این ڈی ایم کے چیرمین جنرل افضل کا کہنا ہے کہ ہمارے سولین بھائی ٹرین نہیں ان کو اتنا تجربہ نہیں اور نا ہی وہ اتنے تیز اور فاسٹ ہیں جنرل صاحب کا یہ کہنا بلکل درست ہے اور بندہ ناچیز ان کی اس بات سے اتفاق کرتا ہے اب ادب سے گزارش ہے ہمارے جنرل صاحب سے آپ نے ان کو ٹرین کب ہونے دیا اور ان کو اختیارات کب دیے ہیں کہ وہ اپنی مرضی سے کوئی کام کرسکیں جمہوری دور میں بھی سولین کے پاس اتنے اختیارات نہیں ہوتے جتنے وردی والے ہمارے بھائیوں کے پاس ہوتے ہیں اختیارات کا منبہ تو محترم آپ کے پاس ہے اور آپ نے زور بازو کی بنیاد پر یہ اختیارات آگے منتقل ہونے نہیں دیے اور نا ہی یہ اختیارات آپ سولین کو دینے کو تیار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آپ یونیوفام والے ایک سولین ادارے کے سربراہ بنے ہوئے ہیں صرف آپ ہی نہیں بلکہ آپ تو بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ اس ادارے میں مین پاور تو چالیس فیصد وردی والوں کے پاس ہے اگر سولین کے پاس اختیارات ہی نہیں ہونگے تو وہ ٹرین کیسے ہونگے صرف آپ کا ہی محکمہ نہیں جس کا سربراہ آپ وردی والے ہیں بلکہ اور بھی کتنے ہی محکمہ ہیں جس کے سربراہ ہمارے وردی والے بھائی ہیں جس ادارے کو اوپربھی نظر دوڑائی جائے تو محترم آپ کے فیلوز ہی نظر آتے ہیں سی پیک اتھارٹی کی سربراہی بھی آپ کے حصہ میں آتی ہے اگر سول ایوی ایشن کی بات کی جائے تو وہاں بھی آپ کے اپنے ہی براجمان ہیں کھاد کی فیکٹری بھی آپ چلا رہے ہیں این ایل سی بھی آپ کے قبضہ میں ہے نارکوٹکس کے سربراہ بھی آپ کے ادارے کے لوگ ہیں صرف سربراہ ہی نہیں بلکہ وہاں تمام اختیارات بھی آپ کے پاس ہیں اگر آپ کسی کو موقعہ ہی نہیں دیں گے تو پھر اس سے پرفامنس کی توقع کیسے کرسکتے ہیں دنیا کا یہ اصول ہے کہ کھلاڑی کو میدان میں اترنے سے پہلے پریکٹس کروائی جاتی ہے اس کی پریکٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کو میدان میں اتارا جاتا ہے پھر اس سے اچھی پرفامنس کی امید کی جاتی ہے آپ پریکٹس تو خود کرتے لیکن جب کہیں سولین کی ضرورت پڑے تو ان کو پریکٹس کوئی اور کرواتے ہیں اور کھیل کسی اور میں آپ اتار دیتے ہیں خدارا اس طرح کی چیٹنگ آپ نا کریں کیوں کہ یہ سولین آپ کے اپنے ہی ہیں بلکہ ہم سب ایک ہیں آپ ہمارا فخر ہیں یہ وردی والے قوم کے ہیرو بھی ہیں اس وردی نے قوم کے لیے قربانی بھی دی ہے اس وردی والے بھائی غازی بھی ہیں سولین اور وردی والے تمام اس دہرتی ماں کے سپوت ہیں اور ہم سب نے مل کرچلنا ہے اور اپنی اس مٹی کے لیے جو بھی ہوسکے وہ کرنا ہے لیکن جو جس کا کام ہے اس کو کرنے دیں ہر انسان ہر کام نہیں کر سکتا اسی لیے جس کا کام اسی کو ساجھے جو آپ کے کام ہیں وہ آپ کریں اور جو سولین بھائیوں کے کام ہیں وہ ان کو کرنے دیں آہستہ آہستہ یہ بھی سیکھ جائیں گے جب ان کے کام ان کوکرنے دیں گے تو مجھے امید ہے کہ یہ سب سے بہتر پرفام کریں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