سنٹرل جیل ڈیرہ'حیوانوں کی بستی میں تبدیل' ہسپتال کے حالات

ہفتہ 20 مارچ 2021

Sheikh Touqeer Akram

شیخ توقیر اکرم

سنٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان جسکا شمار صوبہ خیبر پختونخواہ کی بڑی اور پرانی جیلوں میں ہوتا ہے۔ سنٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان کی ہسپتال میں ایک سینئر میڈیکل آفیسر بی پی ایس 20کی پوسٹ ہوتی ہے لیکن شومی قسمت کہ سنٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان کی ایس ایم او پوسٹ پر ایک جونئیر ترین ڈاکٹر جس کی بھرتی 2020میں کورونا کی خصوصی بھرتیوں کے دوران ہوئی اسے سینئر میڈیکل آفیسر کی پوسٹ پر بٹھایا گیا ہے۔

جونئیر ترین ڈاکٹر عبدالرحمن سدیس جو کہ دن کے 11بجے تشریف لاتے ہیں اور 1بجے واپس گھر پہنچ جاتے ہیں تقریباَ400 کے قریب حوالاتیوں اور قیدیوں کیلئے صرف ایک جونیئر ترین ڈاکٹر کا ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ اسکے علاوہ جیل سٹاف کی جانب سے  صحت کے عملہ میں میڈیکل ٹیکنیشن محمود جو کہ بی پی ایس 16 اسکے علاوہ میڈیکل ٹیکنیشن امیر عبداللہ بی پی ایس14 عمران خان میڈیکل ٹیکنیشن بی پی ایس12 محمد یوسف میڈیکل ٹیکنیشن بی پی ایس12 اور یونس نامی ڈینٹل ٹیکنیشن بی پی ایس 16 یہ تمام لوگ جیل خانہ جات کی کی جانب سے ہیلتھ سٹاف سنٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان میں تعینات ہیں۔

(جاری ہے)

اسکے علاوہ ڈی ایچ او آفس ڈیرہ اسماعیل خان کی جانب سے ایک ملیریا سپر وائزر جسکا نام عطاء الرحمن ہے وہ بھی سنٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان تعینات ہے۔اسے ڈی ایچ او آفس سے تنخواہ دی جاتی ہے لیکن ملیریا سپر وائزر اور ڈینٹل ٹیکنیشن کو جیل کے باہر تھر مر گن دیکر ٹھرایا جاتا ہے اور پیشی پر سے واپس آنیوالے اور نئے جیل میں آنیوالے قیدیوں اور حوالاتیوں کا ٹمپریچر ٹیسٹ کرنے پر لگایا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ یہ ٹمپریچر چیک کرنے کا کام کوئی چپڑاسی بھی کرسکتا ہے لیکن افسوس کہ سپریڈنٹ جیل12سکیل کے ملیریا سپر وائزر اور 16سکیل کے ڈینٹل ٹیکنیشن سے یہ کام لے رہے ہیں۔ اسکے علاوہ جیل میں تعینات دیگر ہیلتھ سٹاف جن میں امیر عبداللہ'محمد یوسف'  عمران خان'ٹیکنیشنوں کا رویہ جیل میں بند قیدیوں اور حوالاتیوں سے نہایت ہی اچھا ہوتا ہے لیکن دوسری جانب سینئر میڈیکل ٹیکنیشن محمد محمود بی پی ایس 16 کا رویہ انتہائی ہتھک آمیز ہوتا ہے موصوف کی ڈیوٹی اکثر نائٹ شفٹ میں لگائی جاتی ہے موصوف بلڈ پریشر چیک کرنے کیلئے بی پی آپریٹس بارککے جنگلے سے ہاتھ باہر نکلوا کر انگلیوں پر باندھ کر تسلی بخش رزلٹ سنا کر سب اچھا کی رپورٹ دیتے ہیں اور اگر کسی مریض کورات کے وقت انجکشن لگانے کی ضرورت پڑ جائے تو موصوف ٹیکنیشن  بجائے بارک کا گیٹ کھلوا کر انجکشن لگانے کی زحمت کرتے لیکن مریض کو کہا جاتا ہے کہ بارک کے جنگلے کے ساتھ الٹے ہوکر ٹہر جائو اور بند بارک میں تیر کی طرح انجکشن جنگلے سوراخوں سے لگانے کے فن دکھاتے نظر آتے ہیں اسی طرح سنٹرل جیل ڈیرہ کی ہسپتال میں کلورو فنر مین کی ہزار گولیاں جن کی قیمت 35روپے ' پیرا سٹا مول500گولیاں270روپے'آکسی سائیکلین کے 500کیپسول چائنہ والے 190روپے ' ڈیکلو انجکشن5عدد20روپے' اور دیگر سامان ادویات بھی درج ذیل ادویات سے ملتی جلتی دی جارہی ہیں جبکہ یہ تمام ادویات پورے پاکستان میں بلیک لسٹ ہوچکی ہیں لیکن افسوس کہ سنٹرل جیل ڈیرہ میں قیدیوں اور حوالاتیوں کو ایسی تھرڈ کلاس ادویات دی جارہی ہیں۔

میڈیکل سٹاف کی نااہلی اور سینئر میڈیکل آفیسر 20سکیل نہ ہونے کی  وجہ سے سنٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان میں اس وقت ایڈز اور کالے یرقان کی بیماری پھیل چکی ہے۔ اگر400 حوالاتیوں اور قیدیوں کے ایڈز اور کالے یرقان کے ٹیسٹ کرائے جائیں تو50فیصد لوگوں میں یہ بیماریاں پائی جائیں گی۔ویسے جیل ریکارڈ کے مطابق تقریباََ ڈیڑھ سال میں 22کے قریب ایڈز کے مریض قیدی اور200کے قریب کالے یرقان کے مریض ریکارڈ ہوچکے ہیں۔

ہسپتال کے وارڈ ون میں ڈاکٹر سمیت کسی بھی میڈیکل سٹاف کو ایمر جنسی کی حالت میں کسی قیدی یا حوالاتی کو ایڈمٹ کرنیکی اجازت نہیں ہوتی جب تک ڈاکٹرسمیت میڈیکل سٹاف سپریڈنڈنٹ جیل سے اجازت یا منظوری نہ لے لیں۔اگر کوئی میڈیکل ٹیکنیشن ایمر جنسی کی صورتحال میں کسی قیدی یا حوالاتی کو بارک سے نکال کر علاج کیلئے وارڈ ون میں داخل کر بھی دے تو سپریڈنڈنٹ جیل کا ایک ''چیلا'' جسکا نام اشفاق ہے وہ صبح سویرے داکٹر سمیت پورے ہیلتھ سٹاف کی کلاس لیتا ہے اور فوراََ شدید بیمار مریض کو واپس بارک میں پہنچانے کے احکامات صادر فرماتا ہے۔

وارڈ ون میں عرصہ دراز سے 16ابیڈوں پر ایک ہی مریض رمضان عرف جانی ماما ریکارڈ پر موجود ہوتا ہے جوکہ جج وزٹ کے دوران آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے اس مریض کو ہسپتال میں رکھا ہوا ہے۔ جانی ماما دمہ کا مریض ہے اور ہسپتال میں رہنا اور اسکا علاج ہونا اسکا حق بنتا ہے لیکن اسی طرح دوسرے شدید بیماروں کو بھی وارڈ ون تک رسائی حاصل ہونی چاہیئے ۔

معمولی جیل پولیس اہلکار اشفاق کے کہنے پر کسی شدید  بیمار مریض کو وارڈ ون سے نہ نکالا جائے۔وارڈ نمبر دو بھی ہسپتال کا حصہ ہے ۔اس میں کالے یرقان والے اور ایڈز والے مریضوں کو رکھا جاتا ہے اسی طرح بارک نمبر 11کو وارڈ نمبر 3کا نام دیکر اس میں 7بیڈ لگائے ہوئے ہیں جس میں سپریڈنڈنٹ جیل کے منظور نظر مہمانوں کو رکھا جاتا ہے۔ اس وارڈ میں صرف ایک مریض داخل ہے جسکا نام نعمت اللہ خان ہے جو دل کا مریض ہے۔

جیل میں بند حوالاتیوں اور قیدیوں کے مطابق خدارا ہیومن رائٹس کی تنظیمیں ڈی ایچ او ڈیرہ اسماعیل خان'چیف ڈرگ انسپکٹر ڈیرہ ' آئی جی جیل خانہ جات'اور لہظان کمیٹی کے چیئر مین ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ڈیرہ اسماعیل خان ایکشن لیں اور ہمیں دی جانیوالی ادویات اور ناکافی میڈیکل سہولیات خود سرپرائز وزٹ کرکے دیکھ سکتے ہیں اور ہمارے ساتھ ہونیوالی  نا انصافیوں کا ازالہ کیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :