سیاسی مداری نہیں حکمران بنیں

اتوار 6 ستمبر 2020

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

یہ کوئی سیاسی بیان ہے نہ کوئی بہتان۔۔کوئی گپ ہے نہ کوئی مذاق۔۔سچ بلکہ کڑواسچ۔۔کہ پرانے پاکستان میں 55روپے کلوملنے والی چینی کی فی کلوقیمت سوسے110 اورچھ سے سات سوروپے پرملنے والے بیس کلوآٹے کے تھیلے کی قیمت1400روپے تک پہنچ گئی ہے۔جب سے اس ملک میں تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے غریبوں کے ساتھ امیروں کاجینابھی حرام ہوکررہ گیاہے۔

پی ٹی آئی کی دوسالہ حکومت میں پٹرول،گیس اوربجلی سے لیکراشیائے خوردونوش تک روزمرہ استعمال کی کسی ایک شئے کی قیمت بھی کبھی کم نہیں ہوئی۔سچ اورحقیقت تویہ ہے کہ جب سے وزیراعظم عمران خان کی قیادت،کمان اورسربراہی میں انصاف بردارٹیم نے ملک کی بھاگ دوڑسنبھالی ہے تب سے ملک کے اندر مہنگائی کاپارہ یاغبارہ مسلسل اوپرکی طرف جارہاہے۔

(جاری ہے)

غریب عوام کوکوئی ریلیف ،چین اورسکھ دینے کی بجائے حکومتی وزیراورمشیردوسال سے ایک ہی تسبیح پڑھتے جارہے ہیں کہ سابق حکمرانوں نے ملک کو لوٹا۔

نوازشریف اورآصف علی زرداری سمیت سابق تمام حکمران چورتھے۔انہوں نے اتنے قرضے لئے۔یہ کیاوہ کیا۔؟اوبھائی۔یہ توپوری قوم کوپتہ ہے کہ سابق حکمرانوں نے اس ملک کولوٹا۔اسی لئے توعوام نے آپ کوووٹ دیئے۔آپ کوحکمران بنایا۔دوسال سے تونہ کوئی سابق حکمران ملک پرمسلط ہے اورنہ ہی نوازشریف اورزرداری جیسے کوئی چوروڈاکو اقتدارپرقابض۔پھردوسال سے اس ملک اورقوم کوکون لوٹ رہاہے۔

۔؟ ہم مانتے ہیں کہ نوازشریف اورآصف علی زرداری سمیت سابق تمام حکمرانوں نے ملک وقوم کولوٹنے کے ساتھ ہرجرم وگناہ کیا۔لیکن تم یہ بتاؤ۔ان دوسالوں میں تم نے کیاکیا۔۔؟چینی کی قیمت تمہاری حکومت ۔۔تمہاری رہبری ،تمہاری چوکیداری اورتمہاری نگہبانی میں 55سے سو110روپے تک پہنچی۔وجہ پوچھیں ۔توجواب ملتاہے کہ نوازشریف چورتھا۔آٹے کی قیمت سات سوسے 1400روپے تک گئی۔

اس کاکوئی گلہ وشکوہ کریں توگلہ پھاڑپھاڑکرکہاجاتاہے کہ آصف علی زرداری نے ملک کولوٹا۔انصاف کی نظرسے دیکھیں توانصاف کے ان علمبرداروں کے پاس یہی رٹے رٹائے چندالفاظ کے سوا نہ حکومت چلانے کی کوئی صلاحیت ہے اورنہ ہی ملک سنبھالنے کی کوئی طاقت۔ان سے اگریہ پوچھا جائے کہ تم نے ان دوسالوں میں ملک وقوم کے لئے کیاکیا۔۔؟تویہ تب بھی آگے سے یہ جواب دیتے ہیں کہ نوازشریف اورزرداری چورہیں۔

اوخداکے بندوں۔نوازشریف اورزرداری چورہیں یاتم ۔ملک پہلے نوازاورزرداری نے لوٹایاتمہارے ان ساتھیوں نے ۔۔؟پہلے کس نے کیاکیا۔۔؟یاکیاہوا۔۔؟یہ سب اب پرانے قصے اورکہانیاں ہیں ۔ان قصوں اورکہانیوں سے عوام کاکوئی لینادینانہیں۔عوام کواب اس سے کوئی سروکارنہیں کہ نوازشریف اورزرداری چورہیں یاتم ایماندار۔عوام کامسئلہ اس وقت ایک وقت فقط ایک وقت کی روٹی ہی ہے کیونکہ پیٹ میں اگر کیڑے چیخیں مارتے ہوں تواس وقت پھرعقلمنداورباشعورکیا۔

۔؟کوئی ان پڑھ اورجاہل بھی کون چوراورکون ایماندارکے چکروں میں نہیں پڑتے۔عوام کوپیٹ بھرنے کے لئے اگرروٹی،سرچھپانے کے لئے جھونپڑی اوربدن ڈھانپنے کے لئے کپڑانہ ملے تواس صورت میں ملک کاصدراوروزیراعظم اگرنوازشریف اورآصف علی زرداری کی طرح چوروڈاکونہیں صدرمملکت عارف علوی اوروزیراعظم عمران خان کی طرح ایک نمبرکے ایماندارہی کیوں نہ ہوں ۔

عوام کواس کاکیافائدہ۔۔؟ عوام نے ایسی ایمانداری یاایسے ایمانداروں سے کیاکرناہے جن کی وجہ سے انہیں ایک وقت کی روٹی بھی آسانی کے ساتھ نہ مل سکیں۔وزیراعظم عمران خان اوران کے کھلاڑی ایماندارحدسے بھی زیادہ ایماندارہوں گے ہمیں اس کاکوئی انکارنہیں لیکن آج اگرعوام ان ایمانداروں کی حکومت میں ان چوروڈاکوؤں کی حکمرانی سے بھی زیادہ لٹنے پرلٹتے جارہے ہیں توپھرانصاف کے یہ نام نہادعلمبردارخودہی فیصلہ کریں کہ ان کی اس ایمانداری اورحکمرانی سے عوام کوکیافائدہ۔

۔؟ اس قدربے حسی،ہٹ دھرمی اورظلم توچوروں کی حکمرانی میں بھی کسی نے نہیں دیکھاتھاجوآج اس ملک میں جاری وساری ہے۔سونے کے چمچ منہ میں لیکرپیداہونے والوں کوشائدکہ نوازشریف کوچوراورعمران خان کوایماندارکہنے سے کچھ سکون ملتاہومگرغریبوں کوان رٹے رٹائے جملوں اورالفاظ سے آج تک کچھ ملااورنہ تاقیامت کچھ ملنے کی کوئی امیدہے۔اسی لیئے عوام کواب چوہے بلے کے اس کھیل جس میں کبھی نوازشریف کوچوراورعمران خان کوایماندارکہاجاتاہے اورکبھی نوازشریف کوایمانداراورکپتان کوچورکانام دیاجاتاہے سے کوئی مطلب اورغرض نہیں۔

عوام کامطلب اورمقصددووقت کی روٹی سے ہے کہ یہ ان کو آرام ،سکون اورعزت سے ملے۔یہ چوراورایمانداری والاچورن ان کی اپنی ملکیت ہے۔یہ ان کی مرضی کہ اس چورن کودن کی روشنی میں بیجیں یارات کی تاریکی میں کسی کے سرتھونپے۔بے شک مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی والے پی ٹی آئی اورتحریک انصاف والے ن لیگ وپی پی پی کودن میں سونہیں ہزاربارچورچوروڈاکوڈاکوکہتے رہیں اس سے ہمیں کوئی تکلیف نہیں لیکن خدارااپنی چوریوں اورحرام کاریوں کی سزایہ غریب عوام کونہ دیں۔

کیامسلم لیگ ن۔۔کیاپیپلزپارٹی۔۔کیاتحریک انصاف اورکیان،ج،اورق۔نوازشریف سے لیکرزرداری اورشوکت عزیزسے لیکرعمران خان تک یہ سب یاتو چورہیں یاپھرچوروں کے درمیان رہنے والے ایماندار۔اس لئے ملک میں حکومت ن لیگ کی ہو۔۔پیپلزپارٹی کی یاپھرتحریک انصاف کی۔غریب عوام نے آج تک اس ملک میں کبھی سکھ کاکوئی سانس نہیں لیا۔ دوسال سے ملک میں نوازشریف اورزرداری جیسے چوروں کی نہیں بلکہ کپتان جیسے ایمانداروں کی حکمرانی ہے مگرپھربھی آٹا،چینی،گیس ،بجلی،دال ،چاول اورگھی سمیت دیگرضروریات زندگی کی اشیاء اوران کی قیمتیں آسمان سے نیچے آنے کانام نہیں لے رہیں۔

کپتان کی اس دوسالہ حکمرانی نے اس قوم کواورکچھ دیایانہیں لیکن یہ سبق ضروردیاہے کہ اقتدارکی کرسی پرقابض نوازشریف اورآصف علی زرداری جیسے چورہوں یاپھرعمران خان جیسے ایماندار۔۔عوام کے لئے یہ دونوں کل بھی برابرتھے اورآج بھی عوام کیلئے ان میں ذرہ برابربھی کوئی فرق نہیں۔عوام کے پاس پیٹ بھرنے کے لئے کھانا،سرچھپانے کے لئے جھونپڑی اوربدن ڈھانپنے کے لئے اگرکپڑانہ ہوتوپھراس سے کیافرق پڑتاہے کہ ملک کاحکمران ایماندارہے یاپھرچور۔۔؟نام کے ایسے ایمانداروں سے تویہ ملک بھراپڑاہے۔اس لئے وزیراعظم عمران خان ایمانداربنیں یانہ ۔۔اس سے ہمیں غرض نہیں لیکن ایساحکمران ضروربنیں جس کی حکمرانی میں ملک کاکوئی ایک غریب بھی بھوک سے نہ سوئیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :