سیاست کے ڈبل شاہ

ہفتہ 17 جولائی 2021

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

جوکچھ 2018کے عام انتخابات یا اس کے آس پاس اچانک اچانک ہوا۔ایساہی کچھ 2018سے کم وبیش اٹھ نوسال پہلے بھی ہواتھا۔آپ کو یاد ہویانہ۔2009یا2010میں بھی ہرشخص اپنی دنیا میں مست اورچلتی زندگی سے خوش تھا۔روکھی سوکھی سہی پر سکون سے کھاناکھاناتقریباًہر شخص کونصیب تھا ۔زندگی کی گاڑی تھی کہ امیر اور غر یب د و نوں کی معمو ل کے مطا بق چل رہی تھی لیکن پھر اچا نک ایک شور اٹھاجس نے پھر دیکھتے ہی دیکھتے چند لمحوں یاچند دنوں میں کیاامیر اورکیاغریب سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔

وہ شور کیا تھا۔؟ایک بہت بڑا جھوٹ ، دجل ، فریب اوردل وآنکھوں کاایک دھوکہ اورایک سپناتھا۔مگر انسانیت کے مادے میں چونکہ لالچ کاخمیرکچھ زیادہ ہے ۔اس لئے اس دجل،اس فریب اوراس دھوکے کی اس وقت ہمیں کوئی خاص سمجھ نہیں آئی ۔

(جاری ہے)

اورسمجھ آتی بھی کیسے۔۔؟معذرت کے ساتھ ہم تووہ عجوبے ہیں کہ پانچھے ہم اوپرکرتے ہیں مگراس وقت جب پانی کاہمارے سروں کے اوپرسے بھی گزران ہو۔

ہم تو وہ بدقسمت اورانتہاء درجے کے جاہل ہیں کہ جو پہلے بولتے ہیں اور پھرعمر بھر اس پر سوچتے رہتے ہیں کہ دس سال پہلے بولا کیا تھا۔جب تک کسی ٹھوکرسے ہماری آنکھیں نہ کھلے ہم تو خوداس وقت تک یہ آنکھیں کھولتے ہی نہیں۔یہ ہمارے ساتھ کوئی پہلا واقعہ یاکوئی پہلا ہاتھ نہیں تھا ۔اس سے پہلے ایک بڑے ڈبل شاہ نے ہمیں جھنجھوڑکرخواب غفلت سے بیدارکرنے کی ہرممکن کوشش کی تھی ۔

مگر افسوس ہم اس شاہ کے کمالات وانوارات سے بھی کچھ سبق حاصل نہیں کرسکے ۔2009میں دینی مدارس سے تعلق ظاہرکرنے والے چند نام نہاد مفتیوں اور مو لویوں کے اس کرشمے اورڈبل شاہ کے کمالات میں ایک نہیں تقریباً تمام قدریں مشترک تھیں ۔جس طرح اس شاہ کاکمال ایک کوڈبل کرناتھاایسا ہی ان مفتیوں کاکام بھی سنگل کوڈبل یاکم ازکم ڈبل کے قریب لاناتھا ۔

ہم چونکہ زیادہ کے شوقین ہیں ۔اس لئے سنگل کو ڈبل کرنے کے لئے کچھ بھی کرگزرنے کے لئے فوری تیارہوجاتے ہیں ۔یہی وہ وجہ تھی جس نے ہمیں شاہ کے بعد مضارب شاہ سے بھی ڈسنے پرمجبورکردیا ۔لاکھوں پرہزاراورکروڑوں پرہرماہ مفت میں لاکھوں منافع کی لالچ ہمیں ایسے بھائی کہ مفت کے ان چندہزاریالاکھ کوپانے کے لئے پھر امیروں نے گاڑیاں،زیورات اورغریبوں نے مویشی وزمین بیچنے سے بھی دریغ نہیں کیا۔

جب امیر اپنی گاڑیاں وزیورات اورغریب مویشی وزمین بیچ کرمکمل طورپرکنگال ہوچکے توادھرڈبل شاہ کی طرح یہ مضارب شاہ بھی راتوں رات نودوگیارہ ہوگئے۔اب آپ سوچتے ہوں گے کہ اس ڈبل شاہ اورمضارب شاہ کی سیاست یاموجودہ حالات سے کیاتعلق۔؟تو میں آپ کوبتاتا ہوں کہ ان واقعات،کرامات،انوارات اورکرشموں کی ہماری سیاست یاموجودہ حالات سے کیاتعلق ہے۔

آپ کویاد ہوگا کہ ملک میں جب 2018کے عام انتخابات سرپرتھے ۔ایسے ہی ایک صاحب پچاس لاکھ گھر،ایک کروڑنوکریوں،غربت کے خاتمے،مہنگائی میں کمی اورہرشخص کی خوشحالی کے پرفریب نعروں ودعوؤں سے بھری ٹوکری سرپراٹھائے نمودارہوئے ۔یہی وہ شخص تھے جس نے امیر اور غریب سب کوکہا کہ مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی،جماعت اسلامی ،جے یوآئی ،اے این پی اوردیگر سیاسی پارٹیوں اورجماعتوں کوووٹ دے کرمہنگائی،غربت،بیروزگاری اوراندھیروں سے کیاکروگے۔

؟مجھے اورمیرے ایماندارکھلاڑیوں کوووٹ دیکرمہنگائی ،غربت وبیروزگاری کی جگہ خوشحالی،اندھیروں کے مقابلے میں روشنی اورپسماندگی کے بدلے ترقی لے لو۔اندھیرے سے روشنی میں آناکون کافرپسند نہیں کرتا۔؟پھرجو لوگ چندہزاراورچندلاکھ کے لئے ڈبل شاہ اورٹرپل شاہ پرآنکھیں بندکرکے یقین کرنے سے پیچھے نہیں رہے وہ بھلا ترقی وخوشحالی کے ان سپنوں پر اندھااعتماداوریقین کیسے نہ کرتے۔

؟پچاس لاکھ گھر،ایک کروڑنوکریوں،مہنگائی وغربت کے خاتمے،انصاف واحتساب عام اوراقتدارمیں عوام کے نام پرتحریک انصاف کوووٹ دینے والوں کوکیاخبرتھی کہ وہ ڈبل اورمضارب شاہ کے بعدان کے کپتان ٹرپل شاہ سے بھی لٹنے جارہے ہیں ۔عام انتخابات میں پی ٹی آئی کوووٹ دینے تھے کہ امیروغریب کیا۔؟اس ملک میں سب کے برے دن شروع ہوگئے۔ڈبل شاہ اورمضارب شاہ سے تو کچھ کچھ لوگ متاثرہوئے تھے لیکن سیاست کے اس ڈبل شاہ کے کمالات،انوارات اوربرکات نے پھر کسی کوبھی نہیں چھوڑا۔

پچاس لاکھ گھروں کی امیدمیں ووٹ دینے والے اپنی جھونپڑیوں سے بھی گئے۔ایک کروڑنوکریوں کی خوشی میں اب تک لاکھوں لوگ بیروزگارہوچکے۔مہنگائی اورغربت ایسے ختم ہوئی کہ آج اس ملک میں لوگ مہنگائی کانام سن کربھی تھرتھرکانپنے لگتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان اوراس کی حکومت نے ڈھائی تین سالوں میں اس ملک اوریہاں کے غریب عوام کے ساتھ جوکچھ کیاہے وہ کوئی حکمران اورسیاستدان نہیں کوئی ڈبل اورٹرپل شاہ ہی کرسکتاہے۔

نئے گھر،نئی نوکری،سستی روٹی،فوری انصاف اورظالموں کے کڑے احتساب کے سپنے وخواب دکھاکرپھرووٹ دینے والے کو روکھی سوکھی روٹی سے ہی محروم کردینایہ مداریوں اورمضاربہ والوں کا کام تو ہوسکتا ہے پرکسی حکمران کانہیں ۔ووٹ لینے کے بعدپچھلے ڈھائی سال میں پی ٹی آئی کی حکومت نے اس ملک کے عوام کے ساتھ جوکام کیاہے ۔وہ کام اس ملک میں اب تک یامداریوں نے کیاہے یاپھرکسی ڈبل اورٹرپل شاہ نے ۔

ووٹ لینے سے پہلے عوام کونئے گھر،نئی نوکریاں،سستی روٹی،فوری انصاف،کڑے احتساب اوراقتدارمیں عوام جیسے ایک نہیں بہت سارے خواب اور سپنے دکھائے گئے لیکن ووٹ لیکراقتدارمیں آنے کے بعدعوام کے پاس پہلے سے بھی جوکچھ تھاان کوتاریخی مہنگائی،غربت،بیروزگاری اوربے انصافی کے ذریعے اس سے بھی محروم کردیاگیا۔ڈبل شاہ اورمضارب شاہ پرجس طرح اعتماد کرکے لوگ جمع پونجی سے محروم ہوگئے تھے ۔

ایک ایماندارکپتان پراندھااعتمادکرنے سے بھی لوگ اب کنگال ہوکررہ گئے ہیں۔ملک میں تاریخی مہنگائی نے غریبوں کے ساتھ امیروں کابھی یہ حال کردیا ہے کہ آج کسی کے پاس زندگی گزارنے کے لئے بدترین مہنگائی،غربت،بیروزگاری،بے انصافی ،مایوسی ،پریشانی اوراندھیروں کے بڑھتے سائے کے سواکچھ نہیں ۔پہلے لوگ صرف سماجی،کاروباری اورمذہبی ڈبل شاہ و ٹرپل شاہ کے ہاتھوں لٹتے تھے اب سیاست کے اس ڈبل شاہ کے ہاتھوں بھی لٹنے بری طرح لٹنے لگے ہیں ۔مہنگائی میں مسلسل اضافہ،روزبروزبدسے بدترحالات ،عوام کی چیخ وپکار،آہوں اورسسکیوں کودیکھ کر لگتاہے کہ یہ کپتان واقعی عوام کے لئے کسی ڈبل شاہ سے کم نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :