قمری کیلنڈر قوم کو نفاق اور شخصیت پرستی سے نکال سکتا ہے

ہفتہ 1 جون 2019

Shahid Nazir Chaudhry

شاہد نذیر چودھری

پاکستان افغانستان نہیں،ایٹمی ملک ہے اور اس بات کا فخریہ اعلان کیا جاتا ہے کہ اسلامی دنیا میں پاکستان سب کا لیڈر ہے،صد افسوس چاند دیکھنے پر جو جنگ یہاں ہوتی اور اس سلسلہ میں سائنس ٹیکنالوجی پر جو لعن طعن کی جاتی ہے اسے دیکھ کر گما ں ہوتا ہے ہم افغانستان میں رہتے ہیں۔
حالانکہ  ملک کے علما ،مولوی حضرات کا یہ عالم ہے کہ وٹس ایپ پر چلنا شروع ہوچکے  ہیں،مرغے کی بانگ پر نہیں الارم پر اٹھتے ہیں،وائی فائی پر ان کی زندگیاں چلتی ییں،ان لائن قرآن پڑھاتے ہیں ،فیس بک پر لائیو مذہبی پروگرام کرتے ہیں ،مگر چاند دیکھنے کے لئیے اپنے اپنے لیڈر کو فالو کرتے ہیں،یہ تضاد نفاق پیدا لئیے جارہا  ہے اور قوم کو  اسی مذہبی تصادم کی بنیاد پر کمزور کیا جارہا ہے،ہمارے مذہبی لوگ  سائنسی ایجادات فخریہ استعمال کرتے ہیں،تو کیا چاند دیکھنے کے لئے قمری کیلنڈر پر لبیک نہیں کرسکتے ،کسی قانونی اجازت کے بغیر وہ ایجادات کی سہولت  سے فایدہ اٹھاتے ہیں تو کیا اس مجوزہ قمری کیلنڈر کی سہولت سے فایدہ نہیں اٹھا سکتے،
پاکستان جن ملکوں کا ایٹمی لیڈر ہے وہاں یہ عالم ہے کہ  سعودی عرب،ملائشیا،انڈونیشیا ،بنگلہ دیش،ترکی،ایران،  میں عید کے اعلان کا طریقہ طے ہوچکا ہے،صرف چانددیکھنے  پر فیصلہ نہیں اٹکتا ،سائنس ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جاتا ہے،،وہاں سائنس ٹیکنالوجی کے ذریعے اعلان کو ہی قانونی حیثیت حاصل ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ پاکستان میں پہلی بار اس پر حکومتی سطح پر کام ہوا ہے۔ لیکن فساد یہ برپا ہے کہ چونکہ ابھی اس پر کوئی قانون سازی نہیں ہوئی ہے۔اس لئیے عید چاند کو مینویل دیکھ کر ہی یوگی،کتنی عجیب بات ہے،یہی علما حضرات حج و عیدین کے دنوں میں سعودی عرب میں مقیم ہوں تو ان کے نظام رویت پر عمل کرتے ہیں،
پاکستان میں موجودہ بحث سے  پہلے ڈاکٹر قادری نے 10 سال کا کیلنڈر جاری کیا تھا لیکن اس پر کہیں ڈسکشن نہیں ہوئی تھی۔

ہمیں اب جلد قمری کیلنڈر کو تسلیم کرتے ہوئے اس کا باقاعدہ اعلان کر دینا چاہیے،پاکستان میں مذہبی نظریات کی بنیاد پر یک جہتی کی اشد ضرورت ہے،قانون جلد بنائیں،عیدیں جس روز ایک دن میں منائی جانا شروع یوجائیں گی،سمجھ لجئیے گا کہ اس دن سے  پاکستان کو تازہ فکری آکسیجن ملنا شروع ہوگئی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :