
ویلنٹائن ڈے کا متبادل
پیر 15 فروری 2021

سدرہ کمال
اسی لئیے کہا جاتا ہے کہ اگر کسی قوم کو تباہ کرنا ہو یا کمزور کرنا مقصود ہو تو سب سے پہلے ان کی زبان ختم کی جائے، پھر ان کے رہن سہن کے اسلوب بدلے جائیں، پھر وہاں کی تہذیب و تمدن کی جگہ بیرونی تہذیب مسلط کر دی جائے، قوم خود بخود منتشر ہو کر تنزلی کا شکار ہو جائے گی۔
(جاری ہے)
اسی لئیے جب بیرونی تہذیب کو اپنے معاشعرے میں متعارف کروایا جاتا ہے تو اس سے نا صرف ملکی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ قوم کے افراد آپس میں چپقلش کا شکار ہو جاتے ہیں۔
آپس میں گتھم گتھا ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ جب کسی قوم میں بیرونی تہوار متعارف کروائیں جاتے ہیں تو وہاں کا ہر فرد بخوشی قبول نہیں کر پاتا۔ کچھ لوگ ان تہواروں کی اندھی تقلید کرتے ہیں جب کہ کچھ لوگ اغیار کی تہذیب کو توہین سمجھتے ہوئے اس کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔ یوں معاشرے کے افراد آپس میں ہی نفرت کا پرچار کرنے لگتے ہیں، جس کے مضمرات پوری قوم بھگتتی ہے۔بدقسمتی سے بیسویں صدی میں ہم بھی اپنے آباواجداد کی روایات کو پس پشت ڈال کر، بیرونی سازشوں کا شکار ہو کر، تذبذب اور شک و پنج میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ اس کی انتہائی اہم وجہ اغیار کا پھلایا گیا وہ جال ہے جس میں ہماری نسل خوشی خوشی پھنس رہی ہے۔ ان تہواروں میں سے ایک تہوار ویلنٹائن ڈے ہے، جو پاکستان میں پچھلے چند سالوں سے بہت مقبولیت حاصل کر چکا ہے۔ نسل نو اس دن کی حقیقت جانے بغیر مغربی تہذیب کی اندھی تقلید کرتے ہوئے، ویلنٹائین ڈے کو محبت کے نام پر مناتی ہوئی نظر آتی ہے۔ اس دن لڑکے لڑکیوں کا ملاپ عام ہوتا ہے جس سے بے حیائی کو فروغ ملتا ہے۔ حالانکہ اگر ہم ویلنٹائن ڈے کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس دن کی بنیاد ہی بے حیائی پر رکھی گئی۔
کہا جاتا ہے کلیسائے روم میں ایک ویلنٹائن نامی پادری تھا جو کلیسا کی بیٹی کو پسند کرنے لگا، چونکہ عیسائی پادریوں کے لئیے تادم مرگ شادی حرام تھی، اس لئیے ویلنٹائن نامی پادری نے اپنی محبوبہ کے ساتھ ناجائز تعلقات استوار کرنے کے لئیے اپنی محبوبہ سے کہا کہ اسے خواب میں بشارت ہوئی ہے کہ 14 فروری کو پادری یا راہبہ آپس میں جنسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔ اس سے کلیسا کی روایت اور عیسائی مذہب کا تقدس پامال ہوا۔ اسی لئیے ویلنٹائن نامی شخص کو گھناونے جرم کی پاداش میں پھانسی کا حکم سنایا گیا۔ ویلنٹائن نے پھانسی پہ چڑھنے سے پہلے اپنی محبوبہ کے نام ایک خط لکھا جس کے آخری حروف یہ تھے
ان روایات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بحثیت مسلمان ہمارا اس تہوار سے کوئی تعلق نہیں۔نا ہی اسے منانے کی کوئی مستند وجہ ہمارے پاس موجود ہے۔ اس تہوار کی بنیاد ہی بے حیائی پر منحصر ہے اس لئیے اسلام میں اس دن کی قطعا اجازت نہیں ملتی۔ کیوں کہ اسلام میں حیا پر بہت زور دیا گیا ہے۔ نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ
ترجمہ: حیا ایمان کا حصہ ہے۔
حیا سے مراد وہ شرم ہے جو انسانوں کو گناہوں کے دلدل میں پھنسنے سے روکتی ہے۔ لیکن اگر انسان ایسے کاموں میں ملوث ہو جائے جس سے بے حیائی کو فروغ ملتا ہو تو اس سے نا صرف اانسان کے اپنے ایمان کو خطرہ ہوتا ہے بلکہ قوم کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ یوں جب پورا معاشرہ بیرونی طاقتوں کے بل بوتے پر ایسی راہ پر چلنے لگتا ہے جس راستے کی کوئی منزل نہیں ہوتی تو قوم کی تباہی کا سفر شروع ہو جاتا ہے۔ ویلنٹائن ڈے بھی ایسا ہی ایک دن ہے جو ہماری روایت میں کسی صورت بھی نہیں ڈھل سکتا۔
نسل نو کو ویلنٹائن ڈے کے مضمرات سے بچانے کے لئیے طلبا کی ایک انجمن نے 2009 میں 14 فروری کو حیا ڈے منانے کا فیصلہ کیا۔ کیوں کہ ویلنٹائن ڈے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے کسی ایسے متبادل کی اشد ضرورت تھی جو نوجوان نسل کو راہ راست پہ قائم کر سکے۔ میرے خیال میں ویلنٹائن ڈے کا متبادل ناگزیر بن چکا ہے۔ اس کی وجہ یہ یے کہ اگر نسل نو کو ہم نے 14 فروری کے متبادل سے متعارف نا کروایا اور ایک نیا راستہ نا دیا تو یقینا ویلنٹائن ڈے نوجوانوں کو ہر سال متاثر کرتا رہے گا جس کے سنگین نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ ان بھیانک نتائج سے بچنے کے لئیے ہمیں نئے راستے اور متبادل کی طرف غوروفکر کرنا چاہئیے۔ اسی میں ہماری روایات کی بقا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
سدرہ کمال کے کالمز
-
وہ دیکھو ایک عورت آ رہی ہے
جمعہ 19 مارچ 2021
-
ہارے بھی تو بازی مات نہیں
جمعہ 19 فروری 2021
-
ویلنٹائن ڈے کا متبادل
پیر 15 فروری 2021
-
دماغ کی راحت
منگل 9 فروری 2021
-
بات سنئیے!
منگل 10 نومبر 2020
-
آن لائن تعلیم کے مسائل
پیر 27 جولائی 2020
-
گندگی مت پھیلائو
منگل 14 جولائی 2020
-
آخر کب تک؟
اتوار 21 جون 2020
سدرہ کمال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.