ہوچکاہے حادثہ!!!!

جمعرات 15 جولائی 2021

Umair Ali Anjum

عمیر علی انجم

بات توبرسوں پرانی ہے مگرآج ایسا لگاجیسے یہ تیرہ برس لمحوں میں سمٹ آئے ہوں، میراپہلامجموعہ "حادثہ ہونے کوہے"مارکیٹ میں آیاتو پاکستان سمیت دنیابھرسے محبتوں کے پیغامات آناشروع ہوگئے،اس تمام صورت حال کودیکھ کر بہت سے لوگوں کایہ گمان غلط ثابت ہواکہ ہمارے ہاں کتاب کلچر ختم ہوچکاہے ۔۔خیربات کسی اورسمت چلی جائے گی۔ اسی دورمیں روزانہ شام میں دفترسےپریس کلب جانا میرا معمول تھا۔

ایک روز کلب پہنچا تو نجیب ٹیرس پرایک قدآورشخصیت چائے پردیگردوستوں سے محوگفتگوتھی اور میری منتظر تھی۔،ایسے میں ایک آواز سماعت سے ٹکرائی کہ لوجناب تھا جس کاانتظاروہ شاہکارآگیا۔۔ابھی اتناکہناتھاکہ سامنے بیٹھاشخص کھڑاہوااوراس شعری مجموعے کاسرورق شعرسناتے ہوئے میری طرف بڑھا۔

(جاری ہے)

۔۔۔شہرکیوں سنسان ہے ویران کیوں ہیں راستے ۔۔۔ہوچکاہے حادثہ یاحادثہ ہونے کوہے!!
شعر سناکرمجھ سے مخاطب ہوئے عمیرمیاں میں ممنون ،میں نے ہنستے ہوئے کہامیں متشکر، میرے اس برجستہ جواب پر وہ  خوب ہنسے اورپھرگفتگوکاآغازہوا،کہنے لگے مجھے فراغ،اور رئیس کے بعدعمیر علی انجم ایک ایسا شاعر یادرہاجس کاشعر سن کرمجھے اس سے ملنے کااشتیاق ہوااورچلاآیا،اب میں خودمیں سمٹ کریہ سوچ رہاتھاکہ کہیں یہ میرے ساتھ کوئی مذاق تونہیں ہورہا،اتنی دیرمیں ممنون حسین نے مجھے اپناتعارف کروایااورکہاکہ کبھی کبھی شرف ملاقات بخش دیاکریں پھرتواکثروبیشترممنون حسین اورانکی اہلیہ سے ہماری ملاقاتیں پی آئی ڈی سی سے متصل ایک چائے خانے پرہونے لگیں اوردل لگی ایسی بڑھی کہ پھرعمرکے  فاصلے مٹاکر ہم گھنٹوں ساتھ بیٹھنے لگے اوردل کے احوال ایک دوسرے سے کہنے لگے،ممنون حسین صاحب ہرملاقات کے بعد اذراہ مذاق ایک جملہ کہتے عمیر میاں تمہاری عمر کیاہے؟؟؟جواب میں ان سے کہتاممنون صاحب جب آپ ملے تھے تواکیس برس تھی اب بائیس ہوگئی۔

۔کچھ عرصہ گزراپیپلزپارٹی کی حکومت نے اپنی مدت پوری کی اورن لیگ نے اقتدارکے لئے جوڑ توڑ کاآغاز کیاایک روز مجھے ممنون صاحب نے فون کیااورگھبرائی ہوئی آوازمیں مخاطب ہوئے کہنے لگے ایک بات بتارہاہوں کسی سے کہنانہیں فی الحال۔۔۔
مجھے صدرپاکستان بنایاجارہاہے یہ سن کرمجھے ایسا لگاکہ شایدمیں خودصدربن گیاہوں،خیر اس خبرکے بعدمیں نے فیصلہ کیاکہ اب فاصلے کم کرنے کے بجائے بڑھانے پرکام شروع کیاجائے تاکہ کہیں اس مفادپرستی کے دورمیں میراشماربھی مفاد پرستوں میں نہ ہونے لگےاور میں نے اپنے قدم پیچھے کرناشروع کردیئے،لیکن میں یہ بھول گیاتھاسامنے ممنون حسین ہیں میں فاصلے بڑھاتاوہ اتناہی نزدیک لے آتے ممنون حسین صدر نامزدہوئے اورحلف لیتے ہی ان کے مطابق پہلافون مجھے کیااورکہاجہاں ہوجس حالت میں ہوفوری ایوان صدرپہنچوٹکٹ اوررہائش کابندوبست کردیاہے،مجھ سے بھی انکار ناہوا اور جب ان کی خدمت میں حاضرہوا۔

۔۔توممنون صاحب نے کئی آفرزہاتھ کے ہاتھ کردیں لیکن ہماری انا نے مضبوطی سے دل کوتھامے رکھا اورہم منع کرآئے تاہم کچھ عرصے بعد ممنون حسین صاحب نے ایوان صدرمیں مشاعروں کا آغاز کیا تو انور مسعود، امجداسلام امجد،انور شعور،حسن نثار،مسعوداشعرکےساتھ مجھ ایسے کم علم اوربے کارلوگوں کو بھی مدعوکیاسو پھرمتعددمرتبہ انھوں نے وہاں بلایا۔

ممنون حسین صاحب مجھے سرکارمیں لانے کی مستقل پلاننگ میں مصروف رہے پھرایک دن مسلم لیگ ن سے سیاست کرنے کامشورہ دے ڈالااورساتھ میں کوئی حکومتی عہدہ دلانے کابھی یقین دلادیااس تمام صورت حال کودیکھ کر میں نے فیصلہ کیاکہ عمیرعلی انجم تم اب نوکری پرمکمل توجہ دواورصحافت کے پیشے سے عشق کومزیدبڑھادوتاکہ کوئی ایسا خلانارہے جوتمھیں اس شعبے سے ہلاسکے۔

۔۔وقت نے اڑان بھری اورپانچ برس گزرگئے پھرروزانہ اوربعدمیں کبھی کبھی ان کی ٹیلی فون کال پرباتھ آئی لینڈ میں ان کی رہائش گاہ پرملاقاتوں کاسلسلہ جاری رہا۔۔جو آج اختتام کوپہنچا،ممنون حسین سے اس عرصے میں کافی سیکھنے کاموقع ملا،وہ ایک ذہین آدمی اورنفیس انسان تھے ایسے نفیس جوہندوستان سے ہجرت کے وقت اپنی تہذیب اوراقدارساتھ لائے تھے ان کے چہرے پران کاشجرہ نصب تھاان کے لہجے میں ان کاخاندان بولتا تھا۔

۔۔آج لکھتے وقت میں یہ سوچ رہا ہوں آہستہ آہستہ دکن،لکھنو،دلی،آگرہ،علیگڑھ،الہ آبادکی وہ تہذیب ہم سے جداہورہی ہے جس کاہوناکسی شجرسایہ دارسے کم ناتھا۔۔ممنون حسین تم توچل دیئے اب ظہور راجہ جانی کاہاتھ کابناپان کون کھلائے گا،وہ دودھ پتی ملائی والی چائے کاآرڈردیتے وقت پرانے زمانے کون لائے گا،وہ سسی،ہیر،کے قصے کون سنائے گاوہ درد،آتش،میراورغالب کون سنائے گا۔۔۔۔شایدکوئی نہیں!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :