کرونا وائرس کا نیا حملہ ‘بوسٹر لگوائیں‘ احتیاط کریں‎‎

ہفتہ 22 جنوری 2022

Shazia Anwar

شازیہ انوار

کرونا کے وار کچھ ہی کم ہوتے ہیں کہ ایک بار پھر یہ وائرس کسی اور نام کے ساتھ سر اٹھنے لگتا ہے
پاکستان میں کورونا وائرس کے نئے کیس تیزی سے سامنے آرہے ہیں‘ پانچویں لہر بے قابو انداز میں پھیل چکی ہے اور شرح50فیصدتک جا پہنچی۔گذشتہ برس اگست کے بعد ایک دن میں مریضوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔وبا کی تیزی سے پھیلنے والی قسم اومیکرون اس پھیلاو ¿ کی بنیادی وجہ ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے معاملات پر نظر رکھنے والے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق ہر لمحے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کی وبا سے ملک میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ مثبت کیسوں کی شرح جو ایک فیصد سے بھی کم تھی ‘دو ہفتوں کے دوران 8 اعشاریہ 16 فیصد ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)


این سی او سی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی اومیکرون قسم وبا کی دیگر اقسام کی نسبت زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔

اس سے قبل گذشتہ برس 4200 سے زائد نئے کیسز سامنے آئے تھے، 25 اگست 2021 کو پاکستان میں 4467 نئے مریضوں کی تشخیص ہوئی تھی۔کورونا وائرس کی اومیکرون قسم کا گذشتہ برس نومبر میں سب سے پہلے جنوبی افریقہ اور ہانگ کانگ میں انکشاف ہوا‘ پاکستان میں اومیکرون کے پہلے مریض کی تشخیص دسمبر میں ہوئی‘ اہم بات یہ ہے کہ خاتون مریض کی کوئی ٹریول ہسٹری بھی نہیں تھی۔

واضح رہے کہ این سی او سی نے رواں ماہ کے آغاز میں خبردار کیا تھا کہ اومیکرون تیزی سے پھیل رہا ہے‘ لہٰذا ماسک پہن کر رکھیں اور احتیاطی تدابیر اپنائیں۔این سی او سی کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کے اب تک 13 لاکھ 20 ہزار سے زائد مریضوں کی تشخیص ہو چکی ہے جن میں سے 12 لاکھ 63 ہزار صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔
این سی او سی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 7 کروڑ 66 لاکھ 50 ہزار افراد کی مکمل ویکسینیشن ہوچکی ہے جبکہ 10 کروڑ 14 لاکھ 57 ہزار افراد کو ویکسین کی صرف ایک خوراک لگائی گئی ہے۔


 گذشتہ تین سے چار ہفتوں میں پاکستان میں بھی وائرس کی نئی قسم کے پھیلاو میں تیزی آئی ہے۔ ان کے مطابق وائرس کی نئی قسم کے زیادہ تر کیسز، لگ بھگ ساٹھ فیصد، دو بڑے شہروں کراچی اور لاہور میں سامنے آئے ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ وائرس کی یہ نئی قسم اب تک اتنی زیادہ مہلک اور جان لیوا تو ثابت نہیں ہوئی جس کا خطرہ تھا لیکن جس تیز رفتاری سے اس کا پھیلاو ¿ ہو رہا ہے، وہ ایک پریشان کن امر ہے۔

اسی لئے یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ وائرس کی اس نئی قسم کی کیا علامات ہیں اور کیا یہ گذشتہ وائرس کی نسبت مختلف طریقے سے انسانی جسم پر اثر انداز ہوتی ہے؟
تک کی تحقیق اور منظر عام پر آنے والی معلومات کے مطابق جب اومیکرون کسی بھی شخص پر حملہ آور ہوتا ہے تو ابتداءمیں ایسا لگتا ہے کہ متاثرہ فرد کو نزلہ یا زکام ہے، کیوںکہ اس وائرس کے لاحق ہونے کی ابتدائی علامات کچھ ایسی ہی ہیں۔

دیگر عام علامات میں گلے میں خراش‘ ناک کا بہنا اور سر درد شامل ہیں۔
 اومیکرون کی علامات نسبتاً ہلکی اور فلو جیسی ہیں جو کورونا وائرس کی دیگر اقسام سے زیادہ مختلف نہیں۔ انھوں نے کہا کہ اِن علامات میں ناک کا بہنا‘ کھانسی اور بخار شامل ہیں۔اومی کرون کے اثرات کا انحصار کافی حد تک اس بات پر ہے کہ متاثرہ شخص نے کورونا کی ویکیسن لگوا رکھی ہے یا نہیں اور آخری ویکیسن لگوائے کتنا عرصہ گزر چکا ہے۔


اومیکرون سے قبل منظر عام پر آنے والی کورونا وائرس کی دیگر اقسام میں ایک اہم علامت یہ تھی کہ متاثرہ مریض کو شکایت ہوتی تھی کہ اس کی سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت ختم ہو چکی ہے یعنی نا تو کسی کھانے کا ذائقہ آتا تھا اور نا ہی کسی قسم کی خوشبو یا بدبو کا احساس ہوتا تھا۔ یہ ایک اہم نشانی تھی جس سے معلوم ہو سکتا تھا کہ یہ کورونا وائرس ہی ہے لیکن اومیکرون میں یہ علامات اس شدت سے ظاہر نہیں ہوتیں۔

پرانے وائرس میں مریض کو کھانسی اور بخار کی علامات بھی ظاہر ہوتی تھیں۔ ماہرین کے مطابق اومیکرون میں یہ علامات بھی اتنی حد تک عام نہیں لیکن اب تک عالمی اور سرکاری سطح پر کورونا وائرس کی سب سے بڑی تین علامات یہی ہیں کہ مریض کو کھانسی اور سر درد کے ساتھ ذائقے اور سونگھنے کی حسوں میں کمی محسوس ہو گی۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اب تک اومیکرون وائرس سے متعلق اعداد و شمار پر تحقیق کی کمی ہے‘تاہم زوئی کووڈ ایپ کی ایک جدید تحقیق کے مطابق ناک کا بہنا‘ سر درد‘ تھکاوٹ‘ گلے میں خراش اور چھینکیں آنا کرونا کی واضح علامات ہیں۔

اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر اپنا ٹیسٹ کراانا چاہیے تاکہ کروناوائرس کی تشخیص اور تصدیق ہو سکے۔ جس کے بعد ہی یہ معلوم کیا جا سکے گا کہ وائرس کی کون سی قسم نے متاثر کیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ عوام کو چاہیے کہ فوری طور پر کروناکی ویکیسن لگوائیں اور جو افراد ویکسین لگوا چکے ہیں وہ تیسری خوراک یعنی بوسٹر ضرور لگوائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :