انورمقصورعلیل ہیں‎

جمعرات 24 دسمبر 2020

Umair Ali Anjum

عمیر علی انجم

کون ساحادثہ ہے تمھاری آنکھوں میں!!!!
ہم اکثرسوچتے ہیں کہ ہمارے درمیان ہزاروں لوگ رہتے ہیں جنھیں ہم اپنے بیانیئے سے دل کاحال کہتے ہیں،مگرکچھ لمحوں میں اندازہ ہوجاتاہے کہ لفظ پلٹ کرواپس آگئے ہیں اورپھرہزاروں سماعتوں کے باوجودآپ کے اندرکاحال آپ میں سمٹ آتاہے،مگرایسے میں کوئی ایک نگاہ ایسی بھی خداہمیں عنایت کردیتے ہیں جن کے سامنے لفظوں کو ضائع نہیں کرناپڑتاوہ اکثرہماری آنکھوں سے ہمارااندرجان لیتے ہیں،آج سے کوئی سترہ برس قبل ایساہی ایک شخص مجھے ممتازاداکارمعین اخترکے ہاں مل گیا،ابھی میں کچھ کہتاکہ وہ مجھ سے مخاطب ہوئے۔

۔میاں! کیاکرتے ہو؟کون ہو؟ ابھی میں کچھ کہتاکہ معین بھائی نے جواب دیاانورصاحب یہ برخوردار عمیرعلی انجم ہیں۔

(جاری ہے)

۔ان کی عمرپہ مت جائیے گایہ کمال کاشاعرہے۔۔پھرمجھ سے مخاطب ہوئے کچھ سناومیں نے ٹوٹاپھوٹااپناکلام سنادیا۔۔۔اٹھے اورمجھے گلے سے لگالیا۔۔۔کہامیاں تمھاری آنکھوں میں کوئی حادثہ ہے۔۔خیرپوچھنے کااختیارنہیں مگرتم اچھاکہتے ہو!!وہ دن میری زندگی کاتاریخی دن تھاکہ جب ممتازشاعراحمدفرازکے بعدکسی عہدسازشخصیت نے مجھے ان القابات سے نوازا۔

۔۔پھرانورصاحب سے ملاقاتوں کاناتھمنے والاسلسلہ شروع ہوا۔۔اس عرصے میں ان سے بہت سیکھا۔۔۔اگرمیں یہ کہوں کہ میرے لہجے میں انورصاحب بولتے ہیں توغلط ناہوگا۔۔کہاں کب کیابات کرنی ہے۔۔کہاں خاموش رہناپے۔۔۔کہاں فقط لمحوں ٹھرناہے۔۔کہاں عمربتانی ہے اس تمام مراحل کااندازہ انورصاحب نے مجھے کروایا۔۔۔بچوں کی طرح میری تربیت کی۔۔۔ اورمیرے حال حلیے سے اگرکسی کوغرض رہی تووہ میرے محسن میرے مربی انورصاحب ہی ہیں۔

۔۔گویاان میں میری کائنات سمٹی ہے۔۔۔گزشتہ شب مجھے اچانک ایک پیغام موصول ہوا۔۔کہ وہ شدیدبیمارہیں اوران کے لئے دعاکی جائے۔۔بس وہ پیغام جیسے زندگی کوکہیں روک گیاہے۔۔کل شب کے آخری پہراس پیغام کوپڑھنے کے بعدسے اب تک آنکھیں بوجھل ہیں۔۔حال یوں ہے کہ جیسے نیند پلکوں پہ دستک ہی نادیتی ہو۔۔مشکل سے روشنی کی کرنیں پھوٹیں توان کی دہلیزپہ بیٹھا۔

۔۔ان کے دروازے پران کے ہاں برسوں سے کام کرنے والے کریم کامنتظرہوں جسے انور صاحب کاحکم ہے کہ کبھی عمیرکے لیے یہ دربندناہواوراجازت بھی طلب ناکی جائے۔۔۔۔دل بہت بوجھل ہے نہیں معلوم کیالکھ رہاہوں مگر۔۔۔ایک دعاہے اللہ مجھے یتیمی سے بچائے۔۔۔انورصاحب میرے استادہی نہیں روحانی باپ بھی ہیں۔۔۔اورمجھے ان کی انگلی پکڑکرچلنے کی عادت اتنی پرانی ہے کہ شایدکوئی بے ساکھی مجھے پھریکجاکرکے کھڑانہیں کرسکتی۔

۔۔بقول معین اخترمیں انورکے بناکوراکاغذہوں توشایدمیں انورصاحب کے بنا اس کاغذ کی اوقات بھی نہیں رکھتا۔۔۔احمدندیم قاسمی کے شعرکے مصرے کادعاکے طورپراستعمال کروں گا۔۔۔۔اوراس کے حسن کوتشویش ماہ وسال ناہو۔۔۔انورصاحب میں باہرہوں۔۔۔آپ تویمیشہ میری آہٹ سے دروازے پرمجھے لینے آجاتے ہیں آئیں نا۔۔۔۔اورمجھ سے پوچھیں میں نے شیو کیوں نہیں بنائی؟۔۔۔۔میں اداس کیوں ہوں؟کیا میں نوکری سے آیاہوں یا آپ سے جھوٹ بول رہاہوں۔۔۔آپ کے قدموں کوچومنے اوربوسہ لینے کے لئے آپ کامنتظر۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :