زندگی کی رنگینیاں

بدھ 16 جون 2021

Waseem Akram

وسیم اکرم

زندگی کے کئی  رنگ ہیں انہی رنگوں میں ایک رنگ موت ہے۔۔۔ موت کو ویسے ہمیشہ ہی کالی رات سا کہا جاتا ہے۔ اور ایسا رنگ جس کو ہم اوڑھنا ہی نہیں چاہتے۔ مگر موت کا رنگ بھی ہمارے لئے ہی ہے۔ اور ہم پیدا ہوتے ہی اوڑھ چکے ہوتے ہیں۔۔۔ بس جب وقت آتا ہے اس وقت یہ رنگ ہمارے مکمل وجود پر چڑھ جاتا ہے اور پھر زندگی کے دوسرے رنگوں کو نگل جاتا ہے۔

۔ کبھی لگتا ہے موت کا رنگ نیلا یا کالا ہے۔ مر جانے والوں کے ہونٹ اکثر نیلے یا کالے ہو جاتے ہیں۔ مگر مرنے والوں کے رنگ تو اکثر لال بھی ہو جاتے ہیں۔کبھی سفید بھی اور کبھی مکمل سپاٹ چہرے لیے ہوتے ہیں۔گو کہ موت بھی کئی رنگ رکھتی ہے۔اور اس موت کو دیکھنے والوں کے پاس صرف ایک رنگ بچتا ہے سفید رنگ جو مایوسی اور اداسی کے رنگ کو ساتھ ملا کر مسلسل آنسوؤں کی صورت میں بہتا رہتا ہے۔

(جاری ہے)

اور یہ رنگ پھر ختم ہی نہیں ہوتا۔ یوں تو مر جانے والے خاموش ہو جاتے ہیں۔مگر جاتے جاتے وہ لوگ ہمیں بھی ساکت کر جاتے ہیں۔۔۔ منجمند کر جاتے ہیں میرے الفاظ کھو گئے۔ میری سوچ ختم ہو گئی۔میری باتیں ختم ہوگئی۔۔ میرا دل خالی سا ہو گیا۔مجھے موت سے انکار نہیں مگر موت کے بعد جو سناٹا چھا جاتا ہے اس سے وحشت ضرور ہے وہ سناٹا جو ہمیں بولنے نہیں دیتا۔

سننے نہیں دیتا کچھ کہنے نہیں دیتا کچھ کرنے نہیں دیتا، مجھے یوں محسوس ہو رہا ہے جیسے زندگی تھم سی گئی  ہے۔ کچھ نہیں ہے کرنے کو نہ ہی کچھ کرنا اہم ہے۔ کتنی گھٹن ہوتی ہے جب سانس چل رہی ہو مگر ہم اسکے چلنے سے خود رُک سے گئے ہوں۔میں بھی ٹھہر سا گیا ہوں۔رک گیا ہوں۔۔۔ مجھے اس سرکس میں اب اپنا کردار ادا کرتے ہوئے عجیب سی الجھن ہوتی ہے۔کہتے ہیں انسان کٹھ پتلی ہے۔

اسکی ڈور اللہ کے پاس ہے وہ ہمیں جیسے چاہے چلا رہا ہے۔۔۔ مگر یہ دنیا تو واقعی قدرت کی سرکس ہے۔ ایسی سرکس جہاں ایک یا دو نہیں سب کے سب جوکر ہیں۔مگر جب ایک مکمل جوکر بن کر اپنا کردار نبھا رہا ہوتا ہے تو باقی جوکروں کا کردار قہقہے لگانا ہے۔۔۔ پھر ان قہقہے لگانے والوں میں سے کوئی جوکر اپنا کردار نبھائے گا اور باقی جوکر تالیاں بجائیں  گے۔۔۔ اور یہ سرکس یونہی آباد رہتی ہے۔اور جوکر آتے جاتے رہتے ہیں۔ دنیا کا میلہ انہی جوکروں سے آباد ہے۔ دنیا کے رنگ انہی جوکروں سے قائم ہیں۔۔ یہ زندگی کی سرکس بھی بڑی ہی عجیب ہے دیکھا جائے تو تماشے ہزار اور محسوس کیا جائے تو غم ہزار۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :