مذہبی جتھے

منگل 13 اپریل 2021

Umer Nawaz

عمر نواز

کیا ریاستیں اتنی ہی کمزور ہوتی ہیں ؟یا پھر کچھ اور ماجرا ہے یا  پھر طاقت والوں کے مقاصد کچھ اور ہیں اگر صحافی کچھ بولے یا لکھ دے تو اسے تو اٹھا لیاجاتاہے اور کبھی شمالی علاقہ جات کی سیر کا نام دیا جاتا ہے تو کبھی کچھ اور تاویل پیش کی جاتی ہے اگر صحافی پر امن احتجاج کریں تو ان کے اوپر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا جاتا ہے کبھی بھول کر کوئی سیاسی پارٹی یا سیاسی کارکن احتجاج کرنے یا مظاہرہ کرنے سڑکوں پر آجائیں تو پھر یہ ریاست جس کا نام ہے پاکستان بہت جلد حرکت میں آتی ہے بلکہ تب تو انسانی حقوق بھی اس ریاست کے اداروں کو بھول جاتے ہیں ریاستی ادارے اس بات کا انتظار کررہے ہوتے ہیں کہ کب کوئی سیاسی و جمہوری کارکن سڑک کنارے آئے اور یہ ادارے اپنی آنسو گیس اور لاٹھی کا اس کے اوپر تجربہ کریں کہ ان کی آنسو گیس کتنی کار آمد ہے اور ان کی لاٹھی سے کتنا خون نکلتا ہے  ہمارے بہادر وزیر داخلہ جن کا کام تو ریاستی نظم و نسک چلانا اور ملک کے اندرونی سکیورٹی کے ہیں لیکن ان کا دل وزارت اطلاعات کے اوپر اٹکا ہوا ہے وہ وزیر داخلہ کم اور کسی سیاسی پارٹی کےسیکٹری اطلاعات کے فرائض اچھے سرانجام دیتے ہیں معصوف نے چند ماہ پہلے یہ فرمایا کہ اگر پی ڈی ایم احتجاج کرے گی تو آنسو گیس کا تجربہ ہم ان کے اوپر کریں گے کیوں کہ اس لیے کہ پی ڈی ایم ایک سیاسی جماعتوں کا اجتماع تھا اس لیے اب نظر نہیں آرہے ہمارے شیر دل وزیر داخلہ اب کہاں گئی ان کی یہ آنسو گیس اب کہاں ہے ان کی یہ فورس کیا ریاست اب اتنی کمزور ہوگئی ہے کہ وہ ان جتھوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرسکتی جو جب ان کا دل چاہیے سڑکیں بند کردیں ؟ اگر اساتزہ پر امن احتجاج کریں تو ان کے خلاف تو کاروائی کی جاتی ہے ریاست اور ریاستی ادارے بہت جلدی حرکت میں آتے ہیں لیکن جب مزہبی جتھے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں تب ریاست کیوں حرکت میں نہیں آتی کیا ریاست اتنی ہی کمزور کہ وہ ان جتھوں کے آگے بے بس ہے؟ جب ادارے اپنے کام چھوڑ کر کچھ اور کاموں میں لگ جائیں گے تو پھر اس طرح کے جنونی لوگ ایسے ہی کریں گے جب ادارے خود ان کو سڑکوں پر لے کر آئیں کہ آؤ اور منتخب جمہوری خکومت کی رٹ کو چیلنج کرو ان سیاست دانوں کی کردار کشی کرو تو پھر یہ جتھے اس ریاست کو بھی ایک دن چیلنج کرتے ہیں اور ان اداروں کو بھی چیلنج کرتے ہیں جب سیاست دان ،اساتزہ اور کچھ کمیونٹی پر امن احتجاج کرے تو ان کے اوپر بغاوت کے مقدمات درج کرو اور اگر یہ ملّا اور مزہبی ٹھیکدار سڑکیں اور چوراہیں بند کریں تو ان کو وظائف دیئے  جائیں تو پھر ایسا ہی ہوتا ہے اور اس طرح کے دوہرے معیار یہ ریاست اپناتی ہے جس کا نام پاکستان ہے یہاں صرف ایک کام ہی اچھے طریقے  سے ہوتا ہے وہ ہے حب الوطنی کے سٹیفکیٹ دینا دنیا آئی ٹی کے شعبے میں کام کرہی ہے اور ہم مزہب کے اوپر ہی اٹکے ہوئے ہیں دنیا ٹیکنالوجی میں ترقی اور تعلیم حاصل کررہی ہے اور ہم حب اللّہ اور حب رسول کی فرنچائز بنا رہے ہیں کہ کس کو مسلمان ہونے کا سرٹیفکیٹ دینا ہے اور کس کونہیں دنیا فضائی ماحول کی بہتری کے لیے کام کرہی ہے اور ہم معاشرتی ماحول گندہ کرنے کا مقابلہ ایک دوسرے کے ساتھ کررہے ہیں دنیا اپنی معاشی حالت بہتر کرنے کی طرف گامزن ہے اور ہم سڑکوں کے اوپر سرکس لگا رہے ہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :