
کپتان کی رہبری کاسوال
منگل 5 مئی 2020

عمر خان جوزوی
(جاری ہے)
۔؟سیاست کے میدان میں قسمت آزمانے والے سارے سیاستدان اورلیڈرشریفوں کی طرح نہ تو احسان فراموش ہوتے ہیں اورنہ ہی اس قدر بیوقوف۔
کہ احسان کابدلہ انتقام یا احتساب کی صورت میں اتارپھینکے۔پھر تنکہ تنکہ جمع کرکے گھونسلابناناکیایہ کوئی چھوٹااحسان ہے۔۔؟ لوگ ضرورت کے وقت سائیکل اورموٹرسائیکل دینے والوں کوبھی پھرنہیں بھولتے یہاں توسائیکل اورموٹرسائیکل کیا۔۔؟بات اورکہانی لینڈکروزراورمرسڈیزسے بھی آگے ہوااورفضاء کی ہے ۔ایسے میں اس احسان اوراحسان کرنے والے کوپھرکیسے فراموش کیاجاسکتاہے۔ہمیں اچھی طرح یادہے ۔برسوں پہلے گاؤں کے ایک چورنے کسی مشکل میں ہمارے ایک سیاسی کاکوئی ساتھ دیاتھا۔ہمارے وہ سیاسی پھرزندگی بھراس چورکاوہ احسان کبھی نہیں بھول پائے تھے۔اس احسان کاتوبدلہ اتارتے اتارتے سچ وجھوٹ اورغلط وٹھیک ہرموقع پراس چورکاساتھ دینے پرلوگوں نے اس سیاسی کوبھی پھرچورکہناشروع کردیاتھا۔مطلب کچھ احسانات ایسے ہوتے ہیں کہ ان کی پھربھاری قیمت چکانی پڑتی ہے۔ایک چھوٹے سے احسان کے بدلے اگرایک شریف اورمعززشخص چورکے مرتبے تک پہنچ سکتاہے توپھراس ،،احسان عظیم،،جس کے ذریعے انسان اقتدارکے ایوانوں اوروزارت عظمیٰ کی رنگینیوں تک پہنچاہو۔اس کی پھرکیاقیمت ہوگی۔۔؟جونادان یہ سمجھتے ہیں کہ آٹااورچینی چوردنیاکے سامنے نشان عبرت بن جائیں گے انہیں یہ نہیں پتہ کہ کچھ احسانات ایمانداری پر بھاری بلکہ حدسے بھی کچھ زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔ماناکہ اس وقت ایمانداری میں وزیراعظم عمران خان کاکوئی ثانی نہیں لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ کپتان کی یہ ایمانداری جہانگیرترین جیسے سیاسی ولیوں کے احسانات کے سامنے کچھ نہیں ۔سیاست کے میدان میں توویسے بھی اپنوں پرہاتھ ڈالتے ہوئے بڑے بڑوں کے ہاتھ ڈگمگانے اورسرچکرانے لگتے ہیں پھراپنے اگرجہانگیرترین جیسے ہوں ۔ان پرہاتھ ڈالناتودوران کی طرف ایک بارمیلی نظرسے دیکھنابھی پھرگناہ بہت بڑاگناہ محسوس ہونے لگتاہے۔ہم پہلے ہی عرض کرچکے کہ ترینوں ،خٹکوں اوربختیاروں پرہاتھ ڈالنایہ آج کے ان ایمانداروں کے بس کی بات نہیں۔آٹااورچینی سکینڈل میں اگرکوئی غریب اورشریف ملوث ہوتے یااس فہرست میں آنے والے ناموں کاشجرہ نسب کہیں مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی،جے یوآئی،جماعت اسلامی،اے این پی یاکسی اورمخالف سیاسی پارٹی سے ہوتاتوپھرآپ نہیں بلکہ پوری دنیادیکھتی کہ کس طرح یہ راتوں رات راناثناء اللہ،سعدرفیق،خورشیدشاہ،شاہدخاقان عباسی اورحمزہ شہبازکی طرح عبرت کانشان بنتے مگرچونکہ ان کاتعلق اپنے قبیلے اورمحسنوں کی قوم سے ہیں ۔اس لئے مفت میں دماغ کھپانے اورکان کھڑے کرنے والے سکون کی گولیاں لے لیں کہ ماضی کی طرح اب کی باربھی،، نہیں چھوڑیں گے،،،، نہیں چھوڑیں گے،،سے زیادہ اورکچھ نہیں ہوگا۔کوئی مانے یانہ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ انصاف عام اوراحتساب سرعام کانعرہ لگاکراقتدارمیں آنے والی تحریک انصاف حکومت اورطاقت ملنے کے بعدسیاسی چوروں،لوٹوں اورلٹیروں کی ایک رکیل بن چکی ہے۔ مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی،اے این پی اوردیگرسیاسی پارٹیوں میں رہ کرجنہوں نے اس ملک اورقوم کوجی بھرکرلوٹا۔جن کے ماتھوں پرچوری اورچکاری کے داغ اورمعصوم جسموں پرکرپشن کے لیبل کسی زمانے میں کپتان اوراس کے کھلاڑیوں نے خوداپنے ہاتھوں سے لگائے ۔پھرانہی قومی چوروں اورلٹیروں کوتحریک انصاف کی پرچم میں لپیٹ کرانہیں ایمانداری اوربہادری کے سرٹیفکیٹ بھی پھراسی کپتان اوران کے کھلاڑیوں نے اپنے ہاتھوں سے جاری کئے۔