خیبرپختونخوا بلدیاتی نظام 2021ان پڑھ نمائندوں کے حوالے

منگل 28 دسمبر 2021

Sheikh Touqeer Akram

شیخ توقیر اکرم

کفر ٹوٹا خدا خداکرکے صوبہ خیبرپختونخوا میں تقریباً2سال تاخیر کے بعد بلدیاتی نظام کی بحالی کیلئے الیکشن 2021۔19دسمبر کو پہلے مرحلے والے اضلاع میں ہوئے۔ جس میں وفاق اور صوبہ کی حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف کوشکست کا سامنا کرنا پڑا۔ تحصیل مےئر اور تحصیل چےئرمینوں کی زیادہ نشستیں اپوزیشن جماعتیں لے اڑیں۔ بلدیاتی نظام بحالی کے پہلے مرحلہ میں جن اضلاع میں الیکشن 19دسمبر کو ہوئے ان میں ایک ضلع ڈیرہ اسماعیل خان بھی شامل تھا۔

ضلع ڈیرہ اسماعیل پانچ تحصیلوں پر مشتمل صوبہ خیبرپختونخوا کا دوسرا بڑا ضلع ہے۔ پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ڈیرہ کی سٹی مےئر الیکشن عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار عمر خطاب شیرانی کے قتل کی وجہ سے ملتوی ہوئے جبکہ دیگر چار تحصیلوں جن میں تحصیل پروآ، تحصیل درابن کلاں، تحصیل کلاچی،تحصیل پہاڑپور شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پر تحصیل چےئرمینوں کے الیکشن بھی ہوئے۔

جن میں حکومتی جماعت پی ٹی آئی نے صرف ایک سیٹ پرتحصیل کلاچی میں کامیابی حاصل کی۔ باقی تینوں تحصیلوں پر پی ٹی آئی کے امیدواروں کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اور اپوزیشن امیدوار کامیاب ہوئے۔ میں یہاں پر یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ جو تحصیل چےئرمین بنے ہیں۔ وہ تعلیم یافتہ ہیں لیکن اس کے برعکس پانچوں تحصیلوں کے نیبر ہڈ کونسلز اور ویلج کونسلزکے تحصیل ممبر زو ویلج چےئرمین جو منتخب ہوئے ہیں ان میں سے تقریباً 90فیصد لوگ انگوٹھا چھاپ انپڑھ ہیں۔

ان پڑھ لوگ اپنے نیبر ہڈ کونسلز ،ویلج کونسلز کمیٹی کے بطور چےئرمین نظام کیسے چلائیں گے۔ یا پھر تحصیل کونسل میں اپنے حلقہ کی آواز کیسے اٹھائیں گے۔ عمران خان چےئرمین تحریک انصاف وزیراعظم پاکستان کے اس دعوے سے تو ہم متفق ہیں کہ اختیارات بلدیاتی نظام میں نچلی سطح پر ہونگے۔ فنڈز بھی نچلی سطح پر دئیے جائیں گے۔جس سے نچلی سطح پر لوگوں کے مسائل حل ہونگے۔

اور اسطرح کرپشن کا خاتمہ بھی ہوگا ۔یہ بہت اچھی بات ہے۔ لیکن تعلیم کا معیار بھی نچلی سطح پر لایا جائے گا۔ اس بات پر حیرانگی ہورہی ہے کہ انپڑھ نیبر ہڈ کونسلز ، ویلج کونسلز کے چےئرمین اپنی پڑھی لکھی عوام ووٹرز کی کیسے نمائندگی کریں گے۔ یاپھر تحصیل کمیٹی میں اپنے حلقے کے مسائل کیسے بیان کرپائیں گے۔ یا پھر ان کے ساتھ ایک پڑھا لکھا ترجمان بھی ساتھ تحصیل کمیٹی میں لانے کی اجازت دی جائے گی؟ جوکہ اپنے ان پڑھ چےئرمین کی ترجمانی کرے گا۔

دوسرے لفظوں میں ان پڑھ ویلج کونسلز، نیبر ہڈ کونسلز کے چےئرمین وتحصیل ممبر کا پی آر او ہوگا۔ تحریک انصاف کی حکومت جوکہ تعلیم سب کیلئے کا ڈھنڈورا گزشتہ 8سال سے کے پی کے میں بجا رہی ہے۔ اس کے لئے بھی لمحہ فکریہ نہیں ہے ؟کہ دس سے بارہ ہزار ووٹرز کے نمائندہ کیلئے تعلیم کی کوئی شرط نہیں رکھی گئی ۔ اور وہ انپڑھ ہوگا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ تحصیل کونسلز کمیٹی کے اجلاس میں انپڑھ ناظمین کا ایک طرف ریوڑ ہوگا اور دوسری جانب آٹے میں نمک کے برابر کچھ پڑھے لکھے لوگ بھی اسی تحصیل کونسلز کمیٹی میں اپنے علاقہ اپنے لوگوں اپنے ووٹرز کا مقدمہ لڑیں گے۔

تو پھر پلڑا کس کا بھاری ہوگا؟ یہ وقت بتائے گا۔ اب بھی وقت ہے چےئرمین پاکستان تحریک انصاف و وزیراعظم پاکستان عمران خان اپنی حکومت کے فیصلے پر نظرثانی کریں اور جس ویلج کونسل ، نیبر ہڈ کونسل میں پڑھے لکھے منتخب ہونے والے ممبرز موجود ہوں چاہے وہ دوسرے نمبر پر یا تیسرے نمبر پر کیوں نہ ہوں پہلے نمبر پر آنے والے ان پڑھ جنرل کونسلرکی جگہ انہیں تحصیل ممبر اور ویلج ، نیبر ہڈ کونسلز کے چےئرمین بنانے پر فوقیت دی جائے۔ اگر ایسے ان پڑھ لوگ علاقے کے حقوق کے لئے کمیٹیوں میں بھیجے جائیں گے۔ تو پھر ٹائم پاسنگ کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا۔” باقی سب خیریت ہے“۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :