نظام شتر بے مہار

اتوار 20 ستمبر 2020

Urooj Asghar

عروج اصغر

اوّل تو خبریں سننے کا وقت ھی کم ملتا ہے پھر دل ناتواں میں اتنی سکت ھی نہیں ہوتی کہ وہ سب کچھ حلق سے اتر جائے جو دھماچوکڑی والے میوزک کے ساتھ ایک نیم تجربہ کار آواز میں بلا سوچے سمجھے بول دیا گیا۔
آج موقع ملا تو تعجب ھوا کہ ھم کس قدر تضاد، نااہلی اور پر تماش قسم کے ماحول سے وطن عزیز کو گزار رھے ہیں ۔
پہلی خبر تھی کہ عدالت نے اس بات پر برھمی کا اظہار کیا ہے کہ ریاستی اداروں سے لے کر صوبائی حکومتیں اوورسیز پاکستانی ھوں یا اندرون ملک عوام، سب ھی پراپرٹی کے کاروبار میں لگے ھوئے ہیں اور عدالتوں میں زمین کے تنازعات خطرناک حد تک بڑھ گئے ہیں ۔

ریئل اسٹیٹ کا کاروبار بذاتِ خود معیشت کیلئے ایک غیر معکوس فائدہ ہے جس میں سرمایہ ایک کم افادہ مقصد میں صرف ھوتا ہے: اگر معیشت کے باقی خدوخال ٹھیک ھوں تو دوسرے شعبے کے ساتھ مل کر اس کی افادیت ضرور بڑھ جاتی ہے مگر لاغر معیشت اور کم دماغ قومیں اکثر اسی طرح کی کمزور سرگرمیوں میں مصروف ھوتی ہیں ۔

(جاری ہے)

چائنہ کٹنگ ھو ، گینگ وار ھو یا سرکاری اراضی کی بندر بانٹ سب چور دروازے اسی منبع سے نکلتے ہیں ۔

دوسری طرف حکومت نے اس کو دستاویزی شکل دینے کا کوئی انتظام نہیں کیا اور نہ ہی اس سے متعلق اداروں اور قانون کو ریگولرائز کیا ہے جس کی بڑی وجہ مفادات کا ٹکراو ہے۔ کوئی بھی سیاسی جماعت اٹھا لیں اس کے ھر بھگوڑے کے پیچھے زمینوں اور پلاٹوں کی داستان ھوگی۔ زمینی مخلوق ھو یا خلائی ۔ محکمہ سیاحت ھو یا “زراعت” ھو کوئی اسی مالا کو جپتا رھا ہے اور ھر کوئی اپنی اپنی بساط میں ایک مافیا بن چکا ہے اور شاید یہی وہ نقطہ جسے موجودہ حکومت کی عمرانیات حل کرنے سے قاصر ہے اور یہی وہ دوآبہ ہے جس میں سول اور عسکری ندیاں آکر ملتی ہیں۔

دوسری خبر یہ تھی کہ وزیراعظم اور صدر اپنے سرکاری اخراجات میں کمی کی سمری گردش کروا رھے ہیں۔ یعنی ایک طرف اربوں کا نقصان ھر لمحے میں ھو رھا ہےاور نظام شتر بے مہار پے اور دوسری طرف چند ھزار بچانے کیلئے تدبر اور تفکیر ھو رھی ہے ۔
کس قدر سنگین مذاق اور کس درجے کی غفلت سمجھئے کہ سر سے رستے خون کو  چھوڑ کر کلائی کی خراشوں کے مداوے کی سر توڑ کوشش ھو رہی ہے۔
 اللہ پاک ھمارے حالات پر رحم کرے اور ھمیں وہ بنیادی عقل اور فہم عطا کرے کہ کم سے کم ھم اپنی ترجیہات اور سمت درست کرسکیں۔ آمی

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :