ہائی کورٹ واقعہ' ڈیرہ ڈی ایس پیز سے محروم کیوں؟

جمعرات 18 نومبر 2021

Sheikh Touqeer Akram

شیخ توقیر اکرم

شہر میں آکر پڑھنے والے بھول گئے
کس کی ماں نے کتنازیوربیچا تھا
ضلع ڈیرہ اسماعیل خان صوبہ خیبرپختونخوا کادوسرا بڑا ضلع ہے۔ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کو ایک ٹائم میں ''ڈیرہ پھلاں دا سہرا'' بھی کہا جاتا تھا۔ لیکن 2006-2007کے بعد ''ڈیرہ پھلاں دا سہرا ''کوکسی کی نظر لگی اور دہشتگردوں نے یہاں ڈیرے جمع لیے۔سینکڑوںجوان ڈیرہ وال لڑکیاں بیوہ ہوئیں۔

کئی مائوں کی گودیں اجڑیں سینکڑوں والد اپنے جوان بیٹوں کی میتوں کو کندھا دینے کے بعد جیتے جی مرگئے۔ پاک فوج ، سیکورٹی فورسز اور پولیس کی بے پناہ قربانیوں کے بعد ''ڈیرہ پھلاں دا سہرا'' کی آگ ختم ہونا شروع ہوئی۔ اور پھر سے رونقیں بحال ہوئیں۔ اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان کتنا حساس ترین ضلع ہے جہاں پر پاک فوج، سیکورٹی فورسزسمیت پولیس کو فرقہ واریت ، اوردہشتگردی سمیت دیگر وارداتوں کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

اوران جرائم کے خاتمے کے لئے اپناکردار ادا کرناپڑتا ہے ۔ یہاں تک کہ اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کرنے پڑتے ہیں۔ لیکن ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے پی کے کا دوسرا بڑا ضلع ہونے کے باوجود اس میں سیکورٹی ادارے تو اپنا کام بہت خوب انجام دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پولیس بھی کسی سے پیچھے نہیں ہے۔ لیکن بد قسمتی سے ان دنوں ڈیرہ اسماعیل خان میں تمام مقامی پولیس انسپکٹرز کو ڈی ایس پیز کے عہدوںپر تعینات کردیا گیا ہے۔

جوکہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی حساس ترین صورت حال کے برعکس ہے۔ واضح رہے کہ کے پی کے پولیس کے رولز میں کوئی بھی ڈی ایس پی اپنے ہوم سٹیشن اور اپنے رہائشی ایریا میں تعینات نہیں ہوسکتا۔ لیکن یہاں پانچ کے قریب انسپکٹرز ، ڈی ایس پیز کے عہدوں پر فائز ہیں۔ اور اسکے ساتھ ساتھ ہیں بھی اپنے رہائشی علاقوں میں ڈیوٹی کررہے ہیں۔اور یہ بات بھی قابل غور ہے کہ کیا کے پی کے پولیس پر اتناوقت آگیا ہے کہ اب ڈیرہ اسماعیل خان جیسے حساس ضلع میں تعینات کرنے کے لئے کوئی ڈی ایس پی تک نہ ہو اور یہاں کے مقامی انسپکٹرزہی ڈی ایس پی کی کرسیوں پر بیٹھا دئیے جائیں یہ بھی ایک لمحہ فکریہ ہے۔

گزشتہ روز10-11-2021کوپشاورہائیکورٹ ڈی آئی خان ڈبل بینچ میں جسٹس عبدالشکورصاحب اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ صاحب کی عدالت لگی ہوئی تھی کہ ہائیکورٹ کے مین گیٹ سے ایک شخص اپنے موٹرسائیکل پر بیٹھ کرکمرہ عدالت تک پہنچ گیا اور کمرہ عدالت کے اندربھی سیکورٹی ہونے کے باوجودپہنچ گیا۔جیسے عدالت میں موجود وکلاء اور دوسرے لوگوں نے خودکش بمبار سمجھا ۔

لیکن بعدمیں معلوم ہوا کہ مذکورہ شخص کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے۔ جس کے بعد ڈی پی او ڈیرہ سید نجم الحسنین لیاقت کو بلایاگیا اور تمام صورتحال سے آگاہ کیاگیا ۔ جس پر ڈی پی او نے ہائیکورٹ کے سیکورٹی پر معمور تمام سٹاف کو کوارٹر گارڈ بند کرنے کے آرڈرز جاری کئے اور اس تمام معاملہ کی چھان بین کے لئے انکوائری افسرانسپکٹر سید اصغر علی شاہ جوکہ ان دنوں ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹرکے مزے لوٹ رہے ہیں کو مقرر کیا۔

لیکن واضح رہے کہ ہائیکورٹ ، سیشن کورٹ اور دیگر عدالتوں پر جوپولیس والے سیکورٹی کیلئے بھیجے جاتے ہیں۔ وہ لائن پولیس ڈیرہ سے بھیجے جاتے ہیں۔ اور لائن پولیس ڈیرہ کا انچارج ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر ہی ہوتا ہے۔ اور انہی کے آرڈرز چلتے ہیں مطلب جس ڈی ایس پی نے نااہل سٹاف کو پشاورہائیکورٹ ڈیرہ بینچ کی سیکورٹی کے لئے تعینات کیا تھا وہی ڈی ایس پی اب اپنے فیصلے کے خلاف انکوائری کریگا۔

''واہ رے انصاف '' اور ڈی ایس پی بھی وہ جوکہ اصل میں نیا پروموٹ ہونے والا انسپکٹر ہے۔ اس واقع کے پیش نظر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری وقارعالم ایڈوکیٹ نے 11-11-2021کوناقص سیکورٹی اور ناخوشگوار واقعہ رونما کے خلاف مکمل عدالتی بائیکاٹ اور ہڑتال کااعلان کیا ہے۔ لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کہ ڈیرہ جیسے حساس ترین ضلع جوکہ پہلے ہی آدھے ڈیرہ والوں سے محروم ہوچکا ہے اور باقی بچنے والے آدھے ڈیرہ والوں پر ایسی سیکورٹی جس کی مثال گزشتہ روز کا واقعہ ہے جہاں پر ہائیکورٹ کی عدالت محفوظ نہیں وہاں پر عام آدمی کہاںجائے گا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈی پی او ڈی آئی خان ایک قابل اورمحنتی شخص ہیں لیکن ان کے ساتھ جوڈی ایس پیز کام کررہے ہیںوہ کسی تھانے میں اچھے ایس ایچ او توبن سکتے ہیں لیکن بطور شولڈر پروموشن انسپکٹرسے ڈی ایس پی ان کی کارکردگی مایوس کن ہے۔
وہ تجھ کو بھولے ہیں توتجھ پہ بھی لازم ہے میر
خاک ڈال ، آگ لگا ، نام نہ لے ،یادنہ کر

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :