میرا کراچی۔۔۔۔۔

اتوار 30 اگست 2020

Umair Ali Anjum

عمیر علی انجم

کہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا
میں کم شناس مروت ميں مارا جاؤں گا
میں مارا جاؤں گا پہلے کسی فسانے میں
پھر اس کے بعد حقیقت میں مارا جاؤں گا
مجھے بتایا ہوا ہے مری چھٹی حس نے
میں اپنے عہدِ خلافت میں مارا جاؤں گا
مرا یہ خون مرے دشمنوں کے سر ہوگا
میں دوستوں کی حراست ميں مارا جاؤں گا
یہاں کمان اٹھانا مری ضرورت ہے
وگرنہ میں بھی شرافت میں مارا جاؤں گا
میں چپ رہا تو مجھے مار دے گا میرا ضمیر
گواہی دی تو عدالت میں مارا جاؤں گا
نا جانے کیوں مجھے یہ اشعار ایک ہفتے سے بہت یادآرہے ہیں،شایدوجہ کراچی کی موجودہ صورتحال ہے،میں روایتی باتوں سے اجتناب برتنے کی کوشش کروں گاکہ ہائے۔

۔

(جاری ہے)

۔ شہر کانوحہ لکھوں،حکمران میراشہرکھاگئے،شہرڈوب گیاوغیرہ وغیرہ یہ باتیں بہت ہوئیں۔۔۔اورتقریباپورامعاشرہ ہی ان سب سے واقف ہے ۔ بات کرتے ہیں حقیقت پرمبنی اعدادوشمار اورشہرکی اس حالت کے ذمے داروں کی ناجانے کیوں ہمارے قلمکارلکھتے ہوئے ڈرتے ہیں کبھی ایم کیوایم کی بوری بندلاشوں کے ڈرسے کبھی جماعت اسلامی کی کمروں تک محدودسیاست سے توکبھی پیپلزپارٹی سے حاصل ہونے والی مراعات کے بندہوجانے کے خوف سے!!بھائی کوئی کسی کارازق نہیں ناہی موت کافرشتہ ہے،کم ازکم لکھیں ضرورکہ شہرنالوں کے پانی میں ڈوب گیا،ہم مرگئے،بنیادی سہولیات غرق ہوگئیں۔

۔۔جناب جن باتوں سے ہمارے ہاں لوگ خوش ہوجاتے ہیں نا کہ سال میں ایک بارواٹرسیوریج بورڈ نے گٹرصاف کروادیااور پیسے نہیں مانگے،کے ایم سی کاچیئرمین خودچل کرآگیا،میئرکراچی نے کال آٹینڈکرکے آنے کاکہاہے،وزیراعلی نے علاقےکادورہ توکیاکام کرے یاناکرے۔۔۔یہ سب ان کی ذمےداری ہے افسوس اس بات کاہے کہ یہ اچھوت کی بیماری میں مبتلاافرادہم سے ہمیشہ اتنے دور رہے ہیں کہ اب حیرت ہوتی ہے اگرکوئی ہمیں دلاسہ ہی دے جائے جبکہ یہ اس ہی کام کے نوکرمنتخب ہوتے ہیں اورآپ ان کے گریبانوں کوپکڑنے کے مجازہیں۔

۔۔۔ مجھے حیرت ہے کہ اب لوگوں کے ضمیربھی مردہ ہوچکے ہیں۔۔عجیب حیرت کی بات ہے شایدآپ میری بات سے اتفاق کریں کہ حالیہ بارشوں سے کراچی کواتنانقصان نہیں پہنچاجتناشہریوں کوہواہوگایہ وہ ہی شہری ہیں جواب وینٹی لیٹرپرہیں لیکن افسوس صدافسوس ان کا کوئی پرسان حال نہیں،ہاہاہاہا گزشتہ چنددنوں کی بارشوں میں متحدہ،پیپلزپارٹی،ق،ن،ج،ف سے ی تک اورجماعت اسلامی سمیت جتنی بھی نمائندہ جماعتیں ہیں جن کی روزی روٹی اس شہرکی سیاست سےوابستہ ہے ائیرکنڈیشن کمروں سے بیٹھ کرسیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرتے رہے کوئی اپنے حلقہ انتخاب تک جاکریہ ناپوچھ سکامیاں کیسے ہو!
کہیں یہ برسات تمھارے لئے اذیت تونہیں بن گئی! ارے وہ کیونکرپوچھتے یہ کوئی ان کی اولادپرتھوڑی گزررہی ہے پورے سال ایک دوسرے پرسبقت لے جانے کے لئے کراچی کی سڑکوں کونعروں و دعووں سے بھردینے والی یہ تمام جماعتیں خاموش منتظرہیں کہ کب عوام کی بڑی تعدادمیں ہونے والی اموات پراپنی تنظیموں کے جھنڈے لگاکرسیاست سیاست کھیلیں۔

۔۔۔۔کراچی کی سیاست میں قدم رکھنے والی تبدیلی سرکاربے چاری سیاسی اکھاڑے میں ابھی  اتنی نومولودہے کہ اسے توکچھ معلوم ہی نہیں۔۔۔خواہ وہ گلشن کے حلقہ سے ڈھکن چورہویاکشتی بردارمحترم صدرمملکت عارف علوی کیوں نا ہوں سب ووٹ لیکراب  بے کارہوچکے ہیں چونکہ وہ بھی سسٹم کوسمجھ چکے کہ یہاں  اسے چھٹی نہیں ملتی جوسبق یادکرلے۔۔۔حددیکھیں عمران اسماعیل بھی سائیں سرکارکی چال چلنے لگے اورموجودہ وزیراعلی کی طرح صرف باتیں کرناسیکھ گئے۔

۔۔ویسے یہ مرادعلی شاہ ودیگرکس مرض کی دواہیں اس پرپھرکسی وقت بات کرلیں گے۔۔۔ابھی شہرڈوب گیاہے اور اس تمام صورت حال میں کیا۔۔کیاجائے  یہ اہم ہے سیاسی ناقدین کہتے ہیں یہ اب عوام کوسوچناہوگا۔۔۔بات لمبی ہو گئی میں یہ بتارہاتھاکراچی میں رہنے والے بہت کم لوگوں میں میرا شمارہوتاہوگاجوعید،محرم،برسات،طوفان کبھی گھرنہیں ٹھہرتااس کی وجہ کیاہے آج تک نہیں معلوم چل سکی ۔

۔۔سومیں نے چارروزمیں شہرکوجس طرح روتادیکھاہے وہ ناقابل بیان ہے کیونکہ عام فہم لفظوں میں یہ فقط برسات تھی مگرمیری نگاہ نے آنسودیکھے۔۔۔۔۔صوبے کی حکمران سائیں سرکارہویاشہرکی دعوے دارایم کیوایم عوام اب فیصلہ کرلیں کہ انھیں ایوانوں میں آپ بھیجیں گےتوناجانے اورکتنی نسلیں یوں ہی اپنے حقوق کی بھیک مانگیں گی جبکہ یہ حقوق آپ کی دہلیزتک پہنچاناان نام نہادحکمرانوں کی ذمے داری ہے چلتے چلتے فقط اتناکہوں گااب کوئی الیکشن ہواوریہ سیاسی مداری آپ کی دہلیزپرآئیں توآپ پرواجب ہے انھیں وہ ہی سب لوٹادیجئے جویہ اپنے دورحکومت میں آپ۔کودیتے ہیں۔۔۔۔۔ صرف رسوائی،جھوٹ اوردلاسے۔۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :