شارٹ ٹرم,لانگ پلاننگ

منگل 3 دسمبر 2019

Waqas Ahmed Awan

وقاص احمد اعوان

اب سب بحران ٹل چکے سازشیوں کی ایک نہ چلی کسی کا کوئی مطالبہ بھی نہیں ماننا پڑا اور تمام بلائیں ٹل گئیں ہمارے ہاں عوام کی طرح حکومتیں کی بھی پلاننگ کوئی لمبی چوڑی نہیں ہوتی جیسے تیسے کر کے عام آدمی ایک دن،ایک ہفتہ یا زیاد زیادہ سے زیادہ یہ پلان کر سکتا ہے کہ مہینے کا خرچہ ختم ہونے کے بعد ادھار کا بندوبست کیسے کیا جائے گا کیسے امور گھر داری انجام پائیں گے کچھ ایسا ہی حال ہماری حکومتوں کا رہا ہے۔

"جوگاڑیں" لگا لگا کر وقت گزاری کرتی ہیں ایک مہینے کا تیل، پانی اور خوارک کا بندوبست ہی رکھا جاتا ہے حکومتیں بھی اب "بحران ٹوبحران" چلتی ایک بحران ختم ہونے پر شکر بجا لاتی ہیں اور اگلا بحران پیدا ہونے تک اس پلاننگ میں لگی رہتی ہیں کہ اگلا بحرن آنے پر اس سے کیسے نمٹا جائے گا بحران آنے میں دیر کر دے تو نیا بحران پیدا کرنے کے ٹوٹکے خود ہی شروع کر دیتی ہیں۔

(جاری ہے)


ماضی کی حکومتوں کیلئے تھوڑی آسانی اس لئے تھی کہ انہیں لمبی چوڑی پلاننگ کرنے کی ضرورت نہیں پیش آئی دو،تین سال میں ہی کھیل تمام ہو جاتا تھا جب سے یہ5 سال والی روایت شروع ہوئی ہے تب سے جمہوری حکومتوں مشکلات درپیش ہیں"چناچہ" موجودہ حکومت نے بھی "ڈے ٹو ڈے پلاننگ" کی پہلے 100 دن پھرمعاشی اصلاحات کے دن پھر کرپشن کے خلاف مہم کے دن پھر دھرنے کے دن پھر سزا یافتہ حکمرانوں کی روانگی کے دن اور پھر اعلیٰ عدلیہ سے سبق سیکھنے کے دن ویسے حکومت کی اس شارٹ ٹرم پلاننگ کی زبردست مثال پنجاب ہے ملک کے سب سے بڑے میدان پر پہلے دن سے ہی پریکٹس میچ جاری ہے۔

چیف سلیکٹر نے ایک سال سے زائد عرصے میں محدود لائحہ عمل کے تحت نہ جانے کتنی تبدیلیاں کر ڈالیں جب بھی بات بنتی نظر نہ آئی بڑے بڑے برج الٹ دئیے لیکن پنجاب کے کپتان بحرحال چیف سلیکٹر کا اعتماد حاصل کئے ہوئے ہیں۔ عثمان بزدار تحریک انصاف حکومت کی واحد"لانگ ٹرم پلاننگ ہیں" ویسے کوئی ماننے کو تیار نہیں نہ کوئی لکھنے کو تیار ہے لیکن وزیر اعظم یہ مانتے ہیں کہ بزدار کا کام اچھا ہے بس تشہیر نہیں لیکن تشہیر پر توماضی میں خاصی تنقید کی جاتی رہی ہے خیر شاید وہ اُس وقت کے لائحہ عمل کا حصہ ہو لیکن اب عثمان بزدار کو کھلی چھوٹ مل گئی ہے۔

 اب وہ کروڑوں اربوں کے اشتہارات کے ذریعے کھل کر اپنی تشہیر کر سکتے ہیں ویسے یہ بھی شارٹ ٹرم پلاننگ کا ہی ایک حصہ ہے کیونکہ اگر صرف تشہیر ہوتی رہی اور کام ایسے ہی چلتا رہا تووزیر اعظم کو ایک بار پھر میدان میں آنا پڑے گا پھر سے بیورکریسی کے برج الٹا دئے جائیں گے پنجاب کے کپتان پر ایک پھر اعتماد کااظہار ہو گا تشہیرکے بجائے کسے مورد الزام ٹھرایا جائے گا یہ تو وقت آنے پر پتہ چل سکے گا کیونکہ چیف سلیکٹر نے بتادیا ہے اس کا کپتان شاندار ہے جب تک وہ ہیں اس "لانگ ٹرم پلاننگ" میں تبدیلی نہیںآ نے لگی عثمان بزدار کے علاوہ وزیر اعظم عمران خان نے دورہ لاہور کے دوران ایک اور"لانگ ٹرم پلاننگ" کا اعلان کیا ہے جو قابل ستائش اور لاہوریوں کیلئے ناگزیر ہے۔

اسموگ نے اس دفعہ جو حال بے حال کیا ہے مجھ سمیت بڑی تعداد میں شہری یہ سوچ رہے ہیں کہ آنے والے سالوں میں اگر یہی صورتحال رہی تو لاہور کو کم از کم مختصر عرصے کیلئے چھوڑنا ہی پڑے گا۔
وزیر اعظم نے سموگ کے خاتمے سے متعلق جس پالیسی کا اعلان کیا ہے اس کے تحت 60ہزار کنال زمین پر جنگلات اُگائے جائیں گے صاف پیٹرول یورو فور درآمدکرنے کا فیصلہ بھی ہوا ہے، ساتھ ہی وزیر اعظم نے یہ بھی بتا دیا تیل ایک ڈیڑھ روپے مہنگا لے لیں گے مگر آلودگی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے جناب آپ یہ آلودگی والا مسئلہ حل کریں ہم آپ کو "25" پیسے بھی واپس کر دیں گے لیکن خدارا اس لانگ ٹرم پلاننگ کو شارٹ ٹرم پلاننگ میں تبدیل مت کیجئے گا مہنگے پیٹرول کے ساتھ ساتھ اینٹوں کے بھٹوں، دھواں چھوڑتی گاڑیوں کا بھی بندو بست کریں۔

ویسے وزیراعظم صاحب نے کچھ عرصہ قبل بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی تعداد بڑھانے سے متعلق اجلاس بھی طلب کیا تھا لیکن اس کے بعد یہ خبر کانوں میں نہیں پڑی کے اجلاس ہوابھی یا نہیں اب یہ نہ ہو سستی عوام مہنگا پیٹرول بھی ڈلوانے لگ جائے مسئلہ بھی حل نہ ہو اور یہ کہ دیا جائے کام توہوا ہے لیکن تشہر نہیں ہوئی۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :