بل گیٹس کی کارستانیاں

اتوار 10 مئی 2020

Zaeem Arshad

زعیم ارشد

جہاں دنیا نوول کورونا COVID-19وائرس کی تباہ کاریوں سے خوف زدہ ہے وہیں کچھ انسانوں کی موقع پرستی ، انسان دشمنی اور اپنے مخصوص عزائم کے حصول کے لئے کارستانیوں سے بھی پریشان ہیں۔ اللہ نے اپنی حکمت سے انکے چہرے دنیا پر آشکار کر دیئے ہیں، ان ہی انسانوں میں ایک بہت ہی مشہور و معروف ہستی مائیکروسوفٹ گوگل کے مالک بل گیٹس کی ہے۔

جناب دنیا کے امیر ترین لوگوں میں سرفہرست ہیں اور بہت مشہور و معروف بھی ہیں اب تک ان کی سادگی اور انسان دوستی مشہور تھی مگر جب سے کورونا ایکشن میں آیا ہے ان کی ساکھ کو بھی لے ڈوبا ہے۔ خود امریکہ میں ان کے خلاف اچھی خاصی شورش چل رہی ہے اور وہ کچھ ایسے مذموم معاملات میں ملوث ہونے کے شبہ میں خاصے بدنام ہوچکے ہیں جن کا سیدھا تعلق انسانیت سے بنتا ہے، لوگ ان سے کتنے نالاں ہیں اس کا اندازہ امریکہ میں بل گیٹس اور ملینڈاگیٹس کے خلاف دائر درخواست پر دستخط کی تعداد جو کہ پچیس لاکھ تک پہنچ چکی ہے سے لایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ درخواست امریکہ کی وفاقی حکومت کو دائر کی گئی ہے ، جس میں اس بات کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ بل گیٹس اور ملینڈا گیٹس کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے کی پاداش میں تحقیقات کی جائیں۔ یہ درخواست 10اپریل کو جاری ہوئی ہے اور اب تک اس درخواست کی حمایت میں قریب پچیس لاکھ لوگ دستخط کر چکے ہیں۔ اس تحریک کا نام "We the People" ہے جو ان دونوں کی ملکیت فاؤنڈیشن کے خلاف غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہے ، اور تحقیقات مکمل ہونے تک ان کو کام کرنے سے روکنے کا مطالبہ بھی کر رہ ہے۔

اس درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن ایسی طبی بے قاعدگیوں میں ملوث ہے جن کے ذریعے کنیا کے بچوں کی جان بوجھ کر نس بندی کی گئی ہے، جو ایک خفیہ HCGکے ذریعے ٹیٹنس کی دوا میں شامل کرے فراہم کی گئی، جو انسانی حقوق کے سراسر خلاف ہے۔ اس درخواست میں بل گیٹس کی اس گفتگو کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس میں وہ دواؤں کے ذریعے آبادی میں اضافے کو روکنے کے حق میں بیان دے رہے ہیں۔


اگر ہم کورونا وائرس کی وبا سے متعلق واقعات پر نگا ہ ڈالیں تو بہت سے سوال تشنہ طلب ہی رہ جائیں گے۔ اکتوبر 18 ، 2019چین کے شہر ووہان کو لاک ڈاؤن کئے جانے سے صرف ایک ہفتہ پہلے چین میں دو بڑے واقعات ہوئے، ایک تقریب 201اور دوسری عالمی افواج کے کھیلوں کا منعقد ہونا۔ اور یہ دونوں تقریبات کہیں اور نہیں صرف ووہان میں ہی منعقد ہوئی تھیں۔ اس کے فوراً بعد دنیا بھر میں اس بات کا دباؤ محسوس کیا گیا کہ ایسی ویکسین تیار کی جائیں جن سے ہر جگہ ہر وقت حیات پیمائی (Bio Metric Tracking)کی جا سکے۔

یعنی انسانوں پر مکمل نگاہ رکھی جاسکے۔
اس ہی حوالے میں بل گیٹس عوامی سطح پر انسانی آبادی میں دواؤں کے ذریعے 10 سے 15فیصد کمی سے متعلق اپنی دلچسپی کا کھلے عام اظہار کر چکے ہیں۔ جبکہ گیٹس، UNICEFاور WHOپہلے ہی کینیا کے بچوں کی نس بندی کے معاملے میں ملوث پائے گئے ہیں۔
ان تمام بے قاعدگیوں کے ساتھ ساتھ بل گیٹس کی اسلام اور مسلمان دشمنی بھی منظر عام پر آگئی ہے جب اتفاقاً اس کے ایک اجلاس کی ویڈیو منظر عام پر آگئی جس میں وہ اس بات کا عندیہ دے رہا ہے کے کس طرح دواؤں کے ذریعے انسانی جینز میں رد و بدل کیا جا ئے ۔

اس کو خاص طور پر مسلم اکشریتی علاقوں پر استعمال کیا جائے ۔ اس کا ماننا ہے کہ دنیا میں دو قسم کے جینز والے لوگ ہوتے ہیں، ایک وہ جو اللہ سے تعلق بنائے رکھنے اور اس کے نام پر مر مٹنے والے ہیں جبکہ دوسرے عام جین والے لوگ جن کا اوپر والے تعلق سے کچھ لینا دینا نہیں ہوتا، اس کا ارادہ یہ کہ دواؤں کے ذریعے ان خاص علاقوں میں جہاں مسلمان اکثریت ہے ایسی تبدیلی لائی جائے کہ لوگ اللہ سے منحرف ہوجائیں اور بس ایک عام جانور کی سی زندگی گزار کر مر جائیں، انہیں اللہ ، دین، اور جہاد سے کوئی سروکار نہ ہو۔


مندرجہ بالا حقائق کی روشنی میں یہ باآسانی کہا جاسکتا ہے کے دنیا میں کس قسم کی سوچ پرورش پارہی ہے، لوگ پیسے کے زور پر ایک بار پھر انسانوں کو اپنی خواہشوں کا غلام بنانا چاہ رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ دنیا بس ویسی ہی ہو جیسا وہ چاہتے ہیں اس مقصد کے حصول کیلئے وہ کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں۔ اور گناہ اور ثواب بہت ہی ثانوی حیثیت میں رہ جاتے ہیں۔

ساتھ ساتھ انہیں اپنی دولت پر بھی بڑا بھروسہ ہے، وہ جانتے ہیں کہ اس دولت کے ذریعے جو چاہیں خرید سکتے ہیں۔ لہذا خوب جی بھر کر من مانیاں کر رہے ہیں اور ان کا خاص ہدف مسلمان اور غریب ممالک ہیں۔
دنیا بھر میں 50مسلم ممالک ہیں اور ایسا نہیں ہے کہ سب ہی غریب اور غیر مستحکم یا کم ترقی یافتہ ہیں، مگر مسلم ممالک میں اتحاد نہیں ہے اور ان میں سے بہت سے ممالک تو مسلمانوں کی بجائے غیر مسلم ممالک کی دوستی کو ترجیح دیتے ہیں نتیجتاً مسلمان سب کے لئے ایک آسان شکار ہیں اور جو چاہتا ہے ان کو اپنی مرضی پر چلانے کی کوشش کرتا ہے یا جو تجربات دنیا میں کہیں نہیں کئے جاسکتے وہ یہاں کے انسانوں پر کئے جاتے ہیں۔


اتحاد بین المسلمین کی اس وقت شدید ضرورت ہے، تمام مسلم ممالک کے سربراہان، ارباب ہل و اقتدار، سیاسی اور سماجی طاقتور لوگوں کو مل کر بیٹھنا ہوگا، اور اس فتنے کی مل کر بیخ کنی کرنی ہوگی ورنہ اکیلے اکیلے گھیر کر تو وہ سب کو جب چاہیں گے جیسے چاہیں گے مار لیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :