
قوم کے محافظوں کوبچاناہوگا
پیر 18 فروری 2019

عمر خان جوزوی
(جاری ہے)
وہ بھی توپولیس جوان ہی تھے جوچوروں،ڈاکوؤں،قاتلوں ،راہزنوں ،منشیات فروشوں اورملک میں دہشت پھیلانے والوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیواربن کراپنی بیویوں کوبیوہ اوربچوں کوتویتیم کرگئے مگرقوم کے بچوں کوانہوں نے یتیمی سے بچایا۔
وہ بھی توپولیس والے ہی تھے جن کودیکھ کرنہ صرف اپنائیت کااحساس ہوتاتھابلکہ انسان ان کی موجودگی میں کٹردشمن کے سامنے بھی خودکومحفوظ سمجھتاتھا۔آج توان پولیس والوں کے کارنامے دیکھ اورسن کریقین تودورگمان بھی نہیں ہوتاکہ یہ کوئی پولیس والے ہوں گے۔کیاجن کوقوم کا محافظ کہاجاتاہے وہ خودقوم کا قاتل،چور،ڈاکو،راہزن،منشیات فروش اورلٹیرابن سکتاہے۔۔؟پہلے لوگ چور،ڈاکو،قاتل ،راہزن اورجرائم کے بے تاج بادشاہوں سے ڈرتے تھے لیکن محکمہ پولیس میں چھپے آستین کے ان گندے سانپوں کی وجہ سے آج لوگ چور،ڈاکو،قاتل ،راہزن اورجرائم کے بے تاج بادشاہوں سے زیادہ ان پولیس والوں سے ڈرتے ہیں ۔اورڈریں بھی کیوں نا۔۔؟ چور،ڈاکو،قاتل ،راہزن اورجرائم کے بے تاج بادشاہ تو پھربھی رحم کھاکرلوگوں کومعاف کردیتے ہیں اورچھوڑدیتے ہیں لیکن پولیس میں چھپے ان درندوں کے ہتھے جوچڑھ جائے اس کی توپھر بڑی مشکل سے جان بچتی اورچھوٹتی ہے۔ جن کے سیاہ کرتوت اورمظالم دیکھ کرانسانیت بھی روزشرمائے محکمہ پولیس میں موجود ایسے بھیڑیوں کوروکنے اورٹوکنے والاکوئی ہے اورنہ یہ درندے خداسے کچھ ڈرتے ہیں جن کی وجہ سے اس ملک میں پولیس گردی روزبروزعروج پکڑتی جارہی ہے۔نقیب اللہ محسودواقعے اورایک ہی پولیس افسرکے ہاتھوں چارسوسے زائدافرادکی پولیس مقابلوں میں ہلاکت جیسے دردناک انکشافات سامنے آنے کے بعدامیدکی جارہی تھی کہ اب کسی نہ کسی طرف سے انسانیت کچھ جاگ جائے گی ۔۔؟ملک کوریاست مدینہ بنانے والے حکمران کچھ غیرت کھاجائیں گے مگرافسوس نقیب اللہ محسودکے بعدپولیس گردی کم اورمظالم ہلکے ہونے کی بجائے مزیدبڑھتے گئے۔پہلے توپھربھی غریبوں،مظلوموں،بے سہاراوبے کسوں کورات کی تاریکی میں پھڑکایاجاتاتھامگراب تونوبت یہاں تک پہنچ آئی ہے کہ اس دیس کی بے زبان مخلوق کومرغیوں کی طرح دن کی روشنی اوراجالے میں پرندوں کی طرح پھڑکایااوراڑایاجارہاہے۔ سانحہ ساہیوال اس کی واضح مثال ہے۔کچھ دن پہلے سوشل میڈیاپرکراچی پولیس کاایک اوردل دہلادینے والاواقعہ سامنے آیاہے۔کراچی کے کسی علاقے میں دوسگے بھائی کسی شادی پرجارہے تھے جن کوراستے میں پولیس نے روکا۔مٹھی گرم نہ ہونے پران دونوں بھائیوں کوپولیس نے موبائل میں ڈالا،تھانے لے کرگئی،ہاتھوں کی گرمی اوردل کابھڑاس ان پرنکالناشروع کردیا۔دل تھوڑاٹھنڈاہواتوایک بھائی کوچھوڑدیا۔وہ درداورآہوں سے کراہتاہواتوگھرپہنچ گیامگردوسرامسلسل پولیس گردی کی آگ میں جھلستااورتڑپتارہا۔جب تک اس میں جان اور سانس تھی اس وقت تک پولیس کے مظالم ذرہ تھمے نہ ہی ظلم کی آگ ایک لمحے کے لئے ٹھنڈی ہوئی اوریوں ایک اورغریب پولیس گردی کے ہاتھوں نقیب اللہ محسودکے پاس پہنچ گیا ۔اس ملک میں آئین بھی ہے اورقانون بھی ۔عام شہری ٹریفک کاایک اشارہ بھی اگرغلطی سے توڑے تووہ آئین سے بچتاہے نہ ہی قانون سے کہیں نکلتاہے مگرمعلوم نہیں یہ ظالم اس آئین اورقانون سے آزادکیوں ہیں۔۔؟اس ملک میں سب کے لئے آئین بھی ہے اور قانون بھی۔ لیکن پولیس کے لئے بدمعاشی کے سواکچھ نہیں۔سینہ تان کراکڑاکڑکر چلنااورغریب ومظلوموں کودیکھتے ہوئے مونچھوں کوتاؤدیناجیساکہ ان پولیس والوں کے فرائض میں شامل ہو۔ریاست کے ملازم ڈنڈے کے زورپرریاست کے مالک بنے ہوئے ہیں ۔اس ملک میں پولیس کی جومرضی وہ بغیرکسی روک اورٹوک کے کرتی ہے۔ان کے ہاتھ نہ پہلے کسی نے روکے اورنہ ہی آج انہیں کوئی روکنے والاہے۔وزیراعظم عمران خان نے پولیس کوتبدیل کرنے کے جووعدے اوردعوے کئے وہ بھی کھوکھلے ہی نکلے۔سانحہ ساہیوال جیساغمناک واقعہ اگرکسی اورملک میں رونماہوتاتوابھی تک اس کے ذمہ دارانجام تک پہنچ چکے ہوتے مگریہاں تونقیب اللہ محسودسمیت چارسوسے زائدبے گناہ افرادکومرغیوں کی طرح پھڑکانے والے بھی دندناتے پھررہے ہیں۔پولیس کاکام عوام کوتحفظ دیناہے مارنانہیں۔اس ملک میں حکمرانوں ،سیاستدانوں اوراشرافیہ نے قوم کے محافظوں کوغلط ڈگرپرچلادیاہے۔جن ہاتھوں میں بندوق غریب اورمظلوم لوگوں کی حفاظت کے لئے ہونی تھی آج وہی ہاتھ اوربندوق غریب ومظلوم لوگوں پراٹھ رہے ہیں۔ہم آخرکب تک جعلی پولیس مقابلوں،ٹارچرسیلوں اورعقوبت خانوں سے اپنوں کی نعشیں اورلاشیں اٹھاتے رہیں گے۔۔؟وقت آگیاہے کہ اس نظام کوتبدیل کرکے محافظوں کوقاتل بننے سے روکاجائے۔ پولیس کے جوانوں نے ملک کی بقاءء ،امن کے قیام اورقوم کی حفاظت کے لئے جوقربانیاں دیں ہمیں ان کاانکارنہیں۔ہمیں یقین ہے کہ محکمہ پولیس میںآ ج بھی ایسے سینکڑوں نہیں ہزاروں جوان ایسے ہوں گے جوقاتل ،چور،ڈاکو،راہزن اورسیاسیوں وظالموں کے آلہ کاربننے کی بجائے ملک وقوم کی حفاظت کے لئے جان نچھاوراورقربان کرنے کوسعادت اورفرض سمجھتے ہوں گے۔ ہم مانتے ہیں کہ محکمہ پولیس ابھی بانجھ نہیں ہوئی،اس محکمے کے اندرعبدالغفورآفریدی جیسے ایماندار،بہادراورمحب وطن لوگ آج بھی موجودہیں ۔مگرگنتی کے چندلوگوں نے وردی پہن کراس محکمے کوبدسے بدنام کرناشروع کردیاہے جس کی وجہ سے لوگ پولیس سے متنفرہوتے جارہے ہیں۔راؤانوارجیسے بھیڑیوں اوردرندوں کی وجہ سے محکمہ پولیس سے عوام کااعتماداٹھتاجارہاہے۔درحقیقت پولیس اورعوام آپس میں لازم وملزوم ہیں۔محافظ کبھی قاتل اورظالم نہیں ہوسکتے۔اس لئے پولیس جوانوں کوان کے اصل کام اورمقصدکی طرف واپس لاناہوگا۔اس ملک کاکوئی ادارہ اورکوئی شخص آئین اورقانون سے بالاترنہیں۔جس طرح صحت،تعلیم،گیس اوربجلی سمیت دیگرادارے اوران کے ملازمین جواب دہ ہیں اسی طرح محکمہ پولیس اوران کے ملازمین کوبھی جوابدہ بناناہوگا۔اس اہم محکمے سے وابستہ ایک ایک شخص کویہ بات ازبریادکرانی ہوگی کہ ان کے جسم پریہ وردی اوران کے ہاتھوں میں یہ گن اس ملک کے غریبوں اورمظلوموں کی برکت سے ہی ہے۔اس ملک میں یہ غریب اورمظلوم ہی اگرنہ رہے توپھریہ پولیس والے کس کے محافظ بن کرافسری اورنوکری کریں گے۔ ہمیں اس ملک اورقوم کوبچانے کے لئے سب سے پہلے اپنے ان محافظوں کوبچاناہوگا۔ہمارے یہ محافظ اگراسی طرح قانون شکنی کے آلہ کاربنتے رہے توپھراس ملک میں محافظ کے نام سے بھی لوگ نفرت کرنے لگیں گے جس کی وجہ سے پھراس ملک میں کسی کے لئے زندگی گزارناممکن نہیں رہے گا۔اس لئے وزیراعظم عمران خان کو محکمہ پولیس میں اصلاحات کاوعدہ پوراکرکے جعلی پولیس مقابلوں اورپولیس گردی کافوری راستہ روکناہوگا۔بلاشک وشبہ محافظوں کوراہ راست پرلاناعمران خان کاایک تاریخی کارنامہ ہوگاجسے پھرنہ صرف قوم تاقیامت یادرکھے گی بلکہ اس ملک کے غریب اورمظلوم بھی عمربھرپھرعمران خان کودعائیں دیں گے۔اس لئے عمران خان کوقوم کے محافظوں کوتباہی سے بچانے کے لئے ضروراپناکرداراداکرناچاہئیے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمر خان جوزوی کے کالمز
-
دینی مدارس کاموسم بہار
ہفتہ 19 فروری 2022
-
اصل ایوارڈ توعوام دیں گے
منگل 15 فروری 2022
-
5فروری۔۔یوم یکجہتی کشمیر؟
ہفتہ 5 فروری 2022
-
تبدیلی۔۔ہمیشہ یادرہے گی
جمعرات 3 فروری 2022
-
عوام کے اصل مجرم
جمعرات 27 جنوری 2022
-
ایک کالم بہنوں کے نام
جمعرات 20 جنوری 2022
-
مری میں انسانیت کاقتل
منگل 11 جنوری 2022
-
منی بجٹ۔۔عوام کامزیدامتحان نہ لیں
بدھ 5 جنوری 2022
عمر خان جوزوی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.