اسرائیلی دہشت گرد فوج کا قبلہ اول پر حملہ اور مسلم نوجوانوں کی سوچ

جمعہ 4 جون 2021

Sheraz Hussain

شیراز حسین

تاریخ میں سب سے ذیادہ یہودیوں کا قتل عام عیسائیوں نے کیا ہے چاہیں سپین،اٹلی،پولینڈ،آسٹریلیا، جرمی میں ہوں یہ دنیا کے مختلف ممالک میں ہوں جبکہ اس کے برعکس یہودیوں کو ہمیشہ پناہ مسلمانوں نے پناہ دی ہیں لیکن مسلمانوں کو دین اسلام یہ بھی کہتا ہے کہ غیر مسلموں کو دوست نہ بناؤ کیونکہ ان میں کچھ کچھ کے دوست بن جائینگے کیا امریکہ، یورپ، پولینڈ اور اسرائیل کی دوستی سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ یہ سب آپس میں بہت اچھے دوست ہیں،اللہ مسلمانوں کو وارننگ دیتا ہے کہ اگر اس وقت تم نے ان کو دوست بنالیا تو تم ان میں سے ہو جاؤگے۔


آپ کو ایک لمحے کیلئے سوچنا چاہئیے کہ کیا کوئی بھی مسلم ملک اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے اس سوال کا جواب دینے سے پہلے میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میرا بھی دل کرتا ہے کہ اسرائیل کے اوپر ایٹم بم گرا دیا جائیں تاکہ اس دہشت گرد ملک کا نام ونشان تک مٹ جائیں لیکن شاید یہ بات میں بہت غصے میں کہہ رہا ہوں کیونکہ فلسطین کے اوپر ظلم کی انتہا ہو رہی ہے اور دنیا اس پر خاموش ہے، لیکن جب میں سوشل میڈیا پر یہ دیکھتا ہوں کہ فلسطین میں پاکستانی آئی ایس آئی کو بھیج دیا جائیں پاکستانی ایس ایس جی کو بھیج دیا جائیں، ملک بھر میں فلسطین کے حق میں اظہار یکجہتی ہو رہی ہے، ہمارے شان و شوکت والے لیڈر سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے نظر آتے ہیں تو میں یہ سوچتا ہوں کہ کیا ہر چیز کا ٹھیکہ پاکستانی فوج نے لیا ہے کہ زلزلہ آجائیں تو فوج کو بلاؤ، طوفان آجائیں تو فوج کو بلاؤ، سیلاب آجائیں تو فوج کو بلاؤ، گرمی ہوں یہ سردی کچھ بھی ہو جائیں تو فوج کو بلاؤ، میرا بھی یہ ایمان ہے کہ ہم سب پاکستانیوں کو کشمیر، فلسطین اور جتنے بھی مسلم ممالک ہیں ان کے ساتھ کھڑے رہنا چاہیے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ دنیا میں جہاں بھی کچھ ہو جائیں تو پاکستانی فوج اور مارخور کو وہاں بھیجا جائیں۔

(جاری ہے)


مسلم نوجوانوں کو یہ سمجھنا چائیے کہ کوئی بھی واحد مسلم ملک اسرائیل پر حملہ نہیں کر سکتا اس کی وجہ یہ ہے کہ اکیلا ایک مسلم ملک یہ نہیں چاہتا کہ ان کی حالت عراق، برما یہ شام جیسا ہوجائیں، تو آپ کیا سمجھتے ہے کہ پاکستان اور ترکی مل کر اسرائیل پر حملہ آور ہوسکتے ہیں ایسا کبھی نہیں ہو سکتا۔ اسرائیل کے ساتھ پورا یورپ، امریکہ اور دنیا کے مختلف ممالک ہیں، کیونکہ اسرائیل دنیا کو پیسوں سے خرید چکا ہے اور خرید رہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان کی فطرت ہے کہ وہ معیشت سے بہت جلد متاثر ہوتا ہے تو آپ لوگ کیا سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب اسرائیل پر حملہ کرے گا کبھی نہیں، سعودی عرب میں تو امریکہ کے ایف 18 جدید جنگی طیارے اسرائیل کی حمایت میں تیار کھڑے ہیں۔

مجھے معلوم ہے کہ آپ سب کو بہت غصہ آیا ہوگا کہ کالم نگار ایسا کیوں کہہ رہا ہے جبکہ پہلے دور میں تو مسلم ممالک دنیا پر حکومت کرتے تھیں، آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چائیے کہ اس وقت ان کے پاس تربیت یافتہ فوج تھی، ان کا ایمان مظبوط تھا، اور سب سے بڑھ کر دنیا میں مسلم ممالک کا مثالی اتحاد تھا جو انتہائی ضروری ہے لیکن آج مسلم ملکوں میں ایسا کچھ نظر نہیں آرہا۔


ہم سب کو یہ یاد رکھنا چائیے ہیں کہ جب تب مسلم ممالک کے لیڈر مل کر ایک اتحاد نہ بنائیں اور سخت ترین الفاظ میں مزمت کے بجائے مرمت نہ کریں تب تک ہم مسلم ممالک ایسے ہی دنیا میں ذلیل ہونگے کیونکہ ہم دن رات اللہ کے بجائے گوروں آقاؤں کے خوشنودی کرتے ہیں ہم قران پاک سے تعلیمات نہیں لیتے وہ اس لیئے کہ ہم غیر مسلموں سے تربیت لے رہے ہیں۔
فلسطین کے ساتھ ہر بار ایسا ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ اسرائیل کو کہتا ہے کہ جاؤ فلسطین کو تباہ و برباد کروں پھر آرام سے جنگ بندی کرا دینگے، لیکن جب جنگ بندی کا اعلان ہوتا ہے تو دنیا میں ہر جگہ اس بیوقوفی کو مسلم لیڈر اپنی فتح سمجھتے ہیں کہ یہ کارنامہ ہم نے کر دکھایا اور فلسطین میں جنگ بندی کا اعلان ہو گیا ہے، مسلم نوجوانوں اور لیڈروں یہ سن لیں کہ “فلسطینی صرف لڑھ سکتے ہیں مار نہیں سکتے “ تو پھر آپ کیوں سب مسلمان مل کر اپنا مسلم اتحاد نہیں بنا رہے یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اور آپ سب کو اس پر سوچنا چاہیے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :