دل تو بچّہ ہے جی

بدھ 5 اگست 2020

Syed Alam Shah

سید عالم شاہ

سابقہ مہینہ ۔۔جو کہ جولائی کا مہینہ   کہلاتا ہے ،   اپنے ساتھ بہت سی یادیں لیکر آتا ہے  مثلاً اس مہینے میں ہمیں سردی کے دنوں کی یادیں بہت ستاتی ہیں ۔ وہ سردی کی شامیں ، وہ کمبل میں گھسنا ،  وہ پانی سے بچنا۔۔۔ویسے پانی سے بچنا تو ہمارا  بنیادی حق ہے کیونکہ ہم خشکی کے انسان ہیں نہ کہ پانی کے جانور اور اس حق کا صحیح استعمال سردی کے دنوں میں ہم بہت زیادہ کرتے ہیں کیوں کہ سردی کے دنوں میں پانی  بہت زیادہ ٹھنڈہ بھی ہوتا ہے اور گیلا بھی ۔

۔۔بات کہاں سے کہاں نکل گئی  ،  ہاں تو بات ہو رہی تھی جولائی کے مہینے سے کئی یادیں وابسطہ ہیں اور ان میں سے ایک یاد   قندیل  بلوچ کی اچانک وفات کا واقع   بھی ہے جو  15جولائی 2016 کو وقوع پزیر ہوا  ، جس کا ہمیں بے حد افسوس ہے۔

(جاری ہے)

قندیل بلوچ کا نام آئے اور جناب عبدلقوی  صاحب کی یاد نہ ستائے ایسا کیسے ممکن ہے ۔ سو آج ہم انہیں کی کچھ یادیں تازہ کرنے جارہے ہیں۔

غور سے پڑہئے اور سر دھنیے۔ 
سر پر جناہ کیپ  اور بدن پر صاف شفاف شلوار قمیض پر ویسٹ کوٹ زیب تن کئے ڈارھی رکھے وہ ایک معزز انسان دِکھ رہے تھے۔ میں نے انہیں پہلی بار ایک  نیوز چینل پر دیکھا تھا غالباً مبشر لقمان صاحب تھے جو انکا انٹرویو لے رہے تھے اور وہ صاحب اپنے ایک مخصوص انداز میں مسکراتے ہوئے انکے ہر سوال کا جواب انتہائی زمے داری اور تحمل مزاجی سے دے رہے تھے۔

میں سمجھا یہ کوئی مذہبی پروگرام ہے اور اینکر پرسن کسی مذہبی ایشو پر  مہمان سے رائے لے رہے ہیں۔ آپ یقین کریں مجھے انکا اندازِ گفتگو بہت ہی بھایا،  لیکن جیسے جیسے گفتگو آگے بڑھتی گئی میری حیرانی میں بھی اضافہ ہو تا گیا کیوں کہ مبشر لقمان ان سے جو سوالات پوچھ رہے تھے وہ کسی خاتون کے بارے میں تھے جو سوشل میڈیا ایکٹر تھی ۔میری دلچسپی بڑھتی گئی میں نے بیٹھ کر انکے سارے سوالات و جوابات سنے۔

  تب مجھے معلوم ہوا کے مبشر لقمان نے انہیں کسی مذہبی ایشو پر تبادلہ خیال کے لئے نہیں بلایا بلکہ ایک ویڈیو ایشو پر انہیں مدعو کیا گیا ہے! ،  جس میں وہ ایک خوبرو لڑکی کے ساتھ بہت ہی خوشی خوشی سیلفی بنا رہے ہیں وہ نہ صرف سیلفی بنارہے ہیں بلکہ گاہے بگاہے اس لڑکی کے ناز نخرے  بھی اٹھا رہے ہیں۔ مجھے انکی اس ویڈیو کو دیکھ کر بڑی حیرانی بھی ہو رہی تھی اور پریشانی بھی۔

حیرانی اس بات پر ہو رہی تھی کہ ایک مولوی کا ایک ایکٹر کے ساتھ اس قدر فری ہونا سمجھ سے بالا تر ہے۔ چلو اگر فری ہو بھی رہے تھے تو اسکی ویڈیو بنانے کی کیا ضرورت تھی۔  آپ خود سوچیں اگر انہوں نے فری ہوتے ہوئے ویڈیو نہ بنائی ہوتی تو ہم اور آپ کو بلکہ ہمارے میڈیا والوں کو انکے اس عظیم کارنامے کی کیا خبر ہوتی؟  اور پریشانی اس بات پر ہو رہی تھی کہ اب تو سوشل، الکٹرنک اور پرنٹ میڈیا پر ہمارے مولویان اکرام کی خیر نہیں۔

ہر شخص مولوی کے بارے میں کچھ نہ کچھ ضرور کہے گا۔۔۔اور یہ بات ہم جیسے نیم ملا ٹائپ کے لوگوں کو کچھ بھلی محسوس نہیں ہوتی ہے۔
زرا سی تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ مفتی عبدالقوی صاحب ہیں جو رویت ہلال کمیٹی کے ممبر بھی ہیں ۔ اورجس کے ساتھ وہ سیلفی بنارہے تھے وہ صاحبہ ایک سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ ہیں۔
اوخدایا !۔۔۔۔ یہ بندہ  آسمانی چاند د یکھتے دیکھتے زمینی ستارے (قندیل بلوچ) کی طرف کیو مائل ہو گیا (میں نے بڑی حیرت سے سوچا) ۔

قوی صاحب کے بارے میں مجھے یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے ممبر بھی ہیں۔
اس ویڈیوکے عام ہوتے ہی جناب عبدالاقوی صاحب کوناصرف رویت ہلال کمیٹی کے ممبر شب سے ہاتھ دھونے پڑے بلکہ انہیں تحریک انصاف سے بھی نکال باہر کیا گیا۔ ان ہی دنوں مجھے یہ علم ہوا کے رویت حلال کمیٹی والے بڑے سنگ دل ہوتے  ہیں، انہیں بس اتنی سی غلطی کرنے پر کمیٹی سے ہی باہر کردیا ۔

اب سنا ہے کہ  قوی صا حب کو محلے کی کمیٹی میں بھی ساتھ رکھنے کو کوئی تیار نہیں ہے!۔
پھر ایک دن خبر آئی کہ قندیل بلوچ کو اسکے اپنے بھائی نے غیرت کے نام پر قتل کر دیا ہے۔  اس واقعے کے بعد قوی صاحب اور بھی  مشہور ہونے لگے!۔۔ کچھ دنوں بعد اس کیس میں انہیں بھی  ملزم ٹھرایا گیا  اور ان سے بھی تفتیش شروع ہوگی۔ بہرحال قوی صاحب کچھ دنوں بعد باعزت بری ہو گئے ۔


دل تو بچہ ہے جی ۔۔۔چاہے عمر میں ہم کتنے ہی بڑے ہو جائیں   لہٰذا ، قوی صاحب کا دل بھی نہ مانا اور مستقل کچھ  نہ کچھ شرارتیں کرتا رہا۔ ایک دن انہوں نے سوچا کیوں نہ جلنے والوں کو اور بھی جلایا جائے اور کوئی ایسا کارنامہ انجام دیا جائے جو تادیر یاد رکھا جائے۔۔ پھر کیا تھا وہ غالباًسائوتھ  پنجاب میں پی ٹی آئی کے ایک اہم رہنما خالد جاوید صاحب کے بیٹے کی رسم مہندی کے پروگرام میں جا پہچے اور وہاں موجود سنگر نادیہ ہاشمی نے جیسے ہی بالی ووڈ سانگ دل دیاں گلاں گانا شروع کیا، قوی صاحب کا جوش بھی جوان ہونے لگا انہوں نے آئو دیکھا نہ تائو اپنے پاکٹ سے نوٹ نکال نکال  کر گانے والی پر نچھاور کرنا شروع کردیا۔

اور۔۔۔ ویڈیو پھر بن گئی!!!!۔
یہ بات سوشل میڈیا والوں کو جیسے ہی معلوم ہوئی انہوں نے اس ویڈیو کواتنی تیزی سے  وائرل کیا کہ جتنی تیزی سے جنگل میں آگ بھی نہیں لگتی۔ یار ایک تو قوی صاحب کی ایک بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ جب بھی دل کے ہاتھوں مجبور ہوکر کوئی شغل کرتے ہیں اس وقت کیمرہ ہٹوانا بھول جاتے ہیں ( میں نے سوچا)۔ اس بار بھی انہوں نے یہ غلطی کر دی۔

۔اور ویڈیو بن گئی۔ اسکے ساتھ ساتھ بچارے قوی صاحب کی درگت بھی۔
ایک واقع اور سنیں۔۔ایک دفع کا زکر ہے کہ موصوف کا دل  چاہ رہا تھا کہ کچھ ہٹ کے کیا جائے ابھی وہ یہ بات سوچ ہی رہے تھے کہ شاپنگ مال میں جہاں وہ موجود تھے سامنے سے ایک مشہور ٹرانس جینڈر شنایا گل آتی نظر آئیں انہوں نے جیسے ہی قوی صا حب کو دیکھا فوراً انہیں ایک ٹک ٹاک ویڈیو کے لئے آفر کردی جسے قوی صاحب نے  بنا کسی تردد کے قبول بھی کرلیا۔

اس ویڈیو میں شنایا گل انہیں کبھی آگے آکر دیکھتی ہے اور کبھی پیچھے  ( نہ جانے وہ انکے آگے پیچھےکیا ڈھونڈہ رہی تھی)  بالآخر    و ہ انکے پیچھے جاکر انکے کندھے میں ہاتھ رکھ کر اپنی تھوڑی اپنے ہاتھ پر رکھ لیتی ہے اور بس۔
یہ ویڈیو بھی قوی صاحب کی مشہوری میں چار چاند لگنے کا باعث بنی۔
ان تمام کارناموں کو انجام دینے کے بعد جب کراچی کی ایک مذہبی شخصیت نے انہیں انکے کارناموں کو یاد دلا کر ان سے درخواست کی کے خدارا اب بس  بھی کردیں اور اس قسم کے کارناموں سے اجتناب کرلیں کہ کارنامے آپ کی نیک نامی کو چار چاند لگا رہے ہیں تو جناب عبدالقوی صاحب  نا جانے کیوں فوراً راضی  بھی ہوگئے اور انہوں نے توبہ ڈے  منانے کا اعلان بھی کر دیا۔


پھر سنا ہے کہ انہوں نے ایک خفیہ نکاح بھی کر لیا ہے، لیکن اس بار ان کی ویڈیو نہ بنی ۔ظاہر سی بات ہے اگر ویڈیو بن جاتی تو یہ نکاح خفیہ کیسے رہ پاتا۔۔۔۔او  چھاڈ دے اینوں پاجی۔۔۔کچھ معاف بھی کردے۔سو ہم نکاح والی بات سے اجتناب کرتے ہیں۔۔آگے بڑھیئے۔۔
کرونا کی وبا عام ہوتے ہی جب ہمارے  ٹی وی چینلز پر کرونا سے بچائو کی تدابیر  کے بارے میں بار بار بتایا جانے لگا   تو ہمارے  ہر دل عزیز قوی صاحب، جنہیں ابھی توبہ کرتے  بہت زیادہ عرصہ بھی نہ ہوا تھا کہ  کے  دل میں شرارت اور طبعیت میں بے چینی  پیدا ہوئی  اور اسی بے چینی کے ہاتھوں مجبور ہوکر  وہ ایک یوٹیوب چینل کی خاتون صحافی  کوکرونا کے دوران  میاں بیوی کے تعلقات ِ خاص سے متعلق  مشورہ دیتے نظر آئے۔

۔۔اور۔۔۔اور۔۔اور ویڈیو بن گئی!!!۔۔۔ ظاہر سی بات ہے  اس کی ویڈیو تو ضرور بنوانی تھی تاکہ یوٹیوب پر نشر بھی ہوسکے اور یہ بھی ثابت ہوسکے کہ ۔۔‘‘دل تو بچہّ ہے جی

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :