کیا سولین ٹرین نہیں ؟

بدھ 8 جولائی 2020

Umer Nawaz

عمر نواز

این ڈی ایم کے چیرمین جنرل افضل کا کہنا ہے کہ ہمارے سولین بھائی ٹرین نہیں ان کو اتنا تجربہ نہیں اور نا ہی وہ اتنے تیز اور فاسٹ ہیں جنرل صاحب کا یہ کہنا بلکل درست ہے اور بندہ ناچیز ان کی اس بات سے اتفاق کرتا ہے اب ادب سے گزارش ہے ہمارے جنرل صاحب سے آپ نے ان کو ٹرین کب ہونے دیا اور ان کو اختیارات کب دیے ہیں کہ وہ اپنی مرضی سے کوئی کام کرسکیں جمہوری دور میں بھی سولین کے پاس اتنے اختیارات نہیں ہوتے جتنے وردی والے ہمارے بھائیوں کے پاس ہوتے ہیں اختیارات کا منبہ تو محترم آپ کے پاس ہے اور آپ نے زور بازو کی بنیاد پر یہ اختیارات آگے منتقل ہونے نہیں دیے اور نا ہی یہ اختیارات آپ سولین کو دینے کو تیار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آپ یونیوفام والے ایک سولین ادارے کے سربراہ بنے ہوئے ہیں صرف آپ ہی نہیں بلکہ آپ تو بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ اس ادارے میں مین پاور تو چالیس فیصد وردی والوں کے پاس ہے اگر سولین کے پاس اختیارات ہی نہیں ہونگے تو وہ ٹرین کیسے ہونگے صرف آپ کا ہی محکمہ نہیں جس کا سربراہ آپ وردی والے ہیں بلکہ اور بھی کتنے ہی محکمہ ہیں جس کے سربراہ ہمارے وردی والے بھائی ہیں جس ادارے کو اوپربھی نظر دوڑائی جائے تو محترم آپ کے فیلوز ہی نظر آتے ہیں سی پیک اتھارٹی کی سربراہی بھی آپ کے حصہ میں آتی ہے اگر سول ایوی ایشن کی بات کی جائے تو وہاں بھی آپ کے اپنے ہی براجمان ہیں کھاد کی فیکٹری بھی آپ چلا رہے ہیں این ایل سی بھی آپ کے قبضہ میں ہے نارکوٹکس کے سربراہ بھی آپ کے ادارے کے لوگ ہیں صرف سربراہ ہی نہیں بلکہ وہاں تمام اختیارات بھی آپ کے پاس ہیں اگر آپ کسی کو موقعہ ہی نہیں دیں گے تو پھر اس سے پرفامنس کی توقع کیسے کرسکتے ہیں دنیا کا یہ اصول ہے کہ کھلاڑی کو میدان میں اترنے سے پہلے پریکٹس کروائی جاتی ہے اس کی پریکٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کو میدان میں اتارا جاتا ہے پھر اس سے اچھی پرفامنس کی امید کی جاتی ہے آپ پریکٹس تو خود کرتے لیکن جب کہیں سولین کی ضرورت پڑے تو ان کو پریکٹس کوئی اور کرواتے ہیں اور کھیل کسی اور میں آپ اتار دیتے ہیں خدارا اس طرح کی چیٹنگ آپ نا کریں کیوں کہ یہ سولین آپ کے اپنے ہی ہیں بلکہ ہم سب ایک ہیں آپ ہمارا فخر ہیں یہ وردی والے قوم کے ہیرو بھی ہیں اس وردی نے قوم کے لیے قربانی بھی دی ہے اس وردی والے بھائی غازی بھی ہیں سولین اور وردی والے تمام اس دہرتی ماں کے سپوت ہیں اور ہم سب نے مل کرچلنا ہے اور اپنی اس مٹی کے لیے جو بھی ہوسکے وہ کرنا ہے لیکن جو جس کا کام ہے اس کو کرنے دیں ہر انسان ہر کام نہیں کر سکتا اسی لیے جس کا کام اسی کو ساجھے جو آپ کے کام ہیں وہ آپ کریں اور جو سولین بھائیوں کے کام ہیں وہ ان کو کرنے دیں آہستہ آہستہ یہ بھی سیکھ جائیں گے جب ان کے کام ان کوکرنے دیں گے تو مجھے امید ہے کہ یہ سب سے بہتر پرفام کریں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :