لائبریری پر بھی اثرات

بدھ 2 دسمبر 2020

Umer Nawaz

عمر نواز

کروناوائرس نے جہاں زندگی کے دوسرے شعبوں کو متاثر کیا وہاں اس نے لائبریری کو بھی بہت متاثر کیا ہے کہتے ہیں کتاب اور ترقی کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے لیکن اس عہدہ کرونا کے دوران پبلک لائبریاں بھی بند رہی ہیں کہتے ہیں اگر کسی ملک کی ترقی روکنی ہے تو اس ملک کی لائبریاں ختم کردو اور اگر کسی ملک میں ترقی لانی ہے تو وہاں کتاب دوستی کو فروغ دے دو وہ قوم خود بخود ترقی کرجائے گی اگر شہر لاہور کی بات کی جائے تو یہاں بہت سی لائبریریاں ہیں  یہاں پرکالجوں اوریونیورسٹیوں میں لائبریریاں ہیں بعض سکولوں میں بھی لائبریری موجود ہے اگر یونیورسٹی کی بات کی جائے تو جامعہ پنجاب کی لائبریری ایشیاء کی بڑی لائبریریوں میں سے ایک ہے اگر کالج لیول پر نظر دوڑائی جائے تو دیال سنگھ کالج کی لائبریری بھی تاریخی اور قدیمی ہے جو جنوبی ایشیاء کی بڑی لائبریریوں میں سے ایک ہے اگر پبلک لائبریری کی بات کی جائے تو شہر لاہور اس میں بھی اعزاز رکھتا ہے اس وقت شہر میں بہت سی پبلک لائبریریاں موجود ہیں لیکن ہم چند ایک کی یہاں بات کریں گے سب سے پہلے ہم ماڈل ٹاؤن پبلک لائبریری کی بات کریں گے یہاں پر عام حالات میں ماہانہ ایوریج کے مطابق ایک دن میں چار سولوگ اس کا وزٹ کرتے ہیں اس کا وقت بارہ گھنٹے ہے اس کے ممبران کی زیادہ تعداد طلباء پر مشتمل ہے عہدہ کرونا میں یہ لائبریری بھی بند رہی جہاں کرونا نے زندگی کے دوسرے شعبوں کو متاثر کیا  وہاں ماڈل ٹاؤن لائبریری کو بھی تالا لگا  رہا اب بات کرتے ہیں پنجاب ای لائبریری قذافی سٹیڈیم کے اوپر نظر دوڑائیں تو وہاں کتاب سے محبت کرنےوالے تین سو لوگ روزانہ کتاب سے اپنی محبت کو ثابت کرنے کے لیے لائبریری آتے تھے جیسے ہی کرونا وائرس اس ملک میں آیا انتظامیہ کو پنجاب پبلک ای لائبریری کو بند کرنا پڑا اب بات کرتے ہیں چغتائی پبلک لائبریری کی تو یہاں دو شفٹوں میں اس کو تقسیم کیا گیا اس کا وزٹ کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اس لیے اس کو دو شفٹوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلی شفٹ صبح آٹھ بجے سے لے کر سپہر چاربجے تک اور دوسری شفٹ سپہر چار بجے سے لے کر رات گیارہ بجے اس لائبریری میں ایک شفٹ میں تین سو طلباء اس سے استفادہ حاصل کرتے ہیں روزانہ چھ سو لوگ کتاب پڑھ کر  اپنی پیاس بجاتے ہیں لیکن کرونا وائرس کے عہد میں یہ لائبریری بھی علم کے متوالوں  کے لیے بند رہی اب بات کرلی جائے اس شہر کی سب سے بڑی قائداعظم پبلک لائبریری باغ جناح تو اس لائبریری میں روزانہ ایک ہزار لوگ روزانہ  اس سے استفادہ حاصل کرتے تھے لیکن مارچ میں جب اس ملک میں کروناؤائرس آیا جہاں دوسرے ادارے بند ہوئے وہاں اس لائبریری کے دروازوں کو بھی تالے لگا دیے اور یہ تالے چھ ماہ لگے رہے اور کتاب سے محبت کرنے والے لوگ ان تالوں کی وجہ اپنی محبت ثابت ناکرسکے یہ کروناوائرس اس لائبریری کے لیے بھی ایک دشمن ثابت ہوا اب بات کرلیتے ہیں اس صوبہ کے نام پر بنی پنجاب پبلک لائبریری مال روڈ کی تو مارچ سے لے کر ستمبر تک اس لائبریری کے دروازے بھی بند رہے یہاں بھی روزانہ کروناوائرس کے حملہ سے پہلے تین سو طلباء اس سے استفادہ حاصل کرتے تھے لیکن کروناؤائرس نے جہاں دوسرے شعبوں کو متاثر کیا وہاں لائبریری کو بھی متاثر کیا کروناوائرس کے لائیبریری کے اوپر بھی برے اثرات پڑے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :