وہ دیکھو ایک عورت آ رہی ہے

جمعہ 19 مارچ 2021

Sidra Kamal

سدرہ کمال

تاریخ کی کتابوں کے اوراق پلٹ کردیکھیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ ہر دور، ہر محاذ پہ عورت کا کردار نہایت موثر ثابت ہوا ہے جس کی اہمیت و افادیت سے انکار قطعا ممکن نہیں۔ قوم کی فلاح و اصلاح اور تاریخ سازی میں بھی عورت کلیدی کردار ادا کرتی آئی ہے۔ مرد کے روبرو عورت بھی ہر عظیم مہم کی ضامن رہی ہے۔
عظیم عورتیں ہر دور میں مشعل راہ ثابت ہوئی ہیں۔

ان کے علم و افکار اور تعاون کی وجہ سے اقوام کی تشکیل ممکن ہوئی ہے۔   تاریخ میں ایسی بے شمار عورتوں کا ذکر ملتا ہے جنہوں نے اپنے حوصلہ و ہمت کی بدولت وقت کے طوفانوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور  اپنے عزائم کی بدولت لوگوں کی اعانت کی۔ ایسی معتبر ہستیاں ہر صدی میں پیدا ہوتی ہیں انہی عظیم عورتوں میں محترمہ فاطمہ جناح کا نام بھی شامل ہے۔

(جاری ہے)


محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔

آپ قائداعظم کی سب سے چھوٹی ہمشیرہ تھیں۔ بچپن ہی میں آپ والدین کے سایہ و شفقت سے محروم ہو گئیں۔ ماں باپ کی وفات کے بعد آپ کی کفالت قائد اعظم محمد علی جناح نے کی۔ قائد اعظم نے آپ کو مضبوط و مستحکم عورت بنانے میں معاون کردار ادا کیا اور محترمہ فاطمہ کو اعلی تعلیم دلوائی۔ محترمہ فاطمہ جناح بھی قابل رشک ذہنیت کی مالک تھیں۔ آپ نے ہر امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور اپنے لئیے ڈینٹسٹ کا شعبہ منتخب کیا۔

ڈینٹسٹ بننے کے بعد آپ نے اپنا کلینک کھولا جس میں غریب لوگوں کو معالجہ و ادوایات کی مفت سہولتیں میسر تھیں۔ لوگوں کی فلاح کا جذبہ آپ کے اندر کوٹ کوٹ کر بھرا تھا۔ لیکن کچھ ہی عرصے بعد آپ نے اپنا کلینک بند کر دیا اور قیام پاکستان کی تکمیل کے لئیے قائد اعظم کی کوششوں میں مستقل ساتھ دینے لگیں۔
اس مقصد کے لئیے آپ نے مختلف جگہوں پر جلسوں کا انعقاد کیا اور خواتین کے اندر آزادی کی روح پھونکی۔

چونکہ آپ اس بات سے بخوبی آگاہ تھیں کہ عورتوں کے اندر حصول آزادی کی آگاہی بہت اہم ہے اور یہ آگاہی فقط تعلیم سے ہی ممکن ہے اس لئیے آپ نے تعلیم نسواں کی اہمیت پر بہت زور دیا۔ ایک مرتبہ دہلی میں مسلم فیڈریشن کے جلسے میں آپ نے تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا:
"تعلیم ایک اہم ترین ستون ہے اور وہ بنیاد ہے جس پر قوم کی تعمیر کی جا سکتی ہے"۔


قیام پاکستان کے بعد بھی آپ لوگوں کی فلاح کے لئیے کوشاں رہیں۔ برصغیر سے ہجرت کر پاکستان آنے والے بے یارومددگار لوگوں کے لئیے چندہ اکٹھا کیا اور ہر لحاظ سے لوگوں کی مدد کی۔ آپ لوگوں کو درپیش مشکلات سے بخوبی آگاہ تھیں اس لئیے مہاجرین کی ہر ممکن مدد کی۔ بلاشبہ آپ درد دل رکھنے والی انسان تھیں۔
 1947 میں آپ نے ریڈیو پاکستان سے بات کرتے ہوئے فرمایا
"میں نے لاہور آنے کے بعد مہاجرین کے کیمپوں، اسپتالوں اور زنانہ مراکز دستکاری کا خود معائنہ کیا ہے اور دکھے ہوئے دل کے ساتھ ان مصیبتوں اور دلوں کا حال سنا ہے۔

ہم اپنی مملکت کے نہایت اہم دور سے گزر رہے ہیں۔ آئیے عہد کریں کہ ہم اس مملکت کی بقاء کے لئیے کوئی کسر نا چھوڑیں گے"
آپ قائد اعظم کا دست بازو ثابت ہوئیں۔ قائد اعظم کی وفات کے بعد بھی آپ کے پایہ استقلال میں کمی واقع نا ہو سکی۔ بلکہ متزلزل قوم کو تنزلی سے بچانے کے لئیے آپ نے حد درجہ محنت کی۔  1948 سے 1967 تک کے دور میں آپ کی قائدانہ صلاحیتیں کھل کر سامنے آئیں۔

یہاں تک کہ قائداعظم کی وفات کے بعد جب کچھ غدار وطن لوگوں نے قائداعظم کے منشور سے انحراف کیا تو آپ نے سب کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، لوگوں کو پاکستان بننے کے مقاصد سے آگاہ کیا۔ آپ قائداعظم کی نقش ثانی ثابت ہوئیں۔
1964 میں جب ایوب خان نے ملک کا استحصال کیا تو محترمہ فاطمہ جناح نے نا صرف قوم کو ایک بار پھر پاکستان بننے کے مقاصد سے آگاہ کیا بلکہ ان ناسازگار حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے صداراتی انتخابات بھی لڑے۔


عورت ہوں مگر صورت کہسار کھڑی ہوں
اک سچ کے تحفظ کے لئیے سب سے لڑی ہوں
جنرل محمد ایوب خان اور سیاسی چپقلش کے جواب میں آپ نے فرمایا
 "ایوب فوجی معاملات کا ماہر تو ہو سکتا ہے لیکن سیاسی فہم و فراست میں نے قائداعظم سے براہ راست حاصل کی ہے"
آپ نے جس ہمت سے بگڑتے حالات کا مقابلہ کیا، قابل تحسین ہے۔ قوم محترمہ فاطمہ جناح کی کوششوں کو ہمیشہ سراہتی رہے گی۔

محترمہ فاطمہ جناح کا 9 جولائی 1967 کو سفرحیات تمام ہوا۔ آپ کی کاوشوں کے نتیجے میں قوم نے آپکو مادر ملت کا خطاب دیا۔ بلاشبہ آپ خواتین کی فہرست میں باعث فخر ہیں۔
ابھی روشن ہوا جاتا ہے راستہ
وہ دیکھو ایک عورت آ رہی ہے
محترمہ فاطمہ جناح کی عظیم کوششوں، بلند حوصلہ اور باہمتی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اگر ہم خواتین اپنے اندر قائدانہ صلاحیتیں بیدار کر لیں، علم و افکار کو اپنا ہتھیار بنا لیں تو ہم بھی فاطمہ جناح بن کر قومیت کی طرف اٹھنے والے طوفانوں اور ہتھکنڈوں کا مقابلہ کرنے کی جسارت کر سکتی ہیں کیوں کہ زوال قوم اور مضمرات سے بچنے کے لئیے ضروری ہے کہ  محترمہ فاطمہ جناح جیسی نڈر خواتین کی تقلید کریں تا کہ قوم کا آج سنہری، مستقبل قریب روشن اور مستقبل بعید ترقی یافتہ ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :