بچت کے حیرت انگیز طریقے

پیر 9 مارچ 2020

Syed Alam Shah

سید عالم شاہ

مہنگائی کے اس دور میں کم آمدنی میں گزارا کرنا، ناک سے لوہے کے چنے چبانے کے مترادف ہے۔ اور اس پر سونے پر سہاگہ کہ مہنگائی کا طوفان تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔ ایک طرف تو مہنگائی بڑھتی جارہی ہے تو دوسری جانب بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ مہنگائی اور بے روزگاری سے تنگ عوام خودکشی کرنے پر مجبور ہیں۔ایسی صورتِ حال میں وہ لوگ جو زرا پڑھے لکھے ہوتے ہیں اور سفید پوش کہلاتے ہیں وہ خودکشی تو نہیں کرتے لیکن بے حد پریشان رہتے ہیں اور مسلسل اپنی آمدنی میں اضافہ کرنے اور خرچ میں کمی کرنے میں لگے رہتے ہیں تاکہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے نہ پڑیں۔

ذیل میں ماہانہ خرچ میں کمی کرنے یا بچت کے کچھ حیرت انگیز تراکیب درج ہیں جن پر عمل کرکے ہم اپنی محدود آمدنی میں گزارہ کرنے کے لائق ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)


(1) گھر کا بجٹ بنائیں:
سب سے پہلے ایک لسٹ بنائیں جس میں اپنے گھر کے اخراجات کے بارے میں لکھیں اور یہ خرچ آپ نے کس مد میں کیا اسے بھی درج کرتے جائیں، مثلاً کھانے پینے پرہونے والے اخراجات، گھر کا کرایہ، یوٹیلیٹی بلز، اسکول کی فیس، وغیرہ ایسا کرنے سے مہینے بھر کے اخراجات کا آپکو صحیح طور پر علم ہو جائیگا۔

آ پ اگر چاہیں توگھر کے دیگر افراد سے مشاورت کے بعد گھر کے اخراجات میں کمی لا سکتے ہیں۔ اپنے بجٹ پلان میں اپنی آمدنی، ممکنہ اخراجات اور بچت کی تفصیلات درج کریں۔
(2) بچت کی رقم علیحدہ کرلیں:
عموماً ہمارے ہاں لوگ اپنی آمدنی سے تمام اخراجات کو نکال کر جو رقم بچ جاتی ہے وہ اسے بچت کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں۔

ایسی صورت میں اکثر ہوتا کچھ یو ں ہیں کہ ہم خرچ کرتے کرتے اتنا خرچ کرجاتے ہیں کہ بچت کے مد میں کچھ بھی نہیں بچ پاتاہے۔ اسکا واحد حل یہ ہے کہ مہینہ کی شروعات میں ہی ہم اپنی ماہانہ آمدنی میں سے بچت کی رقم الگ کرلیں اور اسے کسی دوسری جگہ رکھ دیں۔ ایسا کرنے سے آپ جب بھی اپنے اخراجات کے لئے مطلوبہ رقم خرچ کرنے لگیں گے آپ کا ذہن بار بار یہ ریمائنڈ کرائے گا کہ اب آپ کے پاس خرچ کرنے کیلئے اتنے ہی رقم باقی ہیں۔

اور ایسی صورت میں آ پ خرچ کرتے ہوئے مزید احتیاط سے کام لیں گے۔
(3) کریڈٹ کارڈ کا استعمال ترک کردیں:
کریڈٹ کارڈ کا استعمال ترک کردیں یا اسکا استعمال سوائے انتہائی مجبوری کی حالت میں ہی کریں۔ یہ ہمارا عام مشاہدہ ہے کہ جو لوگ کریڈٹ کارڈ کے عادی ہوتے ہیں وہ ہمیشہ قرض کے بوجھ تلے دبے رہتے ہیں۔مجبوری کی صورت میں آپ اپنے کسی دوست یا رشتے داروں سے بھی کچھ دنوں کے لئے پیسے ادھار لے سکتے ہیں اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ انکی نظر میں معتبر بھی ہوں۔

اسی لئے ہمیں اپنی آخری کوشش کرنی چاہئے کہ ہم لوگوں سے تعلقات ہمیشہ بہتر بنا کر رکھیں تاکہ وقت ضرورت ہم انکے، اور وہ ہمارے کام آسکیں۔
 4) خریداری کے وقت کی احتیاطیں:
 ماہانہ یا ہفتے کی بنیاد پر جو خریداری کرنی ہے اس سے پہلے ضرور ایک لسٹ بنالیں اور اس لسٹ کو ایک دو بار ضرور پڑھ لیں اور غیر ضروری اشیا کو اپنی لسٹ سے نکال لیں۔

لسٹ بنانے سے ایک طرف تو آپ غیر ضروری اشیا کی خریداری سے بچ جاتے ہیں تو دوسری جانب آپ مطلوبہ سامان کی خریداری پر ہونے والے اخراجات کے بارے میں پہلے ہی سے با خبر ہو جاتے ہیں۔ شہروں میں اکثر جگہ گھر یلوں استعمال اورکھانے پینے کی چیزوں کے سیل لگتے رہتے ہیں جن میں فروخت ہونے والی چیزوں کی قیمتیں، ریگولر دکانوں کی نسبت کم ہی ہوتی ہیں۔

آپ چاہیں تو اس قسم کے سیلوں کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ بچت بازاروں میں اکثر استعمال شدہ اور نئی مگر زرا سی نقص والی چیزیں بھی کم ترین قیمتوں میں دستیاب ہوتی ہیں اسے خرید کر آپ اپنے استعمال میں لاسکتے ہیں۔کپڑے اور جوتے پھٹ جانے کی صورت میں نیا لینے کی بجائے آپ مرمت کروا سکتے ہیں۔ معیار کے لحاظ سے نسبتاً اچھی اور سستی کھانے کی چیزیں جس مارکیٹ میں دستیاب ہو ں اسے آپ خرید کر اسٹور کرسکتے ہیں۔

استعمال کی دیگر اشیا جن کی ریٹ میں مہینے میں کئی بار اضافہ ہو جاتا ہے، ہوسکے تو اسے بھی خرید کر اسٹور کرلیں۔
 بچوں کے لئے سیکنڈ ہینڈ کھلونے مارکیٹ میں دستیاب ہوتے ہیں انہیں خریدیں۔ اگر آپکے ایک سے زائد بچے ہیں تو بڑے بچے کیاستعمال شدہ کپڑے،جوتے اور کھلونے اگر صحیح حالت میں ہیں تو اسے پھینکنے کی بجائے اپنے چھوٹے بچے کو استعمال کروائیں۔

بازاروں میں فروخت ہونے والی کھانے کی چیزیں مضر صحت ہونے کے ساتھ ساتھ مہنگی بھی ہوتی ہیں۔ جبکہ گھر میں پکے کھانے صحت مند اور سستے پڑتے ہیں۔ عموماً تہوار شروع ہونے سے قبل کپڑے، جوتوں کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ایسی صورت میں تہوار سے بہت دن پہلے کپڑے، جوتے اور اس قسم کی چیزیں خرید لیں۔آپ تہوار کے بعد بھی کم قیمتوں میں چیزیں خرید کر دوسرے تہواروں میں استعمال کرسکتے ہیں۔

(5) کنوینس سے متعلق:
غربت یا مالی پریشانی کے دور میں اپنی گاڑی کا استعمال آپ کو مہنگا پڑ سکتا ہے۔ کیونکہ اپنی گاڑی کے استعمال سے نہ صرف پیٹرول کا خرچ برداشت کرنا پڑتا ہے بلکہ اسکے ساتھ ساتھ اسکی سروسز کے اخراجات بھی آپ کے زمے ہوتے ہیں۔ لہٰذا ایسے حالات میں آپ پبلک وین کا استعمال کرسکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی گاڑی استعمال کرناچاہتے ہیں تو اسکی اسپیڈ ہمیشہ نارمل رکھیں۔

زیادہ اسپیڈ کی صورت میں ایک طرف تو سروسز کے اخراجات میں اضافہ ہو سکتاہے تو دوسری جانب تیزی کے باعث حادثہ ہونے کی صورت میں چوٹ لگنے کی وجہ سے آپکے اخراجات میں مزید اضافہ ہو سکتاہے۔شارٹ کٹ روٹ کا استعمال بھی آپکے پیٹرول کے اخراجات میں کمی لا سکتاہے۔اپنی گاڑی کو خود واش کریں، اس طرح بھی آپ اپنے قیمتی پیسے بچا سکتے ہیں۔اگر آپ ٹریفک میں پھنسے ہیں یا سنگنل بند ہے تو آ پ اپنی گاڑی کا سوئچ آف کرکے بھی فیول بچا سکتے ہیں۔

(6) یوٹیلیٹی بلز سے متعلق:
اپنے موبائل سے صرف ضروری کال کریں اور جہاں تک ہوسکے ٹکسٹ میسج سے کام چلائیں۔تمام فالتو بجلی سے چلنے والی اشیاء بند رکھیں۔ پیک آور (شام6بجے سے رات 10 بجے تک)میں استعمال ہونے والی بجلی کا یونٹ پرائز نارمل وقتوں میں استعمال ہونے والی بجلی کے یونٹ پرائز سے بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

ان اوقات میں زیادہ احتیاط کریں۔گھرمیں بجلی سے چلنے والے ایسے ایکیوپمنٹ کا استعمال کریں جو نسبتاًکم یونٹ اٹھاتے ہوں جیسے ٹیوب لائٹس کی بجائے ایل ای ڈی بلب وغیرہ۔ اے سی کاتھرمواسٹیٹ ایڈجسٹ کریں۔بلوں کی ادائیگی وقت پر کریں، اس طرح آپ اضافی رقم جوجرمانے کی صورت میں ہوتے ہیں انکی ادائیگی سے بچ سکتے ہیں۔
(7) رہائش سے متعلق:
رہائش کے لئے ایسے علاقے کا انتخاب کریں جو نسبتاً سستے ہوں۔

بہت زیادہ مہنگے علاقوں میں رہائش کے سبب ہمیں روز مرّہ کے استعمال کیلئے مہنگی چیزیں خریدناپڑتی ہیں۔ گھر کی نسبت فلیٹوں کاکرایہ کم ہوتا ہے۔ پوش علاقوں میں موجود اپارٹمنٹس کے نا صرف کرائے بہت زیادہ ہوتے ہیں بلکہ منٹیننس چارجز بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔
(8) عادتیں ٹھیک کریں:
آج کل تقریباً ہر شخص کسی نہ کسی نشے کا شکارہے۔

کوئی پان،گٹکا اور سیگریٹ استعمال کرتا ہے، تو کوئی گل نسوار کے نشے کو اپنے گلے کا ہار بنائے ہوئے ہے،اسی طرح بعض لوگ تو اس سے بھی خطرناک نشے کی عادتوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور پھر ساری زندگی اپنے کمائے ہوئے قیمتی پیسے ان نشے کی لت میں گنواتے رہتے ہیں۔ نشے کی ان عادتوں کو چھوڑ کر نہ صرف آپ اپنے قیمتی پیسے بچا سکتے ہیں بلکہ آپ اپنی قیمتی صحت کو بھی تباہ ہونے سے بچا سکتے ہیں۔

 سردیوں کے موسم میں رات کے بچے ہوئے کھانے پھینکنے کی بجائے اسے فرج میں محفوظ کر لیں اور دوسرے دن استعمال کرلیں۔ ہاں بہت زیادہ گرمی کے موسم میں بچے ہوئے کھانوں سے اجتناب کریں ایسے کھانوں سے فوڈ پوازنگ کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ بہت سے لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وقت بے وقت ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر اوٹ بٹانگ پروگرامز دیکھتے رہتے ہیں۔ اس قسم کے عادت کے شکار لوگ نہ صرف اپناقیمتی وقت اور صحت برباد کررہے ہوتے ہیں بلکہ بجلی بھی ضائع کر رہے ہوتے ہیں۔

اگر مہنگائی کی وجہ سے کم آمدنی میں گزارا مشکل ہو رہا ہو تو آپ اپنے کیبل کنکشن کٹوادیں، اسطرح کرنے سے بھی آپ سالانہ ہزاروں روپے بچا سکتے ہیں۔ اسی طرح اکثر لوگ کسی فٹنس کلب، کسی سماجی ادارے، یا کھیلوں کے کسی کلب کے ممبر شب لئے ہوتے ہیں۔جنکی فیس وہ اپنی آمدنی سے ماہانہ بنیادوں پر دیتے رہتے ہیں۔ فنانشل کرائسز کے دور میں آپ کو اس قسم کی ممبر شپ بہت مہنگی پڑ سکتی ہے لہٰذا فوری طور پر اس قسم کی ممبر شپ کینسل کروالیں۔

ہم میں سے اکثر لوگ پرانی استعمال شدہ چیزیں کسی کو دینے یا بیچنے کے قائل نہیں ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ گھر پر ٹوٹی اور استعمال شدہ بیکار چیزوں کا ایک انبار لگاتے رہتے ہیں جو نہ صرف گھر کا لک خراب کرتی ہیں بلکہ بعض اوقات کوفت کا بھی باعث بن سکتی ہیں۔ لہٰذا ایسی بے کار چیزوں کو فروخت کردیا کریں۔
(9) بچت کے دیگر طریقے:
 اگر آپ کے پاس رہائش کی جگہ فالتو زمین ہے تو وہاں روز مرّہ استعمال کی ایسی سبزی، ترکاری لگاسکتے ہیں جوآسانی سے اُگ آتے ہیں اور جنکے پھلنے پھولنے کے لئے بہت زیا دہ محنت درکار نہیں ہوتی جیسے، ساگ، دھنیا، ہری مرچ، پودینہ،کریلے،توری وغیرہ وغیرہ۔

اس قسم کے چھوٹے چھوٹے پودے اور درخت لگا کر بھی آپ ماہانہ سینکڑوں روپے بچا سکتے ہیں۔ جیسا کہ آپکو معلوم ہے کہ اگر ہم کسی ایک بینک کا اے۔ٹی۔ایم کارڈکسی دوسرے بینک کی ای ٹی ایم مشین میں لگا کر کیش نکالتے ہیں تو ایسی صورت میں ہمیں کچھ اضافی فیس ادا کرنی ہوتی ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس اضافی چارج سے بچا جائے تو آپ کو چاہئے کہ ہمیشہ اسی بینک کا اے ٹی ایم مشین استعمال کریں جس بینک کا اے ٹی ایم کارڈ ہو۔

 کتابیں، اخبارات، اور رسائل خریدنے کی بجائے آن لائن پڑھیں یا لائبریری جائیں۔اپنے اور اپنے گھر والوں کی صحت کا بہت خیال رکھیں، صبح جلدی اٹھیں، رات جلدی سوئیں، ورزش کی عادت ڈالیں، بہت زیادہ سوچ بچار سے گریز کریں۔اس طرح آپ اپنی ذہنی و جسمانی صحت کا خیال رکھ کر بھی ڈاکٹروں کی فیس بچا سکتے ہیں۔۔۔!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :