مسیحا، یا کچھ اور

بدھ 26 اگست 2020

Syed Alam Shah

سید عالم شاہ

جب سے کرونا کی وباء   عام ہوئی ہے  اس وباء سے متعلق ہر شخص کچھ  نہ کچھ رائے دیتا نظر آ رہا ہے۔ کسی کا کہنا  ہے کہ یہ زیرِ سمندر ایٹمی دھماکےکی وجہ سے پھیلا ہے، کوئی کہتا ہے کہ   یہ وائرس چین کی طرف سے پھیلایا گیا ہے تا کہ وہ دنیا پر اپنی سُپرمیسی ثابت کر سکے۔ کوئی وائرس کی وجہ یہ بتاتا ہےکہ یہ آن لائن کاروبار کی ترقی کے لئے پھیلایا گیا ہے اور 5جی ٹکنالوجی لانے کے لئے ہے۔

کوئی کچھ کہتا ہے تو کوئی کچھ ۔ غرض جتنے منہ اتنی باتیں لیکن ان تمام باتوں کے ساتھ ساتھ  ایک ایسی بات بھی بہت تیزی سے مشہور ہو تی جارہی ہے کہ جس نے مجھے واقعی سوچنے پر مجبور کر دیا کہ ، کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے۔اور وہ بات  یہ تھی کہ کرونا  ۔۔ انتھراکس،  سوائن فلو، برڈ فلو، ایڈز ، ڈینگی اور دیگروائرسوں کی طرح انسانی لبارٹریز میں باقاعدہ تیار کیا گیا ہے اور  ان لبارٹری جنریٹڈ وائریسس کا مقصد انسانی آبادی کو کم کرنا ہے۔

(جاری ہے)

میرے لئے اس سے بھی زیادہ دھماکہ خیز خبر یہ تھی کہ دنیا کی آبادی کو کم کرنے کے لیےبنائے گئے ان وائرسوں بشمول کرونا وائرس   کو پھیلانے  اور آبادی کو کنٹرول کرنے کی زمے داری اب ایجنڈہ 21کے تحت بل گیٹس کو سونپ دی گئی ہے۔  
 وہی ولیم ہنری گیٹس 111   جنہیں عرفِ عام میں  ہم بِل گیٹس کے نام سے جانتے ہیں     جنہیں دنیا کا سب سے امیر ترین انسان ہونے کا شرف بھی حاصل  رہا ہے۔

  موصوف   اور انکے ایک ساتھی پاؤل ایلن نے  سنہ 1975میں دنیا کی سب سے بڑی  سافٹ ویئر بزنس کی  بنیا د رکھی تھی۔ اور پھر وہ ایک عرصے تک مائیکرو سافٹ کارپوریشن کے متحرک ترین  شخصیت رہنے کے بعد ناجانے کیا ہوا کہ سنہ 2006کے جون میں اچانک انہوں نے یہ اعلان کیا کہ  اب وہ  مائیکرو سافٹ کارپوریشن میں کل وقتی کام کرنے کی بجائے   جزو وقتی کام کریں گے  اور اپنا زیادہ وقت بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن   ، جسے وہ اور انکی شریک حیات ملنڈانے سنہ 2000 میں قائم کیا تھا، دینگے۔

اور پھر   سنہ 2014 میں انہوں نے  مائیکرو سافٹ کی چیئر مین شپ سے بھی مستفی ہو گئے اور اب وہ بطور ٹکنالوجی ایڈوائزر جزو وقتی  خدمات انجام دے رہے ہیں۔
سنہ 2014میں جب  بل گیٹس نے مائکرو سافٹ کے چیر مین شپ سے  استعفیٰ دیا تھا تو  دیگر کروڑوں لوگوں کی طرح میں بھی شدید حیران ہوا تھا  اور یہ سوچنے پر میں بھی مجبور ہو گیا تھا کہ آخر وہ کونسے محرکات ہیں جن کے سبب دنیا کا  سب سے امیر ترین اور اپنے شعبے میں کامیاب ترین  شخص  اپنی کامیابی کے عروج کے زمانے میں  ایک ایسی بزنس سے تقریباًکنارہ کشی اختیار  کررہا ہے جسے وہ اور اسکے ساتھی نے ملکر بڑی محنت اور جانفشانی سے  پروان چڑھایا ہو۔

بظاہر تو موصوف اور انکا ادارہ بل گیٹس فائونڈیشن  انسانی بھلائی کے کاموں میں مصروف  نظر آتا ہے لیکن  ایک عرصے سے بہت سی ایسی خبریں متواتر گردش کر رہی ہیں  جنہیں پڑھ اور سن کر بندہ یہ سوچننے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ دال میں کچھ کالا  ضرور ہے!۔  مثلاً  امریکی صدر کے سابق مشیر راجر اسٹون نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ بل گیٹس اور دیگر افراد 'وائرس کو لوگوں میں مائیکروچپ نصب کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں تاکہ یہ پتا لگایا جا سکے کہ آیا آپ کا ٹیسٹ ہوا ہے یا نہیں۔

'یوگوو نامی ادارے نے 1640 افراد کی رائے شماری میں پایا کہ 28 فیصد امریکی یہ سمجھتے ہیں کہ بل گیٹس ویکسین کو لوگوں میں مائیکروچپس لگانے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔  اسی طرح اطالوی پارلیمان کے ایک آزاد رکنِ پارلیمان نے مطالبہ کیا کہ بل گیٹس کو انسانیت کے خلاف جرائم پر انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں طلب کیا جائے۔
بی بی سی کے نامہ نگار برائے ٹکنالوجی   کی ایک رپوٹ جو  7جون 2020 کو بی بی سی اردو کی ویب  سائٹ پر شائع ہوئی تھی، کے مطابق دنیا بھر میں جو بل گیٹس  پر الزام  لگایائےجار ہے ہیں  اسکی وجہ یوں بتائی کہ:
‘‘یہ سنہ 2015 کی بات ہے جب ایک دن اپنی منکسر مزاجی کے لیے مشہور بِل گیٹس کورونا وائرس کے موضوع پر بات کرنے کے لیے سٹیج پر آئے تاکہ وہ لوگوں کو آنے والے ممکنہ خطرے سے خبردار کر سکیں۔

وہ اس شام ’ٹیڈ ٹاک‘ کے مہمان مقرر تھے۔اس موقع پر بِل گیٹس نے کہا کہ ’اگر اگلے چند عشروں میں کوئی چیز ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کرتی ہے تو غالب امکان یہی ہے کہ وہ جنگ نہیں بلکہ کوئی نہایت خطرناک وائرس ہو گا۔اس وقت بی بی سی سمیت کچھ ذرائع ابلاغ نے بِل گیٹس کی تقریر پر چھوٹی موٹی خبر تو کی، لیکن زیادہ تر لوگوں نے اس پر زیادہ توجہ نہ دی۔

تاہم حالیہ دنوں میں ان کی اس تقریر کی ویڈیو کو چھ کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔ زیادہ تر لوگوں کی دلچسپی کا مرکز ان کی تقریر نہیں، بلکہ وہ وجوہات ہیں جن کی بنا پر بِل گیٹس نے اتنے برس پہلے دنیا کو وائرس سے خبردار کیا تھا، یعنی بل گیٹس کو کیسے پتا تھا کہ کوئی خطرناک وائرس آنے والا ہے۔’’
 بل گیٹس نے کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے 25 کروڑ ڈالر (تقریباً چالیس ارب روپےسے زائد) کی امدادی رقم کا وعدہ کیا تھا جس کے بعد بل گیٹس کے مخالف مختلف حلقوں سے سوالات اٹھانا شروع ہوگئے تھے۔

ماضی میں بھی  بل گیٹس اور انکا ادارہ  بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کو  پولیو  کے قطروں کے زریعے بھی انسانی   آبادی کو جنسی طور پر ناکارہ بنانے جیسے الزام لگتے رہے ہیں۔
اب سوال یہ پیداہوتا ہے کہ کیا واقعی بل گیٹس اور انکا ادارہ    آزاد حیثیت سے دنیا  کے لوگوں کی بھلائی کے لئے کام کر رہا ہے  یا یہ بھی  عالمی اداروں کے زیرِاثر ایک ایسا   زیلی ادارہ ہے جو  دنیا پر حکمرانی  کے لئے تخلیق کئے گئے نیو ورلڈ آرڈر کی راہ ہموار کرنے کی کوششوں  میں مصروف ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ برادری کی طرف سے    بل گیٹس  کی زہانت کو دیکھتے ہوئے انہیں سافٹ ویئر انجینئرنگ کے  شعبے کے ساتھ ساتھ انسانی انجینئرنگ کے شعبے میں بھی  کمال دکھانے کا موقع دیا جارہا ہے!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :