ایک دن شیرو کے ساتھ۔

پیر 2 جولائی 2018

Shahid Sidhu

شاہد سدھو

ہم نئے پاکستان کے شیرو سے ملنے پہاڑی پر واقع ان کے ’ڈاگ ہاوٴس‘ پہنچے۔ محل کے باہر ٹکٹ کے ناکام امیدواروں کا دھرنا ہو رہا تھا ۔ محل کے مرکزی دروازے پر ڈپٹی چیف آف اسٹاف نے ہمارا استقبال کیا۔
محل کے گیٹ کے اندرونی طرف راول پنڈی سے آیا ہوا ٹرک کھڑا تھا۔ ٹرک ’مسلم شاورز‘ سے بھرا ہوا تھا۔ ڈپٹی چیف نے بتایا کہ پنڈی سے آئے ہوئے پلمبر ہر طرف مسلم شاورز فٹ کر رہے ہیں ، نئے پاکستان میں صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے گا۔


محل کی پارکنگ میں دوستوں کی طرف سے ’تحفے ‘ میں دی گئی بیش قیمت پراڈو، رینج روور، مرسیڈیز اور بی ایم ڈبلیو گاڑیاں قطار در قطار کھڑی تھیں۔ ہم وسیع و عریض ڈرائنگ روم میں پہنچے تو دیکھا کہ وسیب سے تعلق رکھنے والے ایک کا لم نگار اور ٹی وی اینکر شیرو کے ’ مقابل‘ آنکھوں میں آنکھیں ڈالے بیٹھے تھے۔

(جاری ہے)

شیرو کا موڈ کافی خراب لگ رہا تھا۔

ہمیں دیکھتے ہی کالم نگار نے ہم سے ہاتھ ملایا او ر چپکے سے سرگوشی کی کہ پچھلے آدھے گھنٹے میں شیرو نے ان کی طرف دو ارب گھوریاں ڈالی ہیں اور بیاسی کروڑ مرتبہ بھونک چکے ہیں۔ ہم نے پوچھا اس کے باجود آپ ابھی تک یہاں بیٹھے ہیں۔ کالم نگار بولے ’ ہم لوئر مڈل کلاسیوں کا اگر شیرو نام لے کر بھونک دے تو ہم تو اسی کے ہوجاتے ہیں، لیکن آپ فکر نہ کریں میں اپنے غمگین ساتھی کے مل کر شیرو کی تین سو کھرب کی خورد برد کا اسکینڈل بریک کرنے والا ہوں‘۔

شیرو ابھی تک تناوٴ کا شکار تھے۔ ڈپٹی چیف آف اسٹاف نے وسیبی کالم نگار کو جانے کا اشارہ کیا اور ہمیں بیٹھنے کے لئے کہا۔ ابھی ہم صوفے پر بیٹھنے بھی نہ پائے تھے کہ عین غین اور گاف چودھری دوڑتے ہوئے آئے اور شیرو کے قدموں میں لوٹنے لگے۔ شیرو نے پیار بھری نظروں سے ان کی طرف سے دیکھا اور اپنی ہتھی ان پر پھیرنے لگے، گاف پر اپنی تھوتھنی بھی رگڑی۔

گاف چودھری خوشی سے جھوم اٹھے ، ان کا الیکشن کا ٹکٹ پکا ہو چکا تھا۔ چند مزید لوٹنیوں کے بعد عین غین اور گاف میڈیا بریفنگ کے لئے ڈرائنگ روم سے باہر چلے گئے۔ ڈپٹی چیف آف اسٹاف نے بتایا کہ لمحہ بہ لمحہ رپوٹنگ کے لئے میڈیا کی بکنگ کروالی گئی ہے اس لئے اب چوبیس گھنٹے میڈیا باہر موجود رہتا ہے۔ اچانک شیرو اٹھ کھڑے ہوئے اور اپنی پچھلی ٹانگ اٹھادی ، ہم گھبرا گئے۔

ڈپٹی چیف آف اسٹاف بولے پریشان مت ہوں شیرو کی ورزش کا ٹائم ہو گیا ہے۔ ڈپٹی چیف، شیرو کو وہیں کھڑے کھڑے ورزش کر وانے لگے۔ شیرو کے ساتھ ساتھ ڈپٹی چیف بھی ’ہف‘ گئے تھے ۔ اتنے میں نوکروں کے گھروں سے شیرو کا راتب آگیا۔ راتب میں پیڈگری، رائل کینن، میرک گرین سمیت کئی انٹر نیشنل برانڈ ز کی ڈاگ فوڈ شامل تھی۔ ڈپٹی چیف نے بتایا کہ کھانے کے معاملے میں شیرو بڑے قناعت پسند ہیں نوکروں کے گھروں سے جو کچھ بھی آجاتا ہے تناول فرما لیتے ہیں۔

