فشرمینزکے لئے ایک اورانقلابی قدم۔۔۔ماہی گیروں کاایک ہی نعرہ مخالفت اب نہیں چلے گی۔۔۔۔۔۔!!!!

جمعرات 20 اگست 2020

Umair Ali Anjum

عمیر علی انجم

فشنگ کا شعبہ ترقی یافتہ ممالک کی معیشت میں اہم ترین کردار ادا کررہا ہے ۔ان ممالک نے اس شعبے کو انتہائی جدیدخطوط پر استوار کیا ہے اور ان کے لیے مچھلی اب سونے کی شکل اختیار کرچکی ہے ۔پاکستان جس کو قدرت نے ایک وسیع رقبے پر سمندر سے نوازا ہے اس نعمت سے اب تک و ہ فوائد حاصل نہیں کرسکا ہے ،جس طرح اسے کرنا چاہیے تھا ۔ماضی میں فشنگ کے شعبے کو بالکل ہی نظرانداز کردیا گیا اور مچھلی کو کچرے کی شکل دے دی گئی ۔

ساحلی پٹی پر فشنگ کا مینڈیٹ فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی کے پاس تھا لیکن یہ ایک برائے نام ادارہ تھا ۔ماہی گیروں کی حالت زار انتہائی خستہ تھی ۔ایسے حالات میں پاکستان پیپلزپارٹی نے تین سال قبل معروف بزنس مین حافظ عبدالبر کو فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی کا چیئرمین مقرر کیا اور ان کو مکمل اختیار دیا کہ وہ ادارے کی بہتری کے لیے بھرپور اقدامات کریں ۔

(جاری ہے)

حافظ عبدالبر نے سب سے پہلے بنیادی انفراسٹرکچر کی جانب توجہ دی ۔سڑکوں کی تعمیر کی گئی ۔کوشش کی گئی کہ ماہی گیروں کو ان کا جائز حق ملے اور ان کو یہ احساس ہو کہ وہ اب محفوظ ہاتھوں میں ہیں ۔
ادارے کو سیاست سے پاک کیا گیا ۔فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی جو گینگ وار کے حوالے سے ایک منفی شناخت رکھتا تھا اس کو ایک پروفیشنل ادارے میں تبدیل کرنے کا عمل شروع کیا گیا ۔

میرٹ میں نوکریاں فراہم کی گئیں اور اس بات کی کوشش کی گئی حق دار کو اس کا حق ملے ۔ادارے کو آئی ایس او سرٹیفکیشن کی جانب لے جانے کا عمل شروع ہوا ،جس کی ماضی میں کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا ۔اس کے علاوہ پہلی مرتبہ دنیا کے دیگر ممالک سے پاکستان میں فشنگ کے شعبے کو جدید خطوط پر استوا ر کرنے کے لیے معاہدے کیے گئے ۔اسی قسم کا ایک معاہدہ چین کے ساتھ بھی کیا گیا ۔

ااس معاہدے کی خاص بات یہ تھی کہ فشنگ کے لیے جہاز ضرور چین سے آنے تھے لیکن ان پر مکمل اختیار فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی کا تھا ۔اس تاریخی معاہدے کے تحت چین سے اب یہ جہاز کراچی پورٹ ٹرسٹ پہنچ چکے ہیں ۔ان جہازوں کی وجہ سے ایک ہزار سے زائد مقامی افراد کو روزگار بھی مہیا آئے گا ۔چینی ماہرین پاکستانی ماہی گیروں کو فشنگ کے جدید طریقہ کار سے روشنا س کرائیں گے ۔

درحقیقت یہ معاہدہ پاکستان میں ماہی گیری کے شعبے کو بدلنے کی بنیاد ہے ۔
ایک جانب سے چیئرمین فشری کی جانب سے یہ انقلابی اقدامات جاری ہیں تو دوسری جانب چند افراد نے چین سے کیے گئے اس معاہدے پر بے بنیاد تنقید شروع کردی ہے ۔ان لوگوں کے پاس نہ تو دلائل ہیں اور نہ ہی انہوںنے معاہدے کی کسی شق کو پڑھا ہے ۔ان کا مقصد صرف تنقید برائے تنقید ہے ۔

ان لوگوں کو یہ بات ہضم نہیں ہورہی ہے کہ کس ادارہ ایک بے نام ادارہ ایک پروفیشنل ادارے میں تبدیل ہورہا ہے اور اگر ایسا ہوگیا تو ان کی سیاسی دکانوں کو تالہ لگ سکتا ہے ۔وہ چین سے آئے ہونے جہازوں کو ملک کے ماہی گیروں کے لیے خطرہ تو قرار دے رہے ہیں لیکن یہ نہیں بتارہے ہیں کہ یہ جہاز کس طرح ماہی گیروں کے لیے خطرناک ہیں ۔وفاقی وزیر بحری امور سید علی زیدی نے بھی اس بات کی وضاحت کی ہے کہ چین سے کیے گئے اس معاہدے سے ملک میں ماہی گیری کی صنعت نمو پائے گی اور اس کے دوررس نتائج حاصل ہوںگے ۔


یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ اپنے چندذاتی مفادات کے لیے کچھ لوگ ماہی گیروں کے مستقبل سے کھیلنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ان ناعاقبت اندیش لوگوں کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ وہ آج تو اس معاملے پر سیاست کرکے کچھ پوائنٹ اسکور کرلیںگے لیکن ملک کو اس کا جو نقصان ہوگا اس کی قیمت کئی برسوں تک ادا کرنا ہوگی ۔ابھی حال ہی میں ہم اپنا یوم آزادی منایا اور اس بات کا عہد کیا ہے کہ وطن کی مٹی کو عظیم سے عظیم تر بنانے کے لیے جدو جہد جاری رکھی جائے گی لیکن کیسے لوگ ہیں جن کو ماہی گیروں کی ترقی ہضم نہیں ہورہی ہے ۔

چیئرمین فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی حافظ عبدالبر کو اس معاہدے سے کوئی ذاتی فائدہ حاصل نہیں ہوگا انہوں نے صرف ملک کی ترقی کا سوچتے ہوئے یہ انقلابی قدم اٹھایا ہے ۔چند مفاد پرست عناصر کے پروپیگنڈے سے متاثر سے ہو کر یہ کام رکنے والا نہیں ہے ۔چین سے آنے والے جہاز پاکستان میں فشنگ کا مستقبل ہیں اور اس کی راہ میں روڑے اٹکانے والے ملک کے خیر خواہ ہر گز نہیں ہوسکے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :