عمران خان نوازشریف بننے کیلئے تیاررہیں

جمعہ 1 فروری 2019

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

جس ملک اورمعاشرے سے انسانیت کاجنازہ نکل جائے وہاں پھرتباہی اوربربادی کے سواکچھ نہیں بچتا۔نظام کی چھت قائم ہی انسانیت پرہے اگرانسانیت ہی نہ رہے توپھرنظام کے تہس نہس اورتہہ وبالاہونے میں ایک منٹ بھی نہیں لگتا۔ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہماراواسطہ ہمیشہ ان لوگوں سے پڑاجن کوانسانیت کے نام سے بھی حددرجے کی نفرت رہی۔کہنے کوتوہمارے سروں پرحکمرانی کرنے والے ہردورکے بے تاج بادشاہ رحمدلی،غریب پروری،خداخوفی اوردریادلی کے شاہکارٹھہرے لیکن حقیقت میں آصف علی زرداری سے لیکرنوازشریف اورپرویزمشرف سے لیکرعمران خان تک ہمارے ان سب حکمرانوں کی رحمدلی،غریب پروری،خداخوفی اوردریادلی انسانوں سے زیادہ جانوروں اوروہ بھی مخصوص قسم کے جانوروں تک ہی محدودرہی۔

ماناکہ اس ملک میں جہاں خشک روٹی کے ایک ایک نوالے کے لئے بھی غریب کے بچے ایڑھیوں پرایڑھیاں رگڑتے ہیں۔

(جاری ہے)

جہاں روزانہ ہزاروں نہیں لاکھوں معصوم بچے ،خواتین اوربزرگ غربت کے ہاتھوں بھوکے سوتے ہیں۔جہاں پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے ہماری درجنوں اورسینکڑوں نہیں ہزاروں ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں کواپنی عزت،عصمت،غیرت،شرم اورحیاکوروزانہ داؤپرلگاناپڑتاہے۔

جہاں روٹی کے ایک ایک نوالے کیلئے جانیں دی اورلی جاتی ہیں۔وہاں حکمرانوں کی رحمدلی،غریب پروری،خداخوفی اوردریادلی کی وجہ سے گھوڑوں اورکتوں کوسیب کے مربے،سلائس اورڈبل روٹیاں کھلانے کے مناظرتو دنیانے بہت دیکھے لیکن کسی غریب انسان کے منہ میں نوالہ ڈالنے کامنظرآج تک کوئی نہیں دیکھ سکا۔اس ملک میں انسانیت سسک سسک کرمرتی رہی لیکن اقتدارمیں آنے والے ہمارے ہرحکمران کوگھوڑوں اورکتوں کی دم پکڑنے سے فرصت نہیں ملی۔

اس ملک میں گھوڑوں اورکتوں کے لئے حکمرانوں کے دل نرم اورآنکھیں نم توہوئیں لیکن اس مٹی پربہنے والے کسی غریب اورمظلوم کے آنسوؤں پرہمارے یہ حکمران ٹس سے مس بھی نہیں ہوئے۔کتے کی آنکھ میں آنے یاتیرنے والے آنسوتوہمارے ان حکمرانوں کونظرآئے لیکن افسوس صدافسوس سانحہ ساہیوال میں ناحق مارے جانے والے خلیل اورذیشان کے معصوم اورپھول جیسے بچوں کی آنکھوں سے چہروں اوردامن پربہنے اورگرنے والے بڑے بڑے آنسوکسی کونظرنہیں آرہے۔

کتے کوایک آنسوبہانے پرشاہی مہمانی کااعزازتوملامگرافسوس اسلام اورکلمہ طیبہ کے نام پربننے والے اس ملک میں ظالموں کے ہاتھوں برسوں سے آنسوؤں پرآنسوبہانے والے غریب اورمظلوم انسانوں کوآج تک انصاف نہ مل سکا۔سانحہ ساہیوال کورونماہوئے دنوں پردن گزرگئے مگرمعصوم بچوں کوانصاف دلانے کے لئے ابھی تک کچھ بھی نہ ہوسکا۔ایک دودن سیاسی چورن بیچنے اورسیاست چمکانے کے بعدحکمرانوں اورسیاستدانوں نے روایتی طورپرسانحہ ساہیوال پربھی مٹی ڈالنے کے لئے خاموشی پراکتفاکرناشروع کردیاہے۔