ہم نے پوچھا شیرو کی پسندیدہ ڈش کون سی ہے اور دن بھر میں یہ کتنا کھا لیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا بکرے کی ران کا گوشت ہڈی سمیت ، کلیجی اور گردے شیرو کی پسندیدہ ڈش ہے ، شیرو چاہے جتنے بھی بھوکے ہوں دن میں دو تین کلو سے زیادہ بکرے کا تازہ گوشت نہیں کھاتے۔ ناشتے سے فارغ ہوئے تو شیرو کی پارٹی پرستار کتیاوٴں کا وفد ان سے ملنے آگیا۔ وفد میں ایف سکس اور سیون سے تعلق رکھنے والی یارکی، چیواوا، مالٹیز اور پومیرانین نسلوں کی کتیاں شامل تھیں۔

شیرو کا وفد کے ساتھ باہمی دلچسپیوں کے امور پر تبادلہ خیال کافی دیر جاری رہا۔ اس دوران ڈپٹی چیف آف اسٹاف وفد کی ارکان کے ساتھ سلفیاں بناتے رہے۔
اچانک کمرے میں ظلمی درباری داخل ہوئے اور بولے ’مجھے بلیک لسٹ کر دیا ہے دھرنے والے باہر نہیں جانے دے رہے ‘ ۔ یہ سنتے ہی شیرو غصے سے بے قابو ہو کر گیٹ کی طرف لپکے اور باہر موجود دھرنے والوں کو با ٓواز بلند للکارنا شروع کر دیا۔

ڈپٹی چیف آف اسٹاف کے اشارے پر باہر موجود غیر سیاسی محافظوں نے دھرنے والوں کو منتشر کر دیا اور یوں ظلمی درباری کو باہر جانے کی اجازت مل گئی۔
ڈپٹی چیف نے بتایا مقامی فائیو اسٹار ہوٹل میں پارٹی میٹنگ ہے اور شیرو بھی چیئرمین صاحب کے ساتھ میٹنگ اٹینڈ کریں گے۔چیئر مین صاحب اپنی پیکو سائیکل پر میٹنگ اٹینڈ کرنے کے لئے روانہ ہوچکے تھے۔

ہم بھی شیرو اور ڈپٹی چیف کے ساتھ دوستوں کے دیئے ہوئے ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر ہوٹل روانہ ہوگئے۔ ہوٹل کے ہیلی پیڈ پر پارٹی رہنماوٴں نے شیرو کا استقبال کیا۔ ہوٹل میں چیئرمین صاحب اہم پالیسی امور پر خطاب کرتے ہوئے فرما رہے تھے ، میں عقیدت مند، میں کرکٹ اوئے، میں سچا مسلمان، میں ورلڈ کپ، میں مزار، میں چندہ اوئے میں میں ۔ کارکن صاف چلی شفاف چلی پر دھمالیں ڈال رہے تھے۔

میٹنگ کے دوران پارٹی رہنما شیرو کے ساتھ سیلفیاں لیتے رہے۔ میٹنگ کے بعد واپس ’ڈاگ ہاوٴس‘ پہنچے۔ ڈپٹی چیف نے بتایا گیزر کا پانی تیار ہے ، شیرو فریش ہونے جارہے ہیں۔ سہ پہر کے وقت سوات اور مردان سے آئے ہوئے نوجوان رہنماوٴں کے ساتھ ون آن ون ملاقاتیں طے تھیں۔ ملاقاتوں کے بعد ان رہنماوٴں نے بتایا کہ ان کے الیکشن ٹکٹ پکے ہو گئے ہیں۔

شام کو شیرو نے ملاقات کے لئے آئے ہوئے ایک بہت بڑے فلمچی کے ہمراہ سوئمنگ پول کنارے واک کی ۔ ہم نے فلمچی سے پوچھا آپ کوئی اور کام کیوں نہیں کر لیتے ۔ اس نے کہا جب اس کام میں ہی اتنی دولت مل رہی ہے تو اور کوئی کام کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ رات کے کھانے سے ذرا پہلے جنوبی ایشیا کے سب سے بڑے وکیل آگئے ۔ ان کو دیکھتے ہی شیرو اور ڈپٹی چیف آف اسٹاف ’ ہلکائے‘ ہو گئے۔ صورتحال دیکھتے ہوئے وکیل صاحب بھی پی ایچ ڈی کی طرح غائب ہوگئے۔ ہم واپس روانہ ہو نے لگے تو شیرو اور ڈپٹی چیف آف اسٹاف ہمیں گیٹ تک چھوڑنے آئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :