ہم ہی غیرمحفوظ کیوں۔۔؟

پیر 19 نومبر 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ایس پی جیسے ایک اعلیٰ عہدے پرفائزافسرجوہمیشہ دوسروں کامحافظ ہوتاہے اگراس ملک میں وہ خود محفوظ نہیں توپھرہمارے جیسے زمین پررینگنے والے انسانی کیڑے مکوڑوں کی کیااہمیت اورکیاحیثیت۔۔؟ ایک محفوظ ہاؤسنگ سوسائٹی کے اندرچھریوں اورخنجروں کے وارسے مولاناسمیع الحق جیسے نامورمذہبی شخصیت کانشانہ بننا اورپھر،،حکمرانوں کاقلعہ،، سمجھے جانے والے وفاقی دارالحکومت اسلام آبادجیسے شہرسے ہمارے جیسے کوئی عام شہری نہیں بلکہ ایک اعلیٰ پولیس آفیسر ایس پی طاہرداوڑکی گمشدگی اورپھرافغانستان کے شہرننگرہارمیں بے دردی سے قتل نہ صرف تحریک انصاف کی حکومت بلکہ ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ اورباعث تشویش ہے۔

امن کے دشمنوں اورانسانیت کے قاتلوں نے راولپنڈی میں مولاناسمیع الحق کوظلم وستم کانشانہ بناتے ہوئے انتہائی بے دردی کے ساتھ شہیدکیامگرہم قاتلوں کے تعاقب اوران کے پرکاٹنے میں ناکام ہوکرسوئے رہے۔

(جاری ہے)

ہم اگراسی دن امن کے دشمنوں اورانسانیت کے قاتلوں کاتعاقب کرتے،ان کے ہاتھ اورپرکاٹ دیتے توہمیں ایس پی طاہرداوڑکی خون آلودنعش پرآنسوبہانے کی نوبت کبھی نہ آتی۔

مگرآفسوس مولاناسمیع الحق کی شہادت کوایک گھراورایک خاندان کادکھ،درداورغم سمجھ کرہم سوئے رہے جس کی وجہ سے ہمیں یہ دن دیکھناپڑا۔جولوگ اجتماعی مسائل کواپنامسئلہ اورلوگوں کے دکھ ،درداورغم کواپنادکھ،درداورغم نہیں سمجھتے وہ پھراسی طرح ایک کے بعدایک دکھ،درداورغم میں نہ صر ف ڈوبے رہتے ہیں بلکہ اکثراوقات تماشااورتباہی کانشانہ بھی بن جاتے ہیں ۔

ہمارے جیسے اندھوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے ہی توکسی نے چوہے والی کہانی لکھی۔کہتے ہیں کہ ایک گاؤں میں کسان اوراس کی بیوی رہتے تھے ۔کسان اپنی بیوی کے ساتھ ایک بار بازار سے ڈبے میں کچھ لے کر آئے ۔یہ معلوم کرنے کیلئے کہ وہ کھانے کیلئے کیا لائے ہیں، ایک چوہے نے دیوار میں سوراخ سے دیکھا ۔ کھانے کی چیز کی بجائے چوہے دان دیکھ کر اس کی تو جان ہی نکل گئی۔

وہ بھاگا بھاگا گیا اور مرغی سے کہا کسان چوہے دان لایا ہے۔مرغی نے چوہے کی بات مسترد کرتے ہوئے کہا یہ تمہارا مسئلہ ہے ۔ مجھے کوئی پریشانی نہیں۔ چوہا دوڑتا ہوا بکری کے پاس پہنچا اور کہا کسان چوہے دان لایا ہے۔بکری نے چوہے سے کہا مجھے تمہارے ساتھ ہمدردی ہے مگر میں اس کیلئے پریشان نہیں ہوں۔پریشان حال چوہے نے گائے کے پاس جا کر اپنے دردبھرے الفاظ دہرائے کہ کسان چوہے دان لایا ہے۔

گائے نے کہا میں تمہارے لئے دعا کروں گی مگر میری تو چوہے دان میں ناک بھی نہیں گھستی،اس سے میراکیاتعلق۔۔؟ چوہا بد دل اورمایوس ہو کر سر لٹکائے اپنے بل میں جا کر گر پڑا اورکافی دیرتک سوچتا رہا کہ جب بھی وہ کسان کے گھر کچھ کھانے جائے گاتووہ چوہے دان میں پھنس جائے گا۔اگلی رات کسان کے گھر کڑاک کی آواز آئی ۔ کسان کی بیوی اندھیرے ہی میں دیکھنے گئی کہ چوہا پکڑا گیا ہے ۔

اسے کسی چیز نے کاٹ لیا ۔ دراصل چوہے دان میں ایک گزرتے ہوئے سانپ کی دم پھنس گئی تھی ۔ بیوی کی چیخ و پکار سن کر کسان دوڑا آیا ۔ صورت حال دیکھ کر وہ بیوی کو ہسپتال لے گیا جہاں اسے ٹیکہ لگایا گیا اور کہا کہ اسے مرغی کی یخنی پلائی جائے ۔ گھرآکرکسان نے اپنی مرغی ذبح کر کے بیوی کیلئے یخنی بنا دی ۔ بیوی یخنی پیتی رہی مگر اسے کئی دن بخار رہا ۔

اس کی علالت کا سن کر قریبی رشتہ دار مزاج پرسی کیلئے آئے ۔ ان کے کھانے کیلئے کسان نے بکری ذبح کر ڈالی ۔ کچھ دن بعد کسان کی بیوی فوت ہو گئی تو بہت سے لوگ تدفین اور آفسوس کرنے کیلئے آئے ۔ انہیں کھانا کھلانے کیلئے کسان نے گائے کو ذبح کیا۔وہ ایک چوہادان جس کومرغی،بکری اورگائے چوہے کامسئلہ قراردے رہی تھیں وہی چوہے کامسئلہ ان سب کے گلے ایساپڑاکہ اس نے پھرسب کوہی راتوں رات نگل لیا۔

آج یہی کچھ ہم بھی کررہے ہیں ،معلوم نہیں جن مسئلوں کوہم دوسروں کے مسئلے قراردے کرچین کی بانسری بجارہے ہیں۔ ان مسئلوں کی وجہ سے ہمارے ساتھ کیاہوگا۔۔؟ایک محفوظ ہاؤسنگ سوسائٹی میں ملک کی نامورمذہبی شخصیت کی شہادت اورشہراقتدارجہاں حکمرانوں اوراعلیٰ شخصیات کی وجہ سے سیکورٹی انتظامات اورمعاملات ملک کے دوسرے علاقوں اورشہروں کی نسبت سب سے زیادہ سخت ہیں وہاں سے ایس پی جیسے اعلیٰ افسرکی گمشدگی ،اغواء اورلاپتہ ہوناکوئی معمولی بات نہیں ۔

ملک کی رکھوالی کرنے والے قوم کے محافظ اگرخودمحفوظ نہیں توپھراس ملک میں عام لوگوں کی کیاحالت ہوگی۔۔؟ایس پی طاہرداوڑکااسلام آبادسے اغواء اورافغانستان میں بیدردی سے قتل یہ کوئی ایساواقعہ اورحادثہ نہیں کہ جسے فراموش یانظراندازکیاجاسکے۔وہ افغانستان جس کی وجہ سے چمکتااوردمکتاپاکستان قبرستان بنا۔وہ افغانستان جس کے ہزاروں اورلاکھوں مہاجرین آج بھی پاکستان میں آرام وسکون اورامن سے زندگی گزاررہے ہیں آخرسوچنے کی بات ہے وہ افغانستان ہی اہل پاکستان کے لئے قتل گاہ اورقصاب خانہ کیوں ثابت ہورہاہے۔

؟مولاناسمیع الحق کی شہادت پربھی جب پوراملک سوگ،غم والم میں ڈوباہواتھا،اسی افغانستان میں بیٹھے کچھ آستین کے سانپوں نے جشن منایا۔ایس پی طاہرداوڑکے معاملے پربھی سرحدپارکارویہ کچھ ٹھیک نہیں رہا۔امن کے لئے گھربارچھوڑنے اورامن کوسلام کرنے والے افغان مہاجرہمارے بھائی ہیں لیکن افغانستان کے سیاہ وسفیدکے مالک بننے والے حکمران اورغیروں کے دلالوں نے بھارت سمیت دیگرپاکستان دشمن طاقتوں سے گٹھ جوڑکرکے جوسانپ ہمارے لئے پالنے شروع کئے ہیں وہ انتہائی خطرناک اورتشویشناک ہے۔

ہمیں افغانستان سے دربدرہونے والے کسی غریب ،مجبوراوربے سہارامہاجرکے پاکستان میں رہنے پرکوئی اعتراض نہیں ،ہرشخص اپنارزق کھاتاہے،جوجہاں کسی کے نصیب میں ہوتاہے وہ وہیں اس کوملتاہے۔روس اورامریکہ کے ہاتھوں دربدرہونے والے غریب مہاجرین کی روزی روٹی اگراللہ تعالیٰ نے پاکستان میں لکھی ہے توہم کون ہوتے ہیں انہیں اس روزی اورروٹی سے روکنے والے یامحروم کرنے والے لیکن پہلے کی طرح ہم آج بھی اتناضرورکہتے ہیں کہ پاک افغان بارڈرپرنہ صرف خاردارتاربلکہ کوئی سیسہ پلائی ہوئی دیوارتعمیرکی جائے۔

افغانستان کے حکمران جب تک نمک حلال تھے اس وقت تک توبارڈرکااتنامسئلہ نہیں تھالیکن جب سے افغانستان کے درباری حکمرانوں اورغیروں کے دلالوں نے نمک حرامی کی انتہاء کرکے بھارت اوراسرائیل سمیت دیگرپاکستان دشمن طاقتوں کے رنگ برنگے سانپ پالنے شروع کئے ہیں تب سے حالات مختلف بلکہ بہت مختلف ہوگئے ہیں ۔ایس پی طاہرداوڑجیساکوئی افغانی افسراگرافغانستان سے اغواء ہوکرپاکستان میں قتل ہوتاتونہ جانے افغانستان کے حکمران پاکستان کودنیابھرمیں کیساتماشابناتے مگرایک اعلیٰ پاکستانی پولیس آفیسرکااغواء کے بعدافغانستان میں قتل پرافغانستان کے حکمرانوں اورغیروں کے دلالوں پرذرہ بھی کوئی فرق نہیں پڑا،ان کی آنکھیں نم ہوئیں نہ ہی اس ظلم پران کے سرشرم سے جھکے۔

افغانستان سمیت ہرملک سے دوستی اورتعلقات اپنی جگہ لیکن ملک کی خودمختاری،بقاء وسلامتی اورعوام کے تحفظ پرہمیں کسی بھی ملک کے ساتھ کوئی کمپرومائزنہیں کرناچاہئے۔افغانستان کے لئے بھارت اوراسرائیل کی دوستی پیاری ہوگی لیکن ہمارے لئے پاکستان اوریہاں کے عوام سے آگے کچھ نہیں ۔دوسروں سے دوستی کے لئے اپنے دروازے کھولنے اورسرحدیں واکرنے میں اگرہمارے اپنے محافظ بھی محفوظ نہیں توپھرایسی دوستیوں سے ہمیں کیافائدہ۔۔؟ ہمیں اپنی اداؤں پرغورکرناچاہئے ،وقت آگیاہے کہ ایسے سخت اقدامات اٹھائے جائیں جس سے ملک میں عوام اورعوام کی حفاظت کرنے والے سب محفوظ زندگی گزارسکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :