لاڑکانہ سے اقوام متحدہ تک

بدھ 7 اپریل 2021

Umer Nawaz

عمر نواز

یہ تم نے کس کو سرے دست کھو دیا اے لوگو
ذولفقار علی بھٹو پاکستانی تاریخ کے ایک اہم کردار تھے ان کے چاہنے والوں نیں انہیں ٹوٹ کر چاہا اور ان کے ناقد بھی بہت تھے بھٹو تقریر کرنے کے ماہر تھے اور لوگوں کے دلوں کے اوپر راج بھی کرتے تھے وہ جہاں بھی کوئی جلسہ یا تقریر کرتے عوام کا جِم غفیر ان کو دیکھنے اور سننے کے لیے امڈ آتا بھٹو نے جہاں مزدوروں اور ہاریوں کی بات کی ساتھ انھوں نے طلباء کے ساتھ بھی دوستی کا رشتہ نبھایا بھٹو جب بھی تقریرکرتے مزدوروں ہاریوں کسانوں طلباء اورعام آدمی کی بات کرتے اسی وجہ سے یہ کلاس ان سے دیوانہ وار محبت کرتی بھٹو نے مزدوروں اور ہاریوں کو ان کے حقوق دیے معشیت کی بنیاد سوشلزم اس کی سب سے بڑی مثال ہے ملک میں پہلی بار مزدور کے اوقات کار مقرر کیے گئے اس سے پہلے مزدور کے لیے کوئی قانون نہیں تھا جس کے ذریع اس کو انصاف ملتا یکم مئی کو چھٹی کی اور جو ورلڈ لیبر ڈے اس دن مزدوروں کے حقوق اور شگاگو کے شہیدوں کو سلام کرنےاس دن کو اس کی نسبت سے منانے کے لیے پہلی بار بھٹو کے دور حکومت میں منانے کا اہتمام ہوا بھٹو نے کسانوں کے لیے زرعی پالیسی بنائی اداروں میں ریفام بھی  بھٹو نےکی  ملک کے اندر  بھٹو نے بے پناہ خدمات سرانجام دیں جہاں بھٹو تقریر اور عوام کے ساتھ ساتھ محبت کے اظہار پر دسترس رکھتا تھا اسی طرح خارجہ محاذ پر بھی ان کی گرفت مظبوط تھی سقوط ڈھاکہ کہ نتیجے میں پاکستان کے 90ہزار جنگی قیدی اور پانچ ہزار مربع میل رقبہ بھارت کے قبضہ میں تھا اندراگاندھی کےساتھ طویل مزاکرات کرکے شملہ معاہدہ کے نام سے ایک سمجھوتہ طے پایا جس کی وجہ سے ناصرف جنگی قیدی آزاد کروائے بلکہ رقبہ بھی بھارت سے واگزار کروایا روس کے ساتھ اچھے تعلقات کا آغاز بھی بھٹو  کا ایک کارنامہ ہے قدرتی وسائل کے وزیر کی حثیت سے روس کے ساتھ مختلف معاہدے کیے جس کے پاکستان کو بے شمار فوائد حاصل ہوئے سٹیل مل کا قیام بھی روس کا ذولفقار علی بھٹو کو ایک تحفہ تھا اپنی وزارت خارجہ کے دور میں ہی ہمسائیہ ملک چین کے ساتھ دوستی کی ایک نئی راہ ڈالی چین کے ساتھ دوستی معاہدہ نے  عالمی طاقتوں کو حیرت میں ڈال دیا اس معاہدے سے لے کر آج تک چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ہر آڑے وقت میں مثالی ثابت ہوئے خارجہ محاذ میں ان کے اقدامات کو بھٹو کی حسن تدبر اور فہم فراست کا عظیم کارنامہ سمجھا جاتا ہے جب بھٹو اقتدار میں آیا تھا اس وقت پاکستان کی سرزمین بے آئین کی حثیت رکھتا تھا بھٹو نےاس مسلہ کو اولین ترجیح دی اور دستور سازی کے لیے ایک کمیٹی قائم کی جس میں نا صرف چاروں صوبوں کے نمائندوں کو شامل کیا بلکہ اپوزیشن کو بھی شامل کیا اسی وجہ سے ملک میں چودہ اگست 1973کو ملک میں ایک قانون نافذ ہوا اسی دستور کی رو سے پہلی بار اسلام ملک کا سرکاری مزہب قرار دیا گیا اسی قانون سے ایک 90 سالہ پرانا مسلہ بھی حل ہوا اسی آئین کے زریعہ قادیانیوں کو غیر مسل بھی قرار دیا گیا یہ بھی بھٹو کا ایک کارنامہ ہے مارشل لاء نے اس دستور کا حلیہ بگاڑنے کی کئی بار کوشش کی لیکن یہی دستور آج بھی ملک کی مقدس ترین دستاویز ہے بھٹو عالم اسلام کے اتحاد کے داعی بھی تھے بھٹو نےجہاں بیرونی دنیا کے ساتھ تعلقات قائم کیے وہاں اس کے ساتھ ساتھ اسلامی ممالک کے ساتھ بھی خوشگوار تعلقات کا ایک سفر شروع کیا یہی وجہ ہے کہ دوسری اسلامی سربراہی کانفرنس بھی 1974  کو لاہور میں منعقد کروائی اسی کانفرنس نے عالم اسلام کے اتحادویکجہتی نے اہم کردار ادا کیا بھٹو ہی تھے جس نے عالم اسلام کو ایک لڑی میں پرونے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی بھٹو ملک کو ایٹمی طاقت بنانے کی زبردست خواہش رکھتے تھے جب انڈیا نے ایٹمی دھماکے کیے تو بھٹو نے فرانس کے ساتھ ایٹمی ری پرا سیسنگ پلانٹ کی فراہمی کا معاہدہ کیا جس کی وجہ سے بھٹو کو امریکہ کے وزیر خارجہ نے دھمکی دی تو بھٹو نے اس کے ساتھ زبردست مکالمہ بھی کیا اور اپنے مقصد پر ڈٹے رہے اسی وجہ سے بھٹو نے مختلف آفر بھی ٹھکرائیں  بھٹو نے جہاں بیرونی معملات سے ملک کو فائدہ پہنچایا وہاں انھوں نےملک کے اندر بھی بہت سارے کام کیے یہ بھٹو ہی تھے جنہوں نے اداروں میں یونین سازی کی اجازت دی اور بڑے ادارے ادارے قومی تحویل میں لے کر عوام کو ایک تحفہ دیا یونین سازی جہاں مالکان کی اجارہ داری ختم ہوئی وہاں ایک عام مزدور کو اپنے حقوق کے تحفظ کا ایک راستہ ملا ملک میں زرعی پالیسی نافذ کرنابھی آپ کا ایک احسن اقدام ہے کیوں کہ مزارعوں اور ہاریوں کو بھی ان کی سال ہا سال کی محنت کا ایک ایوارڈ دینا تھا صحت کے شعبے اہم پالیسیاں آپ کی حکومت نے بنائیں جہاں نئے ہسپتال قائم ہوئے اس کے ساتھ ساتھ میڈیکل کالجوں میں بھی اضافہ کیا غریب افراد کے لیے رہائش کا بندوبست بھی ریاست نے آپ کے ہی دور اقتدار میں کیا تعلیم کے لیے بے پناہ پالیسیاں بنائی میٹرک تک ہر طالب علم کے لیےمفت تعلیم کا بندوبست کیا نئی یونیورسٹیاں اور کالج قائم کیے اور طالب علموں کو سکالر شپ دیا  ملک میں پہلی بار جمہوریت آئی اور پہلے جمہوری وزیراعظم ہونے کا سہرا بھی آپ کے سر پر ہے ملک میں جب بھی جمہوریت کی بات ہوگی آپ کا ذکر ضرور ہو گا اسی وجہ آپ پھانسی کے پھاندے پر جہول گئے لیکن ڈکٹیٹر کے سامنے نہیں جکے
جب چمن کو لہوکی ضرورت پڑی
سب سے پہلے گردن ہماری کٹی
پھر بھی  کہتے ہیں یہ اہل چمن
مجھ کو یہ وطن ہمارا ہے تمھارا نہیں
بدقسمتی سے ملک کے دفاع رکھوالوں نے ہی بھٹو کا تختہ الٹ دیا اور عوامی لیڈر کو اقتدار سے فارغ اور عوام کے دیے ہوئے منیڈیٹ کی توہین کردی اور یہاں تک ہی نی رکے بلکہ ایک سیاسی مقدمے میں بھٹو کو پھانسی گھاٹ تک لیجانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی بھٹو ایک عوامی آدمی تھا اس نے اس پھندے کو بھی جوم کر گلے میں ڈال لیا
مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
وہ قرض بھی اتارے ہیں جو ہم پر واجب بھی نا تھے
شائد ان کاتو یہ خیال تھایہ ڈر جائے گا لیکن لیڈر کبھی ڈرانہیں کرتے بھٹو پھانسی کے پھندے پر جھول کر آج بھی اسی طرح عوام کے دلوں میں زندہ ہیں اور آج شائد زندہ بھٹو سے پھانسی کے پھندے کے اوپر جھولا ہوا بھٹو زیادہ طاقت ور ہے   کیا اس طرح لوگوں کے دلوں سے ان کے لیڈر کی محبت ختم ہوسکے گی ؟ کہتے ہیں عشق اندھا ہوتا ہے اسی لیے اس ملک میں بھٹو کے چاہنے والے ابھی بھی بے شمار ہیں لیکن ان لوگوں کو آج کتنے لوگ جانتے ہیں اوریاد کرتے ہیں جنہوں نے عوام کے منیڈیٹ کے اوپر شب خون مارا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :