
سیدھی سی بات
اتوار 21 جون 2020

شازیہ انوار
”نہیں بھائی‘ تم سنادو۔“ ہم نے اس کی تیز رفتاری کا ساتھ دیا۔
”چین میں لوگوں کو ایسی بیماری لگ گئی ہے کہ وہ کھڑے کھڑے ہی گر جاتے ہیں ا ور اس طرح سے وہاں بہت سے لوگ مرچکے ہیں ۔“سب گوسپ کوئن کی بات ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دی۔
”میں سچ کہہ رہی ہوں‘ سوشل میڈیا پر دیکھ لو‘ یہ لوگ کتے بلی اور چمگادڑیں کھاتے ہیں نا اس لئے۔ گندی قوم“ وہ اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کیلئے تیار ہی نہیں تھی۔
اچھا ٹھیک ہے۔“ ہم نے ایک طرح سے اسے ٹالا۔ یہ اس سے چند روز بعد کی ہی بات ہے‘ دنیا جہان کے چینل ووہان میں کرونا وائرس پھیلنے اور اس کی وجہ سے لوگوں کی اموات سے بھرے پڑے تھے۔ ہمارے کان پر بھی جوں رینگی اور اگلے چند ہی دنوں میں پوری دنیا میں کرونا وائرس یا کووڈ19کے چرچے تھے جو دھیرے دھیرے دیگر ممالک میں پھیل رہا تھا۔
(جاری ہے)
ایک بار پھر ارم تھی اور ہم تھے ‘ کہنے لگی۔”دیکھا ! ہمارا مذہب پاک اور پاکیزہ ہے ‘ ہم طہارت رکھتے ہیں ‘ پانچ وقت وضو کرتے ہیں‘ نماز اور روزہ کرتے ہیں اسی وجہ سے ہم ایسے عذاب سے محفوظ ہیں۔“
میری سمجھ میں نہیں آئی کہ میں اس کو جواب کیا دوں لیکن ”الحمد اللہ“ کہہ دیا کہ یقینا ہم مسلمان ہیں او ر حیثیت سے بہت سی مصیبتوں اور بلاؤں سے بچے ہوئے ہیں۔ ایک سے ڈیڑھ ماہ گزرا‘26فروری2020 ء وہ تاریخ ہے جب پورے پاکستان میں بھونچال آگیاکیوں کہ اس دن پاکستان میں بھی کووڈ 19کا ایک کیس رپورٹ ہو ا ‘ یہ وائرس جو ایران سے زیارت کرکے واپس آنے والے ایک نوجوان میں پایا گیا۔ایک بار پھر شکر کیا کہ ایک ہی شخص میں وائرس پایا گیا اور وہ بھی اسپتال پہنچ گیا لیکن اطمینان کی یہ سانسیں محدود ثابت ہوئیں۔
ارم کی پیش گوئی پھر سامنے آئی ۔”اللہ خیر کرے‘ اب نہیں رکنے کا یہ وائرس ۔“
”اللہ اللہ کرو لڑکی ۔“
”نہیں میں صحیح کہہ رہی ہوں حکومت کی جانب سے بداحتیاطی کی گئی ہے‘ بیرونی ملک سے آنے والوں کی ائیرپورٹ کی چیکنگ کا تسلی بخش انتظام نہیں ہے ۔ اب یہ لوگ پورے ملک میں پھیلیں گے اور ااس کے ذریعے کرونا پھیلے گا۔ ارے کیا ہوگا اب ہمارا ‘ یہ وائرس آنکھوں ‘ناک اور منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے‘ ہاتھوں سے چہرے پر منتقل ہوسکتا ہے۔ احتیاط کرنی چاہئے اور اپنے اپنے گھروں میں رہنا چاہئے۔“ یہ کہہ کر ا س نے اپنے گھر کی راہ لی۔
اس دن کے بعد آج تک چار ماہ گزرنے کے باوجود وہ گھر میں دبکی بیٹھی ہے بقول ا سکے کہ ہ بچوں اور بزرگوں کی زندگی کا سوال ہے ۔
میں جس کا تذکرہ کررہی ہوں وہ ایک عام گھریلواور اوسط تعلیم یافتہ خاتون ہیں۔ نوکری نہیں کرتیں‘ ضروری کام سے گھر سے نکلنا ہو تو بھی بچوں یا شوہر کی محتاجگی ہے۔ ایک ایسی خاتون کو اگر اتنی زیادہ معلومات ہوسکتی ہیں اوراس کے اندار ایسی دور اندیشی اورحساسیت ہے تو پھر ہماری قوم کی دوسری عورتوں میں کیوں نہیں؟
آئیے قوم کی مائیں بہنیں اور بیٹیاں بن کر قوم کو بری گھڑی سے باہر لانے کیلئے سینہ سپر ہوجائیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
شازیہ انوار کے کالمز
-
کرونا وائرس کا نیا حملہ ‘بوسٹر لگوائیں‘ احتیاط کریں
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
بریسٹ کینسر کی الارمنگ صورتحال
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
مہنگائی اور ہم
ہفتہ 8 جنوری 2022
-
عمر شریف کو فوری طور پر بیرونی ملک بھیجا جائے
منگل 14 ستمبر 2021
-
واقعہ کربلا ‘خواتین کی عزم و حوصلے کی لازوال داستان
بدھ 18 اگست 2021
-
ملالہ فیشن میگزین کے سرورق اور عوام کی زبان پر
جمعہ 4 جون 2021
-
کورونا وائرس ‘ مئی کا مہینہ جنوبی ایشیاء کیلئے خطرناک قرار
جمعرات 6 مئی 2021
-
کورونا آگاہی مہم ،آکسیجن ،ویکسین اور فوری طبی انتظامات
ہفتہ 1 مئی 2021
شازیہ انوار کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.