پاکستانیوں کے چینی داماد ،مشتری ہوشیار باش

جمعہ 10 مئی 2019

Shahid Nazir Chaudhry

شاہد نذیر چودھری

پاکستان کے ہر درد کی دوا اب چین بن چکا ہے ،بھارت للکارتاہے تو چین اسلحہ بھی حاضر کردیتا ہے اور فوج بھی سرحد پر بیٹھا دیتا ہے۔اب دیکھیں ناں ،سڑکیں بنائے تو چین ،خزانہ خالی ہو تو چین سے بھرنے کی استدعا ،بجلی کا بحران نہ ٹلے تو چین بجلی گھر بنا دیتا ہے،بجلی کا سستا سامان چاہئے تو چین حاضر،کاریں موٹر سائیکلیں چین سے منگوالیجئے ،کوئی شعبہ ایسا نہیں رہا جس کا پیٹ چین نہ بھر رہا ہو ،رہی سہی کسر پاکستانی لڑکیوں سے چینی مردوں کی شادیوں نے پوری کردی ہے۔

جو کل بھائی تھے اب داماد بن گئے ہیں پاکستانیوں کے ۔
لگتا ہے چین سے قربتیں بڑھنے سے ہی پاکستانیوں کو چین ملا کرے گا ۔شاید پاکستانیوں نے سمجھ لیا ہے کہ سب کچھ چین ہے۔۔ایسا سوچنے میں مضائقہ بھی نہیں۔

(جاری ہے)

چین حقیقت میں دنیا کی ڈی فکٹوسُپر پاور بن چکا ہے ۔پہلے سنا کرتے تھے کہ چینی تو افیونی قوم ہے جس کی سدھ بدھ قائم نہیں رہتی۔مگر دیکھیں تو پچھلی چند دھائیوں میں چین چین ہوگئی ہے۔

چین جہاں گیا ،چین سے نہیں بیٹھا بلکہ جڑوں تک اتر گیا ،اسکا رابطہ عوامی سطح تک پہنچ گیا ۔جس ملک میں چینی گئے ،وہاں کے سماج کو شوگر ہوگئی ،امریکہ کا کیا حال کردیا ہے چین نے ،ساری اقتصادیات پر قبضہ کرلیاہے۔ امریکہ جو چین سے بڑا خائف رہتا ہے اسکی اپنی معیشت کا دارومدار یا تو یہودیوں کے سر پر ہے یا چینیوں کے کاندھوں پر،پورب میں چین پچھم میں بھی چین اپنا اقتصادی پاوٴں جما چکا ہے ۔

اور یہی سچائی ہے۔چین اپنا عالمی تسلط قائم کرنے کے لئے کیا کچھ کررہا ہے ،وہ عیاں ہوچکا ہے،وہ ون بیلٹ روڈ،موبائل و آٹو ٹیکنالوجی ،سائبر کرائمز،ملٹی کلچرل شادیاں،کسینوز،فوڈز چینز ،کنسٹرکشن،ٹرانسپورٹ و الیکٹرک انڈسٹری اور سب سے بڑھ کر اسلحہ۔۔۔۔۔کوئی ایسا میدان اور شعبہ نہیں چھوڑا چین نے جس میں وہ شریک نہ ہوتا ہوگا ۔
چین نے چالیس سال میں ہر وہ کام کرنا گوارا کرلیا ہے جو اس کے لئے شجر ممنوعہ تھا ۔

یہ طبقاتی شادیوں کا معاملہ دیکھ لیجئے ۔پہلے چین میں کوئی بھی غیر چینی شادی رجسٹر نہیں ہوتی تھی،چینی باشندے کو چینی لڑکی نہ ملتی تو چین میں رہتے ہوئے وہ کنوارہ مر جاتا تھا ۔مگر اب یہ عالم ہے کہ چینی مردوں نے پوری دنیا میں شادیاں کرنے کی مہم شروع کررکھی ہے ۔ظاہر ہے سماج شادیوں کے بندھن کو سب سے مضبوط رشتہ سمجھتا ہے ،چینیوں نے انسانی نفسیات کی اس کمزوری سے فائدہ اٹھایا اور پاکستان سمیت امریکہ سے افریقہ تک شادیاں کرکے اپنی جڑیں مضبوط کرلی ہیں ۔

اس وقت عالم یہ ہے ۔افریقہ میں سب سے زیادہ کوئی غیر ملکی مرد شادیاں کرتا نظر آئے گا تو یہ چینی ہوگا ۔چین میں تقریباً دس لاکھ کے قریب افریقی دلہنیں موجود ہیں اور ا نکی شادیاں باقاعدہ رجسٹرڈ ہوچکی ہیں۔چالیس سال کے دوران چین نے اپنی پرانی ممنوعہ پالیسی کو ترک کردیا ہے اور چینیوں کو باقاعدہ اجازت حاصل ہوچکی ہے کہ وہ غیر ملکیوں سے شادیاں کرسکتے ہیں ۔

افریقہ کے بعد چینیوں کے زیادہ تر اور اہم بنیادی منصوبے پاکستان میں زیر تکمیل ہیں لہذا چینی باشندوں نے پاکستانی سماج کی کمزوریوں کو بھانپتے ہوئے اپنی intermarriage پالیسی کو یہاں بھی رواج دیا ہے ،تاہم اسکا نتیجہ بہت بُرا نکلا ہے جو خدانخواستہ دونوں ملکوں کے مابین نفاق کی وجہ بن سکتا ہے ۔
ہم پاکستانی تو اس پر شُکر کرتے ہیں کہ چین ہمارا دوست ہے ،ورنہ اب تو دہشت گردوں کی جنت اور نرسریاں پیدا کرنے والے ملک کے طور پر ہم کو دنیا نے مارڈالا ہوتا ،یہ تو چین ہے جو پلڑے میں اپناوزن ڈالتا ہے تو پاکستان کا پلڑا بھی بھاری ہوجاتا ہے ۔

بھارتی یہی چاہتے ہیں کہ کسی طرح چین پاکستان میں بدگمانی پھوٹ پڑے ،اس کے لئے وہ کئی طرح کے پاپڑ بیل چکا ہے ،چین کو پاکستان میں ایسٹ انڈیا کمپنی قرار دلوا چکا ہے،بھارت کی بلوچستان میں دہشت گردی کرانے کی ایک وجہ بھی یہی ہے کہ بھارت چین کے اندر دہشت گردی اور مذ ہبی منافرت پھیلانے کے لئے بلوچستان کی سرزمین کو استعمال کرتاہے ۔ لیکن چین اسکی چالوں میں نہیں آیا اور پاکستان کے ساتھ کاندھا ملا کر سی پیک بھی مکمل کرگیاہے اور بلوچستان میں قربانیاں دیکر دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی اس جنگ میں اس کے پشت بان کے طور پر کھڑا ہے۔

سی پیک ایسے عظیم الشان منصوبے کے ساتھ ساتھ اس نے بہت سے ضمنی ترقیاتی منصوبے بھی مکمل کردئے ہیں ،پاکستان چین کی امداد اورثابت قدمی پر اس کا مشکور ہے ۔۔۔۔۔۔لیکن اب لگتا ہے کہ چین اور پاکستان کے درمیان نفرت کا پودا پھلنے پھولنے لگ گیا ہے ۔لگتا نہیں کہ اس میں بھارت کا ہاتھ ہوگا ، ہمیں عادت ہے کہ اپنے ہر غلط کام کا الزام بھارت کے سر تھوپ دیتے ہیں ، ہمارے سماجی ڈی این اے میں کچھ ایسی خرابیاں موجود ہیں جو من حیث القوم ہمیں سمجھ لینی چاہئیں ۔

ہمارے ہاں ایسا طبقہ موجود ہے جو لالچ و ہوس میں جرم کرتا ہے اور اسکی سزا پوری قوم کو بھگتنی پڑتی ہے ۔چین کے ساتھ قربتیں بڑھنے کے بعد جب چین پاکستان بھائی بھائی کا نعرہ گونجا تو چینیوں کو آگے بڑھ کر داماد بنانے کا بھی شوق چرایا ،یہ شوق کسی محبت والفت کے جذبے کی پیداوار نہیں تھا بلکہ لالچ اور بے کسی و مجبوری کا سودا تھا ۔ان دنوں آپ دیکھ رہے اور سن رہے ہیں کہ ایف آئی اے نے درجنوں چینیوں کو گرفتارکرلیا ہے ۔

ان کا قصور یہ ہے کہ وہ پاکستانی لڑکیوں سے شادیاں کرکے انہیں چین لے جاتے اور پھر ان کو سیکس ورکر بنا دیتے تھے ۔چینیوں سے شادیاں کرانے والے گروہ میں پاکستانی شامل ہیں ،ان میں کوئی بھارتی نہیں ہے ۔لہذا یہ بات سمجھنے والی ہے کہ پاکستانی خود اس دھندے میں ملوث ہوئے اور انہوں نے تھوک کے حساب سے چین سے دولہے امپورٹ کئے ،پاکستان میں چونکہ بیٹیوں کے رشتے حاصل کرنا خود ایک بہت بڑا مسئلہ ہے لہذااس کا فائدہ وائٹ کالر دلالوں نے اٹھایا اور غربت کے اس مسئلہ کو بڑی منافع بخش مارکیٹ سمجھ کر قوم کی بیٹیوں کو چینیوں کے ہاتھوں بیچنا شروع کردیا ۔

اب تک کی رپورٹس کے مطابق لاہور اور فیصل آبا دسے پکڑے جانے والے چینیوں نے جو انکشافات کئے ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ درحقیقت پاکستانی لڑکیوں کو خرید کر لے جاتے تھے ۔اور بعد میں ان سے وہاں دھندہ کراتے تھے ۔ اس گروہ کے سرپرست ان غریب لڑکیوں کے والدین کو چین سے ماہانہ کچھ رقم بھی بھجواتے رہے تاکہ انہیں گمان رہے کہ ان کی بیٹی وہاں محنت مشقت کرکے ان کے ادھورے خوابوں کی تکمیل کررہی ہے ۔

معاملہ یہ ہے کہ اس وقت پورے پاکستان میں چینی مردوں سے نفرت کی لہر اٹھ پڑی ہے ،یہ نفرت کہیں دوملکوں کی اٹوٹ محبت کو نظر نہ لگا دے ۔غیر ملکی مردوں اور لڑکیوں سے شادیاں کرنا جرم نہیں تاہم چین کے معاملے میں جو تجربہ ہوا ہے اسکا تقاضا ہے کہ جب بھی کسی پاکستانی لڑکی کی شادی کسی غیر ملکی سے ہو ،پہلے اس مرد کے بارے مکمل چھان بین کرلی جائے اور اس بات کی ضمانت لی جائے کہ پاکستانی لڑکیوں کو وہ عزت اور احترام سے رکھیں گے ناں کہ ان کو سیکس ورکر بنا کران کو کمائی کا ذریعہ بنائیں گے ۔اگر یہ کام نہ کیا گیا تو ہمالیہ سے اونچی دوستی سماجی نفرت کا بری طرح نشانہ بن جائے گی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :