ڈیرہ میں نوٹوں کی بارش

منگل 7 دسمبر 2021

Sheikh Touqeer Akram

شیخ توقیر اکرم

میربندوں سے کام کب نکلا
مانگنا ہے جو کچھ خدا سے مانگ
ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں رہائش پذیر عوام کی معاشی حالات کافی بہتر ہوگئی ۔ معیشت 110فی صدسے بھی آگے بڑھ نکلی ۔غربت کا رونا رونے والے لوگوں کی باتیں جھوٹ نکلیں ۔ ہر طرف خوشحالی ہی خوشحالی بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی ٹوپی والے لال‘ پیلے ،سبز ‘نیلے نوٹوں کی بارش ۔

لیکن نوٹ اٹھانے والے امیروں میں چندقدرے کم درجہ امیروں میں کھینچا تانی کئی کے زخمی ہونے کی اطلاعات۔ یہ بات سچ ہے کہ پاکستان میں ان دنوں سخت مہنگائی کا دور چل رہا ہے ۔ غریب لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں۔ دو وقت کی روٹی پوری کرنے کیلئے لوگ اپنے بچوں تک کو فروخت کرنے کیلئے تیار ہیں۔ لیکن میری اپنی بات ہی گزشتہ روز اس وقت جھوٹی ثابت ہوگئی جب وفاقی وزیرسردار علی امین خان گنڈہ پور اور ان کے بڑے بھائی سردار فیصل امین خان گنڈہ پور جنہیں کچھ دن پہلے صوبہ خیبرپختونخوا کی صوبائی کابینہ میں بلدیات کی وزارت کا قلم دان سونپا گیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے پشاور میں صوبائی وزیر بلدیات کا چارج سنبھالا اور گزشتہ روزاسلام آباد سے ڈیرہ اسماعیل خان تشریف لائے تو ان دونوں بڑے اور چھوٹے”لالاؤں “کے استقبال کے لئے سی آر بی سی چوک پر ایک شاندار ریلی پہلے ہی سے موجود تھی اور دونوں منسٹروں کا استقبال کچھ اس انداز سے کیاگیا کہ دونوں سرداروں کے چاہنے والوں نے اتنی نوٹوں کی بارش کی کہ نوٹوں کی بارش میں اندھیرا سا ہوگیا۔

اس وقت مجھے اندازہ ہوا کہ غربت کا ناٹک کرنے والے لوگ بکواس کرتے ہیں۔ یہاں تو ہر کوئی مالا مال ہے ۔ اور ان لوگوں کے پاس اتنے وافرپیسے تو ہیں کہ ایک منسٹرکے استقبال پر اڑادئیے جائیں۔ اگر ان لوگوں کو کھانے کی فکر ہوتی تو یہ لوگ ایسی نمائش اور فضول خرچی کیوں کرتے ۔ ڈیرہ کی عوام کے لئے بھی دونوں منسٹروں واپس ڈیرہ نہیں آرہے وہ تو اپنے ایک اور بھائی کو تحصیل ناظم کی الیکشن مہم میں حصہ لینے کیلئے آرہے ہیں۔

پھر اتنی خوشحالی کیوں؟چلو لوگوں کے اپنے حلال کے پیسے تھے اور خود ہی اڑائے اس میں میں کون ہوتا ہوں نقطہ چینی کرنیوالا۔ لیکن یہ بات بھی قابل غور اور قابل توجہ ہے کہ نوٹوں کی جب بارش ہورہی تھی تو کئی وہ لوگ جو غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی گزار رہے ہیں۔ تو گرتے گرتے گاڑیوں کے ٹائروں کے نیچے سے قائداعظم کی تصویر والے نوٹ لوٹتے لوٹتے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔

ایک طرف خوشحالی اور دوسری طرف بدحالی ایک طرف الیکشن اور دوسری طرف بھوک کے ساتھ جنگ ‘ عوام جائے تو جائے کہاں۔ کیا ایسا نہیں ہوسکتا تھا کہ یہ جو منسٹروں پر نوٹ نچھاور کرنیوالے ہرکارے عزت کے ساتھ علی امین خان اورفیصل امین خان کی طرف سے کسی غریب کی پردہ پوشی رکھتے ہوئے ان تک مالی امداد پہنچا دیتے تو اس سے اللہ بھی راضی ہوتا اور ان لوگوں کی امداد بھی ہوجاتی ۔

لیکن ہمیں تو توبہ نعوذ باالله اللہ تعالیٰ کی خوشنودی سے زیادہ سردار علی امین خان گنڈہ پور اور سردار فیصل امین خان گنڈہ پور کی چاپلوسی اور نمائش زیادہ عزیز تھی۔ اس لئے نوٹ اڑتے رہے غریب گرتے رہے چھینا جھپٹی میں زخمی ہوتے رہے ہسپتال پہنچتے رہے لیکن ویلڈن علی امین خان گنڈہ پور ویلڈن عمر امین خان گنڈہ پور آپ کووزراتیں مبارک ہوں۔ اورایڈوانس میں تحصیل ناظم نظامت بھی مبارک ہو۔ ”باقی سب خیریت ہے“۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :