مہنگائی اور ہم

ہفتہ 8 جنوری 2022

Shazia Anwar

شازیہ انوار

ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور عوامی مسائل وہ موضوع ہے جس پر قلم اٹھاتے ہوئے میرے دل میں ہمیشہ یہ خواہش پیدا ہوتی ہے کہ کاش میں ”بڑھتی ہوئی “کی جگہ میں ”کم ہوتی ہوئی “لکھ پاتی لیکن تادم تحریر میری یہ خواہش ناتمام ہی ثابت ہورہی ہے۔اگر آپ یہ سوچنے بیٹھیں کہ وہ کیا ایسی چیز ہے جو ہمیں کم قیمت پر دستیاب ہے تو آپ کی سوچ کہیں پر بھی جاکر نہیں ٹھہرے گی ۔

زمین جائیداد تو رہی ایک جانب آٹا‘ دال ‘ چاول‘ چینی ‘پتی ‘ سبزی‘ گوشت‘ یوٹیلیٹی بلز ‘ ملبوسات یہاں تک کہ اب تو کفن دفن بھی قوت خرید سے باہر جاتا نظر آرہا ہے یعنی جینا ہے مشکل تو مرنا ہوا دشوار ۔
پیٹرول کی قیمت ہر گزرتے ہوئے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے اور اس کے ساتھ گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔

(جاری ہے)

سنا ہے کہ نئے سال پر گیس کی قیمت میں 400 فیصد اضافے کا نیا بم قوم پر گرنے والا ہے‘ یکم جنوری سے گھریلو اور کمرشل صارفین کو سینکڑوں روپے اضافی ادا کرنے پر گیس ملے گی‘ آئندہ ماہ 1400 سے بڑھا کر 1700 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو یونٹ کرنے کی تیاری کی جارہی ہے جو قوم کو ذبح کرنے کے مترادف ہے۔

گیس کے بعد چینی کا بحران پھر سے سراُٹھا رہا ہے‘ پہلے ہی 52 روپے والی چینی 130 اور150 تک مل رہی ہے‘ کرشنگ شروع ہونے کے باوجود چینی کی سپلائی اب تک بحال نہیں ہوسکی ہے۔ڈالر 179 روپے سے زائد پر فروخت ہو رہا ہے‘ روپے کی قدر میں ایک فیصد کمی مہنگائی میں 14 سے 16 بنیادی پوائنٹس میں اضافہ کرتی ہے‘ ڈالر کی پرواز قوم کی مہنگائی کے دردناک کرب کو مسلسل بڑھا رہی ہے لیکن کوئی پرسان حال نہیں۔


ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے۔اشیائے خوردونوش عوام کی پہنچ سے دور ہوچکی ہیںمسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی نے لوگوں کو ذہنی کوفت میں مبتلا کر دیا ۔ اس وقت حکومتی سطح پر عوامی مسائل کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔یہ حقیقت ہے کہ اس وقت پوری دنیا مہنگائی کی لپیٹ میں ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ جہاں ایک جانب مہنگائی بڑھ رہی ہے وہیں دوسری جانب لوگوں کی آمدن میں بھی اضافہ ہورہا ہے‘ تنخواہیں مہنگائی کے تناسب سے بڑھائی جارہی ہیں جس کی وجہ سے مہنگائی عفریت بن کر لوگوں کو نہیں نگل رہی لیکن ہمارے ہاں بدقسمتی سے آمدنی اور اخراجات کا تناسب انتہائی بداعتدالی کا شکا رہے‘ لوگ سالہا سال سے تنخواہوں میں اضافے کے منتظر ہیں ‘ اگر کہیں اضافہ کیا بھی جاتا ہے تو مہنگائی کو نظر میں نہیں رکھا جاتا جس کی وجہ سے جو جہاں کھڑا ہے وہ وہیں کھڑا نظر آرہا ہے ۔

گو کہ حکومت کی جانب سے کم از کم تنخو اہ 25000روپے مقرر کی گئی ہے لیکن اس پر عمل ہوتا نظر نہیں آرہا ۔بےروزگاری میں تیزی سے ہوتا ہوا اضافہ خودکشی کی شرح میں اضافے کا سبب بن رہا ہے ۔
پاکستان زرعی ملک ہے ‘ حکومتی سطح پر اس نعمت کو نظر مےں رکھتے ہوئے زرعی پیداوار میں اضافے کی منصوبہ بندی کی جائے تو ہم کئی مشکلات سے باہر نکل سکتے ہیں۔ انتہائی زرخیز زمین کی موجودگی میں ہمیں اجناس کی کمی اورمہنگائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ کم از کم یہ معاملہ تو بغیر کسی تردّد کے حل کیا ہی جاسکتا ہے۔


اس گھمبیر صورتحال سے پیدا ہونے والے نازک ترین حالات اور عوام کی مشکلات کے پیش نظر اگر حکومت نے مہنگائی پر قابوپاتے ہوئے عوام کو فوری ریلیف نہ دیا توخدا نہ کرے ہمارے ملک میں ایسی صورتحال پیدا ہو جائے گی کہ اسے سمیٹنا ناممکن ہوجائے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :