شرم کرو اے خودغرض پاکستانیو

ہفتہ 13 نومبر 2021

Sheraz Hussain

شیراز حسین

سنوں حسن علی ہمت کروں تم کرسکتے ہوں، لاکھ بار گر جاؤ لیکن دوبارہ اٹھنا سیکھوں، اپنی محنت سے دنیا کو دکھاؤ کہ تم پاکستان کیلئے لڑنا جانتے ہوں، ولڈکپ ٹی ٹوئنٹی میں پانچ کے پانچ میچز جیت کر پاکستانی قوم نے ٹیم بابراعظم کو آسمان تک پہنچایا تھا، وہی پاکستانی جو کبھی بابراعظم کو فاتح اعظم، تو کبھی آصف علی کو سیکیورٹی ٹائٹ کرنے والا آفیسر کے نام سے پکارتے تھے، آج وہی قوم کچھ کھلاڑیوں کو گالیاں نکال رہی ہے، ابھی تو وقت ہے کہ اس مشکل میں اپنی ٹیم کو سپورٹ کیا جائے، ابھی وقت ہے کہ ان کو حوصلہ دیا جائے اور بتایا جائے کہ انسان وہی ترقی کرتا ہے، وہی کامیابی کے راہ پر گامزن ہوتا ہے جو اپنی خوبیاں ایک طرف رکھ کر اپنی خامیوں پر سوچنا شروع کریں، ابھی وقت ہے کہ اس مشکل میں اُن کا ساتھ دیا جائے کہ پاکستان کے ہر ایک کھلاڑی کو یہ احساس ہو کہ پاکستانی قوم نے مجھے ہر مشکل میں سہارا دیا ہے، اور اب میں اپنا خون بھی بہانے کو تیار ہوں، میں ایک جنون کے ساتھ میدان میں قدم رکھوں گا، اور قوم کو کبھی مایوس نہیں کروں گا، لیکن افسوس آج ہم سب پاکستانی کھلاڑیوں کے ماں بہن یاد کر رہے ہیں،
کیا جب پاکستان جیتے گا تب ہمیں سپورٹ کرنا چائیے؟
کیا اس قوم کو ہارنا منظور ہی نہیں؟
کیا ہارنے پر گالیاں اور جیت پر تالیاں ہونی چائیے؟
کیا ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر ہمیں مسڑ بین بن کر تبصرے کرنے چائیے کہ کس کھلاڑی کو کیسے کھیلنا ہے اور کیسے نہیں؟
میرے نزدیک زندگی میں ناکام اور کم ظرف انسان ہی تنقید کرتا ہے، جب تک پاکستان کی سوچ نہیں بدلتی، جب تک ہم مشکل وقت میں ساتھ دینا نہیں سیکھتے، کہ پاکستانی ٹیم پانچ کے پانچ میچز بھی ہار جائے اور پاکستانی قوم ائیرپورٹ پر جاکر اُن کا استقبال کریں اور اُن کو حوصلہ دے کہ زندگی میں ہار ایک نامعلوم لفظ ہے، انسان جب تک ہارتا نہیں تب تک وہ جیت نہیں سکتا، ایسے لمحات میں کسی کھلاڑی کو نیند نہیں آئیگی، اُن کا ضمیر انہیں سوچنے پر مجبور کرے گا، کہ پاکستانی قوم کتنی محبت کرتی ہے، تب ہر ایک کھلاڑی جنون کے حد تک کھیلے گا کہ ہمیں پاکستانیوں کو مایوس نہیں کرنا، پھر وہ دل و جان سے اپنا سب کچھ قربان کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہونگے،
پاکستانیوں حوصلہ دینا سیکھوں، شاباشی دینا سیکھوں، ہمدرد بننا سیکھوں، اپنی سوچ کو بدلوں، کسی بھی میدان میں پاکستان کی جیت کو اپنی جیت سمجھوں، پاکستان کی خوشی کو اپنی خوشی سمجھوں،
عزت دوں اُس پاکستانی جھنڈے جو ایک کھلاڑی ایک جانباز کے بازوں یہ شرٹ پر لگا ہوتا ہے، جن کا دل پاکستان کیلئے دھڑک رہا ہوتا ہے، پاکستان کے مخالفین کو یہ محسوس نہ ہونے دوں کہ پاکستانی خود ہی اپنے نیشنل ہیروز کا مذاق بنا رہی ہے،
پاکستانیوں کیا آپ لوگوں نے مشکل وقت میں گریں شرٹس کا ساتھ دینا ہے یہ پاکستان مخالف خوشیوں میں شریک ہونا ہے؟ فیصلہ خود نہیں بلکہ اپنے ضمیر سے پوچھ کر کروں کیونکہ شطرنج میں جب وزیر اور انسان میں ضمیر مر جائے تو سمجھوں سب کچھ ختم ہوگیا۔

۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :