ووہان میں زندگی لوٹ آئی

بدھ 8 اپریل 2020

Shahida Zubair

شاہدہ زبیر

گزشتہ رات چین میں شب برات تھی۔ تمام مسلمان اپنے اپنے گھروں میں عبادت میں مصروف تھے۔ چین کو پاکستانی اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور چینی پاکستانیوں کو پاتھئیے کہتے ہیں۔ جس کا مطلب ہے لوہے جیسے دوست ۔ میں گزشتہ دو برس سے چین میں موجود ہوں۔ چینی پاکستانیوں کے لئے ہمیشہ بہت محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا دکھ ہمارا دکھ اور ان کی خوشی ہماری خوشی ہے۔

لہذا کل رات ہم نے اللہ رب العزت سے دعا کی کہ  وہ ہمارے گناہ معاف فرما دے ۔چین، پاکستان اور پوری دنیا سے کورونا وائرس کی وبا کا خاتمہ فرما دے اور زندگی کو معمول پر واپس لوٹا دے۔
انہی بابرکت ساعتوں میں خوشخبری ملی کہ چین کے شہر ووہان میں 76 روزہ لاک ڈاؤن ختم ہوگیا ہے۔ یہ ایک بڑی خبر ہے۔

(جاری ہے)

چینی قوم نے اپنے نظام کی خوبی اور باہمی اتحاد سے وبا کو شکست دے دی ہے۔

ہم امید کرتے ہیں کہ چین جلد وبا سے پاک ملک بن جائے گا ۔
کووڈ-19 کی وبا سے لڑنے کے اب تک دو ماڈل سامنے آئے ہیں‘ چینی ماڈل اور مغربی ماڈل‘ ہم سب سے پہلے چینی ماڈل کی بات کرتے ہیں‘ دنیا میں نوول کرونا کا پہلا مریض دسمبر 2019ء میں چین کے شہر ووہان میں سامنے آیاتھا۔
 چین میں 26جنوری تک صرف دو ہزار مریض تھے‘ اگلے دس دنوں میں مریضوں کی تعداد25 ہزارہو گئی اور پھر ہر آنے والے دن میں یہ تعدا بڑھتی چلی گئی‘ لوگ تیزی سے مرنے بھی لگے‘ حکومت ایکٹو ہوئی‘ اس نے فوری طور پر صورت حال کی سنگینی کا اندازہ کیا اور ووہان کا مکمل اور چین کا جزوی لاک ڈاؤن کر دیا‘ ووہان شہر اور صوبے ہوبے میں کوئی شخص‘کوئی گاڑی‘کوئی ٹرین حتیٰ کہ فضائی رابطے بھی معطل کردئیے گئیے۔


تئیس جنوری کو ووہان کے انسداد وبا کے کمانڈ سینٹر نے نوٹس نمبر 1 جاری کیا جس کے مطابق صبح دس بجے سے ووہان سے ہوائی اور ریلوے سفر کو عارضی طور پر معطل کردیا گیا ۔ اسی روز وزارت ٹرانسپورٹ نے فوری طور پر مطلع کیا کہ ملک بھر سے ووہان جانے والی سڑکوں اور آبی گزرگاہوں سے مسافروں کی آمدورفت معطل کردی گئی ہے۔ ووہان کے لاک ڈاؤن کو کچھ حلقوں کی طرف سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا اور اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا گیا لیکن چین کا موقف تھا کہ پہلا حق انسانی جان کی حفاظت اور تحفظ ہے۔


بیجنگ میں 28 جنوری کو عالمی ادارہ صحت کے  ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریسس سے ووہان کے لاک ڈاؤن کے تناظر میں بات چیت کرتے ہوئے چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا تھا کہ ان کے لئے اپنے عوام کی زندگیوں کی حفاظت تمام چیزوں سے بڑھ کر ہے۔
جنوری ہی میں عالمی ادارہ صحت کے مشترکہ عالمی مشن نے نو روز تک چین کووڈ-19 کے خلاف چین کی جانب سے اختیار کئے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا۔

اس مشن کے سربراہ بروس ایلورڈ جو کہ کینیڈا سے تعلق رکھتے ہیں اور وبائی امراض کے معروف ماہر بھی ہیں انہوں نے اس وقت چین کے ان اقدامات کو نا قابل یقین قرار دیا تھا۔ بروس ایلورڈ نے چین پر اظہار اعتماد کے لئے تاریخی الفاظ ادا کئے تھے۔ " اگر میں اس وبا کا شکار ہو جاتا ہوں تو میں چین میں علاج کروانے کو ترجیح دوں گا۔
دنیا  نے دیکھا کہ  76 روز تک ایک کروڑ سے زائد افراد ایک شہر میں محصور رہے۔

بظاہر یہ ناممکن دکھائی دیتا تھا  لیکن چینی قوم نے اپنے نظام کی مضبوطی سے یہ ثابت کردیا کہ بڑے مقاصد کے حصول کی راہ میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہوتا۔
 
لاک ڈاؤن کے مرحلے کے بعد حکومت نے پورے ملک سے وبائی ماہر اکٹھے کیے اورووہان شہر میں 12دنوں میں ہزار سے زائد سے بستروں کے دوعارضی ہسپتال قائم کردئیے جن میں سے ایک کی گنجائش بارہ سو بستر اور دوسرے کی سولہ سو بستر تھی۔

  اس دوران صوبہ ہونے میں چودہ سے زائد فیلڈ ہسپتال بھی قائم کئے گئے جہاں دوسرے شہروں اور صوبوں سے آنے والے ڈاکٹر تعینات ہوئے۔ اگلے مرحلے میں خوراک اور اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لئے آئرن ولنٹیئرز کے نام سے ایک رضاکار فورس قائم کردی گئی۔ ہرکوئی اپنے اپنے کام پر لگ گیا، صبح و شام اور رات ودن کی تمیز ختم کردی گئی۔ چین کے اس لاک ڈاؤن کا یہ نتیجہ نکلا کہ اب چین میں کرونا وائرس کا کوئی بھی نیا مریض نہیں ہے۔

ووہان میں معمولات زندگی بحال ہوچکے ہیں۔ تمام فیلڈ ہسپتال مریض نہ ہونے کی وجہ سے بند کر دئیے گئیے ہیں۔
دوسری طرف مغربی ممالک چین  کے بار بار انتباہ کے باوجود یہ کہتے رہے کہ  گھبرانے کی ضرورت نہیں یہ معمولی نزلہ زکام ہے۔ اس لاپرواہی اور ضرورت سے زیادہ اعتماد کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔ یورپ اور امریکا میں یہ وبا انتہائی خوفناک عفریت کی شکل اختیار کرچکی جو روزانہ سینکڑوں جانوں کو نگل رہی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق وسطی یورپ کے وقت کے مطابق سات تاریخ کی صبح دس بجے تک دنیا بھر میں کووڈ-19 کے تصدیق شدہ  کیسز کی تعداد بڑھ کر 1407123 ہوگئی ہے۔ جبکہ اموات کی تعداد 80759 ہے .
ووہان کے شہریوں نے اپنی قیادت کے فیصلوں کا احترام کیا ، 76 روز تک مثالی نظم وضبط اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور وبا کو شکست دے دی۔
میں شب برات کی ان بابرکت گھڑیوں میں آپ سے ملتمس ہوں کہ اس وبا کو سنجیدہ لیں، چینی ماڈل کو اپناتے ہوئے احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔ آج گھر میں عبادت کریں اور اللہ رب العزت سے اپنی اور پوری دنیا کی سلامتی کے لئے دعا کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :