کیا انسان اللہ سے لڑ سکتا ہے؟

پیر 30 اگست 2021

Sheraz Hussain

شیراز حسین

ایک ایسی شخصیت جو ہمارے دلوں میں رہتے ہیں ، ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ ”جس نے کوشش کی اُس نے پالیا“
اس حدیث مبارکہ کو سامنے رکھتے ہوئے یا تو دنیا والے مجھے نہیں سمجھ سکتے یا شاید میں دنیا کو سمجھ نہیں رہا، میں صحافت کے میدان میں تقریباً تین سالوں سے لڑ رہا ہوں، تین سال کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے لیکن یونیورسٹی میں تین سال تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ فیلڈ میں کام کرنا ایک بہت بڑی بات ہے، انسان کامیابی اس وجہ سے حاصل کرتا ہے کہ اُس کو سب سے پہلے اللہ پر مکمل بھروسہ ہوتا ہے، اُس کی سوچ ہوتی ہے کہ دنیا ادھر کے اُدھر ہو جائے لیکن میرا اللہ مجھے ضرور کامیابی دے گا، اُس کے بعد خود اعتمادی اور خود داری سے وہ اپنی منزل حاصل کرتا ہے، جب انسان “خودی” سے دنیا کو تبدیل تو نہیں کرسکتا بلکہ دنیا کی ڈر سے خود کو تبدیل کر لیتا ہے تو ایسے لوگ کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔

(جاری ہے)


اب چونکہ میں پختون ہوں اور سوات سے تعلق رکھتا ہوں تو اسلام آباد میں جس نیوز چینل، یا جس ادارے میں جاتا ہوں تو مجھے سب سے ذیادہ یہ  کہا جاتا ہے کہ تمھارے اندر کوئی کمی نہیں ہے لیکن تمھارا  اُردو کا لہجہ پختونوں کی طرح ہے اس لیئے آپ کسی پشتو نیوز چینل میں چلے جاؤ کیونکہ یہاں آپ نہیں کر سکتے، تو کیا پختون، بلوچی،پنجابی،سندھی ہونے کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ آپ اپنے علاقے سے کبھی نکلو ہی نہیں، اور دنیا آپ کو یہ کہیں کہ یہ آپ نہیں کر سکتے تو کیا آپ واپس چلے جاؤگے؟ میرے محترم سر جاوید شہزاد کے کہنے پر میں نے خود کو ٹھیک کرنے کیلئے ریڈیو پاکستان جوائن کیا تاکہ میں اپنی محنت سے اپنا لہجہ ٹھیک کروں جو میری لیے ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے، تو اب جب مجھے بہت  ہی ذیادہ محنت کرنی پڑ رہی ہے تو کیا میں بیٹھ کر رونا شروع کروں اور یہاں سے گھر واپس جاؤ، جب انسان پہلے خود سے لڑنا سیکھ جاتا ہے تب وہ دنیا کا مقابلہ کرنے کی ہمت رکھتا ہے، مجھے پختون ہونے پر خوشی ہے، لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ مجھے خیبر نیوز چینل کے علاوہ دوسرے چینل میں جانا ہی نہیں چائیے کیونکہ میرا لہجہ ٹھیک نہیں ہے، میں سب سے پہلے ایک پاکستانی ہوں اس کے بعد پختون ہوں، لہذا پاکستان کے سب چینلز ہمارے اپنے ہیں،اگر کسی چیز کو ٹھیک کرنے کے بجائے انسان وہاں سے چھوڑ کر چلا جائے تو شاید زندگی میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا، انسان کے ہاتھ میں اللہ نے کوشش اور محنت رکھی ہے، نتیجہ اللہ پر چھوڑ دینا چائیے،
لہجہ کا ٹھیک نہ ہونا میرا مسلہ نہیں یہ سب کچھ قدرت کی طرف سے ہیں، تو کیا مجھے اللہ سے لڑنا چائیے کہ میرا لہجہ ٹھیک کیوں نہیں ہے، کیا اللہ کی ذات پر یقین کرنے کے بجائے ان سے گلے شکوے شروع کروں؟  کہ یہ سب تو اللہ کی طرف سے ہیں، اگر انسان اللہ پر پختہ یقین کریں اور اتنا یقین کریں کہ خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے تو معجزے آج بھی ہونگے اور ضرور ہونگے۔

اسلام آباد میں اگر بڑے بڑے صحافی ہیں تو وہ سینئر اور تجربہ کار صحافی کوئی پیدائشی نہیں بنے، وہ بھی زیرو سے اٹھ کر اب دنیا میں ان کا شمار بڑے ناموں کے ساتھ ہوتا ہے۔
ان باتوں سے صاف ظاہر ہے کہ میں ایک اچھا صحافی بن سکتا ہوں، میں جیونیوز، بی بی سی جیسے اداروں میں جا سکتا ہوں، اگر میں ان راستوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرتا رہا، تو اللہ میری مدد ضرور کرے گا، لہذا میں نوجوانوں سے یہ کہتا ہوں کہ خود کو  کبھی ضائع نہ کریں، خود کو کنوے سے نکال کر بڑا سوچنا شروع کریں، اگر اللہ کی ذات آپ کو اس سوچ کو سوچنے کی طاقت دے سکتا ہے کہ میں دنیا میں مسلم امہ کا سب سے بڑا اور کامیاب ترین لیڈر بنوں گا، تو اللہ پر یقین کرنے سے آپ کو وہ کرسی بھی مل سکتی ہے جہاں سے آپ مسلم دنیا کو لیڈ کروں گے، جیسا کہ رجب طیب اردگان۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :