستقل دیانت ،میرٹ پر خدمت سے عبور کیا ہے ،اس ادارے کا ایک ہی نصب العین ہے ،جوہر قابل کو تعلیم سے لیس کردو،تبدیلی خود بخود آجائے گی ۔


ہاں،سماج کو ترقی اور تہذیب میں لانے کے لئے انسان کو جس تبدیلی کی ضرورت پڑتی ہے اسکی بنیاد اور منبع علم ہے اور حصول علم کے راستے جب کشادہ اور آسان ہوں تو یہ تبدیلی ایک دن آکر رہتی ہے ،یہ راستہ مشکل ہوتوکوئی کارواں تلاش کرکے اس میں شامل ہوجانا چاہئے ،اس کارواں کا میر اگر درد مند ہوگا تو وہ مسافر کو منزل خیر تک پہنچا دے گا ۔علم نام ہی خیر کا ہے ،ثواب اور آسودہ زندگی کا نام ہے۔

علم کے بغیر انسان درندہ اور کیڑا ہے۔جانور کو انسان بنانے کے لئے علم کی نعمت اور اسکا فیضان چاہئے ہوتا ہے۔جو لوگ اس رموز فطرت کو پالیتے ہیں وہ خود کو بھی اور دوسروں کی زندگیاں بھی سنواردیتے ہیں۔کاروان علم فاونڈیشن نے سب کچھ اسی فلسفہ سے سینچا ہے اور اب آگے بانٹ رہا ہے۔
کاروان علم فاؤنڈیشن نے وظائف جاری کرنے کے حوالے سے بہت سے قابل ستائش اقدامات اٹھائے ہیں۔

اس ادارے کے دروازے ضرورت مند طلبہ کے لیے سارا سال کھلے رہتے ہیں۔طلبہ کو تعلیم کے دوران جس مرحلے پر بھی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے وہ کاروان علم فاؤنڈیشن سے رابطہ کرسکتا ہے۔ کاروان علم فاؤنڈیشن نے وظائف جاری کرنے کا سلسلہ اتنا باوقار بنارکھا ہے کہ ہر مرحلے پر طالب علم کی عزت نفس کا خیال رکھا جاتا ہے ۔ہر طالب علم کی درخواست کا انفرادی جائزہ لیا جاتا ہے اور ہر طالب علم کی تعلیمی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے وظائف جاری کیے جاتے ہیں۔


ذرا یہ دیکھئے کہ کاروان علم فاؤنڈیشن درخواست گزار طلبہ کو کیا کچھ دیتا ہے، سالانہ فیس،سمیسٹر فیس،کرایہ ہاسٹل،ماہوار خرچ طعام،کتب،کرایہ آمدورفت وغیرہ کی مد میں وظائف ۔کاروان علم فاؤنڈیشن زیر کفالت طلبہ کی بیوہ ماؤں اور ضعیف والدین کو گھریلو اخراجات کے لیے بھی وظائف جاری کرتا ہے تاکہ باصلاحیت طلبہ مکمل اطمینان اور یکسوئی سے اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔


ذرا سوچئے ۔
جب ایک غریب گھرانے کا باصلاحیت نوجوان میڈیکل،انجینئرنگ ،سائنس و ٹیکنالوجی،کامرس اور سوشل سائنسز میں تعلیم مکمل کرتا ہے تو معاشرے اورملک پر اس کے کئی طرح کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔قوم کا ایک باصلاحیت نوجوان معاشرے کا فعال شہری بنتا ہے تو وہ اپنے خاندان کا سہارا بنتا ہے او ر جب ایک خاندان غربت کی چکی سے نکلتا ہے تو پورے معاشرے میں خوشحالی پھیلتی ہے۔


کاروان علم فاؤنڈیشن اب تک6433طلبہ کو168,905,116/- روپے کے اسکالرشپ جاری کرچکی ہے۔جس میں 1125یتیم طلبہ اور 405خصوصی طلبہ(نابینا،پولیوزدہ اور حادثات کی وجہ سے معذور) شامل ہیں۔ مالی اعانت حاصل کرنے والوں میں ایم بی بی ایس (ڈاکٹر)کے1484، بی ڈی ایس(ڈاکٹر آف ڈینٹل سرجری)کے63،فزیوتھراپی(ڈاکٹر آف فزیوتھراپسٹ) کے59،ڈی وی ایم (ڈاکٹر آف ویٹرنری سائنسز)کے131، ڈی فارمیسی (ڈاکٹر آف فارمیسی)کے115،ایم ایس سی کے170،ایم اے کے146،ایم کام کے41، ایم بی اے کے61،ایم پی اے کے 05،ایم فل کے22، بی ایس سی انجینئرنگ کے1553، بی کام آنرز کے163، بی ایس آنرز کے1017، بی بی اے کے 69،اے سی سی اے کے 22،سی اے کے 04،بی ایس ایڈ ،بی ایڈ کے 55، ایل ایل بی کے19،بی اے آنرز کے59، بی اے کے85، بی ٹیک کے 24، ڈپلومہ ایسوسی ایٹ انجینئرنگ کے167، ایف ایس سی کے572،ایف اے کے112،آئی کام کے57،ڈی کام کے05،آئی سی ایس کے22میٹرک کے 131 طلباو طالبات شامل ہیں۔


 کاروان علم فاؤنڈیشن کو405زیر کفالت اور 230زیر غور طلبہ کواسکالرشپ جاری کرنے کے لیے ہر سال 6کروڑ روپے درکارہوتے ہیں ۔ ملک اور ملک سے باہر پاکستانیوں کو اللہ تعالیٰ نے اتنا نواز رکھا ہے کہ یہ 6کروڑ روپے ایک فرد بھی دے سکتاہے اورچھ لوگ ایک ایک کروڑ کا عطیہ کرکے بھی!مجھے امید ہے مخیر پاکستانی اس کار خیر میں حسب استطاعت ضرور حصہ لیں گے۔


کاروان علم فاؤنڈیشن کو زکوة و عطیات ملک کے کسی بھی حصے سے میزان بنک کے اکاؤنٹ نمبر0240-0100882859 میں جمع کروائے جاسکتے ہیں۔
چیک67کشمیر بلاک علامہ اقبال ٹاؤن لاہورکے پتے پر ارسال کیے جاسکتے ہیں۔راہنمائی کے لیے موبائل نمبر 0345-8461122پر رابطہ کیا جاسکتاہے ۔مزید معلومات کے لیے ویب سائٹ www.kif.comکا وزٹ کیا جاسکتا ہے۔آپ پاکستان کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو اس کارواں کے مسافروں کی کفالت کیجئے ،انہیں زاد راہ دیجئے ،اللہ کو حصول علم کے لئے نکلنے والے لوگ بہت پسند ہیں،آپ بھی اللہ کے ان مسافروں کی مدد کرکے اللہ کے ولی بن سکتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :