
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- شیراز حسین
- اسرائیلی دہشت گرد فوج کا قبلہ اول پر حملہ اور مسلم نوجوانوں کی سوچ
اسرائیلی دہشت گرد فوج کا قبلہ اول پر حملہ اور مسلم نوجوانوں کی سوچ
جمعہ 4 جون 2021

شیراز حسین
آپ کو ایک لمحے کیلئے سوچنا چاہئیے کہ کیا کوئی بھی مسلم ملک اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے اس سوال کا جواب دینے سے پہلے میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میرا بھی دل کرتا ہے کہ اسرائیل کے اوپر ایٹم بم گرا دیا جائیں تاکہ اس دہشت گرد ملک کا نام ونشان تک مٹ جائیں لیکن شاید یہ بات میں بہت غصے میں کہہ رہا ہوں کیونکہ فلسطین کے اوپر ظلم کی انتہا ہو رہی ہے اور دنیا اس پر خاموش ہے، لیکن جب میں سوشل میڈیا پر یہ دیکھتا ہوں کہ فلسطین میں پاکستانی آئی ایس آئی کو بھیج دیا جائیں پاکستانی ایس ایس جی کو بھیج دیا جائیں، ملک بھر میں فلسطین کے حق میں اظہار یکجہتی ہو رہی ہے، ہمارے شان و شوکت والے لیڈر سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے نظر آتے ہیں تو میں یہ سوچتا ہوں کہ کیا ہر چیز کا ٹھیکہ پاکستانی فوج نے لیا ہے کہ زلزلہ آجائیں تو فوج کو بلاؤ، طوفان آجائیں تو فوج کو بلاؤ، سیلاب آجائیں تو فوج کو بلاؤ، گرمی ہوں یہ سردی کچھ بھی ہو جائیں تو فوج کو بلاؤ، میرا بھی یہ ایمان ہے کہ ہم سب پاکستانیوں کو کشمیر، فلسطین اور جتنے بھی مسلم ممالک ہیں ان کے ساتھ کھڑے رہنا چاہیے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ دنیا میں جہاں بھی کچھ ہو جائیں تو پاکستانی فوج اور مارخور کو وہاں بھیجا جائیں۔
(جاری ہے)
مسلم نوجوانوں کو یہ سمجھنا چائیے کہ کوئی بھی واحد مسلم ملک اسرائیل پر حملہ نہیں کر سکتا اس کی وجہ یہ ہے کہ اکیلا ایک مسلم ملک یہ نہیں چاہتا کہ ان کی حالت عراق، برما یہ شام جیسا ہوجائیں، تو آپ کیا سمجھتے ہے کہ پاکستان اور ترکی مل کر اسرائیل پر حملہ آور ہوسکتے ہیں ایسا کبھی نہیں ہو سکتا۔ اسرائیل کے ساتھ پورا یورپ، امریکہ اور دنیا کے مختلف ممالک ہیں، کیونکہ اسرائیل دنیا کو پیسوں سے خرید چکا ہے اور خرید رہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان کی فطرت ہے کہ وہ معیشت سے بہت جلد متاثر ہوتا ہے تو آپ لوگ کیا سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب اسرائیل پر حملہ کرے گا کبھی نہیں، سعودی عرب میں تو امریکہ کے ایف 18 جدید جنگی طیارے اسرائیل کی حمایت میں تیار کھڑے ہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ سب کو بہت غصہ آیا ہوگا کہ کالم نگار ایسا کیوں کہہ رہا ہے جبکہ پہلے دور میں تو مسلم ممالک دنیا پر حکومت کرتے تھیں، آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چائیے کہ اس وقت ان کے پاس تربیت یافتہ فوج تھی، ان کا ایمان مظبوط تھا، اور سب سے بڑھ کر دنیا میں مسلم ممالک کا مثالی اتحاد تھا جو انتہائی ضروری ہے لیکن آج مسلم ملکوں میں ایسا کچھ نظر نہیں آرہا۔
ہم سب کو یہ یاد رکھنا چائیے ہیں کہ جب تب مسلم ممالک کے لیڈر مل کر ایک اتحاد نہ بنائیں اور سخت ترین الفاظ میں مزمت کے بجائے مرمت نہ کریں تب تک ہم مسلم ممالک ایسے ہی دنیا میں ذلیل ہونگے کیونکہ ہم دن رات اللہ کے بجائے گوروں آقاؤں کے خوشنودی کرتے ہیں ہم قران پاک سے تعلیمات نہیں لیتے وہ اس لیئے کہ ہم غیر مسلموں سے تربیت لے رہے ہیں۔
فلسطین کے ساتھ ہر بار ایسا ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ اسرائیل کو کہتا ہے کہ جاؤ فلسطین کو تباہ و برباد کروں پھر آرام سے جنگ بندی کرا دینگے، لیکن جب جنگ بندی کا اعلان ہوتا ہے تو دنیا میں ہر جگہ اس بیوقوفی کو مسلم لیڈر اپنی فتح سمجھتے ہیں کہ یہ کارنامہ ہم نے کر دکھایا اور فلسطین میں جنگ بندی کا اعلان ہو گیا ہے، مسلم نوجوانوں اور لیڈروں یہ سن لیں کہ “فلسطینی صرف لڑھ سکتے ہیں مار نہیں سکتے “ تو پھر آپ کیوں سب مسلمان مل کر اپنا مسلم اتحاد نہیں بنا رہے یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اور آپ سب کو اس پر سوچنا چاہیے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شیراز حسین کے کالمز
-
عبدالغفور خان انسانیت کیلئے ایک بہت بڑی مثال
بدھ 2 فروری 2022
-
شرم کرو اے خودغرض پاکستانیو
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
استاد کی شاباشی شاگرد کو آسمان کی بلندیوں پر لے جاتا ہے
جمعہ 5 نومبر 2021
-
کیا انسان اللہ سے لڑ سکتا ہے؟
پیر 30 اگست 2021
-
کرنل عبد الحمید سرور کی شخصیت
منگل 6 جولائی 2021
-
اسرائیلی دہشت گرد فوج کا قبلہ اول پر حملہ اور مسلم نوجوانوں کی سوچ
جمعہ 4 جون 2021
-
استاد محترم علی بہادر کی شخصیت اور میرے پرچے کے آخری چالیس منٹ
پیر 21 دسمبر 2020
-
سینئر صحافی اور استاد محترم طارق محمود ملک کی یادیں۔۔
جمعہ 18 دسمبر 2020
شیراز حسین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.