ہم انہی کالموں کے ذریعے برملایہ کہتے رہے کہ چورچورہوتاہے چاہے اس کاتعلق مسلم لیگ ن سے ہو۔پیپلزپارٹی،جے یوآئی،جماعت اسلامی،اے این پی یاپھرتحریک انصاف سے ۔مگرافسوس مخالف سیاسی پارٹیوں اورجماعتوں سے تعلق رکھنے والوں کوتونیب،احتساب کمیشن اوردیگراداروں کے ذریعے باضابطہ طورپرچورڈکلےئرکردیاگیامگراپنوں کے حوالے سے بات انکوائریوں اورفائلوں سے کبھی آگے نہیں بڑھ سکی۔وزیراعظم عمران خان بے شک ایماندارہوں گے مگرایسی ایمانداری کاکیافائدہ۔۔؟جس میں پھراپناصاف دامن بھی داغداردکھائی دینے لگے۔یہ توہمیں بھی پتہ ہے اوردنیابھی اچھی طرح جانتی ہے کہ کپتان نے بذات خودکوئی کرپشن نہیں کی ہے لیکن اس کے باوجودچندلوگوں کی وجہ سے آج کرپشن وکمیشن کے حوالے سے انگلیاں توتحریک انصاف کی طرف اٹھ رہی ہیں۔آٹاوچینی سکینڈل میں توپی ٹی آئی کے بڑے بڑے نام شامل ہیں۔موجودہ حالات میں اگرتحریک انصاف کاایک چھوٹاساکارکن بھی کرپشن وکمیشن کی لسٹ میں آئے تب بھی سوال وزیراعظم عمران خان کی ایمانداری پراٹھے گا۔کپتان اس وقت رہبرورہنماء ہیں ۔قافلہ جب لٹ جائے توپہلاسوال ہی رہبرورہنماء سے ان کی رہبری کے بارے میں پوچھاجاتاہے۔کپتان خود ایماندارہیں یاوزیراعظم عمران خان نے خودکبھی ایک روپے کی چوری نہیں کی ۔یہ کوئی جواب نہیں۔سوال یہ ہے کہ کپتان جیسے ایماندارحکمران کی حکمرانی میں چوری کیسے ہوئی۔۔؟ہم توکہتے ہیں کہ اس ملک کے ایک ایک چور،لوٹے ،لٹیرے اورڈاکوکوالٹالٹکاکردنیاکے لئے عبرت کانشان بناناچاہےئے۔اس کاآغازمسلم لیگ ن سے ہو۔۔پیپلزپارٹی سے یاپھرتحریک انصاف سے ۔اس پرہمیں کوئی اعتراض نہیں ۔لیکن اس مہم کاخاتمہ پی ٹی آئی کے چوروں پرضرورہوناچاہےئے۔پھربھی کپتان کے لئے ملک سے اگرچوروں کاصفایامشکل یاناممکن ہوتووہ کم ازکم اپنے قافلے میں شامل چوروں کو ایک ایک کرکے عبرت کانشان ضروربنائیں جن کی وجہ سے یہ قافلہ لٹا۔ماناکہ ایمانداری کے ساتھ ہمارے کپتان احسان فراموش بھی نہیں لیکن 22کروڑعوام کے احسان کے سامنے ان چھوٹے موٹے محسنوں کے احسانوں کی کوئی اہمیت اورحیثیت نہیں۔پھرایمانداری اورریاست مدینہ میں تو کسی کے احسان ،تعلق اوررشتے کوپھرنہیں دیکھاجاتا۔ہم جس دین کے نام لیواہیں اورجس ریاست مدینہ کوآج ہم دنیاکے لئے رول ماڈل کے طورپرپیش کرتے ہوئے فخرمحسوس کررہے ہیں اس ریاست مدینہ کے حکمران نے توکہاتھاکہ میری اپنی بیٹی بھی اگرچوری میں ملوث ہوئی تومیں سب سے پہلے اس کے ہاتھ کاٹوں گا۔پھریہ ترین اورشرین کیا۔۔؟رتبے،عہدے اوررشتے میں ان سے بھی بڑے ہیں ۔۔؟نہیں توپھراٹھائیے کھدال ،کودیئے زمین۔اوراپنوں کوبچانے کی یہ روایت اورعادت ہمیشہ ہمیشہ کے لئے منوں مٹی تلے دفن کردیجئے۔کیونکہ یہی ایک طریقہ ہے جس سے ایمانداری کایہ بھرم قائم رہ سکتاہے ورنہ پھربے ایمانی،چوری اورچکاری کے طغنے ہوں گے اورمقابل آپ ۔اکیلے آپ ہونگے۔بات قافلہ لٹنے کانہیں بلکہ سوال آپ کی رہبری کاہے۔کہ آپ کی ایمانداری میں قافلہ کیوں لٹا۔۔؟ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمر خان جوزوی کے کالمز
-
دینی مدارس کاموسم بہار
ہفتہ 19 فروری 2022
-
اصل ایوارڈ توعوام دیں گے
منگل 15 فروری 2022
-
5فروری۔۔یوم یکجہتی کشمیر؟
ہفتہ 5 فروری 2022
-
تبدیلی۔۔ہمیشہ یادرہے گی
جمعرات 3 فروری 2022
-
عوام کے اصل مجرم
جمعرات 27 جنوری 2022
-
ایک کالم بہنوں کے نام
جمعرات 20 جنوری 2022
-
مری میں انسانیت کاقتل
منگل 11 جنوری 2022
-
منی بجٹ۔۔عوام کامزیدامتحان نہ لیں
بدھ 5 جنوری 2022
عمر خان جوزوی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.