معصوم بچوں کی آنکھوں کے سامنے جس طرح بے دردی،سفاکی اورحیوانیت کامظاہرہ کرکے ان کے ماں ،باپ اوربہن کودن کی روشنی میں سرعام گولیوں سے بھون ڈالاگیا۔اس منظرکودیکھ کریوں لگتاتھاکہ معصوم اوربدقسمت بچوں کے زخموں پرمرہم رکھنے کے لئے راتوں رات انصاف کاعلم بلندکردیاجائے گامگرایساتاحال نہ ہوسکا۔جس ملک میں قاتل دندناتے پھررہے ہوں،جہاں مظلوم دن اوررات انصاف کے لئے تڑپ تڑپ کرجان دے رہے ہوں ۔

جہاں ہرطرف بے ایمانوں ،چوروں اورڈاکوؤں کاراج ہو۔جہاں مظلوم کے مقابلے میں ظالموں کوکندھادے کرسپورٹ کرنے والوں کی تعدادگنتی سے باہرہو ۔وہاں پھرکسی کوحکمران بننے یاخودکوحکمران کہنے کاکوئی حق نہیں پہنچتا۔جہاں کوئی حکمران ہوں وہاں پھررعایاکوچوکوں اورچوراہوں پرمرغیوں کی طرح بے دردی اورسنگدلی سے نہیں پھڑکایاجاتا۔جس ملک اورمعاشرے کاحقیقت میں کوئی حکمران ہووہاں پھر ایک مرغی کو ذبح کرتے ہوئے بھی انسانوں کے ہاتھ اورجسم کانپنے لگتے ہیں مگریہ کیسی حکمرانی۔

۔؟ اورکیسے حکمران ہیں۔۔؟ کہ جن کی آنکھوں کے سامنے مرغیوں اورمرغابیوں نہیں انسانوں کودن دیہاڑے پھڑکایاجائے اوروہ ٹس سے مس نہیں ہو۔یہ سچ کہ ہمیں سانحات سہنے اوربھولنے کی عادت سی ہوگئی ہے۔برسوں سے ہم نہ صرف سانحات سہتے آرہے ہیں بلکہ کچھ ہی دنوں بعدان پر مٹی ڈال کراس کوہمیشہ ہمیشہ کے لئے بھولنے کافریضہ بھی پابندی کے ساتھ سرانجام دے رہے ہیں۔

ماضی کی طرح اب کی باربھی مگرمچھ کے آنسوبہانے اورسیاسی دکان چمکانے کے بعدسانحہ ساہیوال بھی آج نہیں توکل ہم ضروربھول جائیں گے لیکن وقت کے حکمرانوں کوایک بات یادرکھنی چاہئے کہ حقیقی انصاف کرنے والاوہ رب اس طرح کے سانحات اورواقعات کوکبھی نہیں بھولتا۔سابق وزیراعظم نوازشریف بھی چوری ،چکاری،لوٹ ماراورکرپشن کی وجہ سے عبرت کانشان نہیں بنے بلکہ انہیں اسی طرح کے کسی سانحے اورواقعے نے اس مقام تک پہنچاکرعبرت کانشان بنایا۔

اللہ اورمظلوم کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا۔مظلوم کی ایک آہ بھی عرش کوہلادیتی ہے۔وزیراعظم عمران خان اورانصاف انصاف کاراگ الاپنے والے اس خوش فہمی میں نہ رہیں کہ گردبیٹھ جانے کے بعدسانحہ ساہیوال قصہ پارینہ بن جائے گا۔ماناکہ دھول ختم ہوتے ہی لوگ سانحہ ساہیوال کوبھول جائیں گے لیکن مظلوم خاندانوں کوانصاف نہ دینے کاوبال حکمرانوں کے گلے میں پھربھی لٹکتارہے گااوریہی وبال اقتداراورطاقت کے نشے میں مست وزیراعظم عمران خان کوبھی سابق وزیراعظم نوازشریف کی طرح ایسابے بس،بے کس اورمجبورکرکے تماشابنادے گاکہ جس کاانہوں نے کبھی سوچابھی نہ ہوگا۔

کیاکسی کے وہم وگمان میں بھی تھاکہ تین بارملک کے وزیراعظم رہنے والے نوازشریف بھی کبھی اس طرح مجرم،ملزم اورقیدی بن جائیں گے۔۔؟ اللہ کی لاٹھی واقعی بے آوازہے۔لوگ ٹھیک کہتے ہیں اللہ کے ہاں دیرہے مگر اندھیرنہیں ۔ہم اورہمارے یہ نادان حکمران تویہ سمجھتے ہیں کہ دھول اڑنے اورگردبیٹھنے کے بعدکہانی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہوجاتی ہے اوراسی وجہ سے اس ملک اورمعاشرے میں ظلم کے خلاف اٹھنے ،بولنے اورکچھ کرنے کی بجائے برسوں سے ،،مٹی پاؤ،،کاطریقہ استعمال یااختیارکیاجارہاہے لیکن قدرت کاقانون اورطریقہ یہ نہیں۔

رب اپنے بندوں کے گناہوں پرپردہ ضرورڈالتاہے مگرکسی ظالم کے ظلم پرمٹی ڈالنااس رب کوپسندنہیں۔اسی لئے تو ظلم جب بڑھتاہے توپھرمٹ ہی جاتاہے۔سانحہ ساہیوال جیسے سانحات،واقعات اور کہانیاں بھی مٹی ڈالنے سے اس طرح کبھی ختم نہیں ہوں گی۔یہ سانحات،واقعات اورکہانیاں تب ختم ہوں گی جب ظلم کرنے والے،ان کے سہولت کاراوران کوتحفظ فراہم کرنے والے دنیااورآخرت دونوں میں عبرت کانشان بنیں گے۔

جے آئی ٹی والے سانحہ ساہیوال کے ذمہ داروں کے خلاف فیصلہ دیں یانہ ۔۔؟وزیراعظم عمران خان سانحہ ساہیوال کے ذمہ داروں کوانجام تک پہنچانے کے لئے کرداراداکریں یانہ ۔۔؟پھربھی یہ باالکل واضح اوراٹل ہے کہ مظلوم انسانوں پرظلم ڈھانے والے سانحہ ساہیوال کے ذمہ داراپنے انجام سے ہرگزبچ نہیں سکیں گے۔سانحہ ساہیوال کے ذمہ داروں کوانجام تک پہنچانافرعون جیسے سرکشوں اورظالموں کوعبرت کانشان بنانے والے رب کے لئے کوئی مشکل نہیں۔

رب اس سانحے کے ذریعے حکمرانوں کاانصاف دیکھناچاہتاہے۔سانحہ ساہیوال وزیراعظم عمران خان کے لئے ایک کڑاامتحان ہے۔جوحکمران رعایاکے ساتھ انصاف نہ کرسکیں وہ بھی پھرنوازشریف کی طرح دنیاکے لئے عبرت کے مثال اورنشان بن جاتے ہیں ۔ وزیراعظم عمران خان اگرسانحہ ساہیوال میں ظلم کانشانہ بننے والے معصوم اورپھول جیسے بچوں اورمظلوموں کوانصاف فراہم نہ کرسکے توپھر وزیراعظم عمران خان کوبھی اللہ کی بے آوازلاٹھی کے اچانک وارکاانتظارکرکے دوسرانوازشریف بننے کے لئے تیاررہناچاہئیے۔

کیونکہ انصاف کے نام پراقتدارمیں آنے والے عمران خان اگرظالم کے مقابلے میں مظلوم کوانصاف فراہم نہ کرسکے توپھر دنیاکی کوئی بھی طاقت وزیراعظم عمران خان کو دوسرابے بس ،بے کس اورمجبورنوازشریف بننے سے نہیں روک سکے گی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :