
بل گیٹس کی کارستانیاں
اتوار 10 مئی 2020

زعیم ارشد
(جاری ہے)
اگر ہم کورونا وائرس کی وبا سے متعلق واقعات پر نگا ہ ڈالیں تو بہت سے سوال تشنہ طلب ہی رہ جائیں گے۔ اکتوبر 18 ، 2019چین کے شہر ووہان کو لاک ڈاؤن کئے جانے سے صرف ایک ہفتہ پہلے چین میں دو بڑے واقعات ہوئے، ایک تقریب 201اور دوسری عالمی افواج کے کھیلوں کا منعقد ہونا۔ اور یہ دونوں تقریبات کہیں اور نہیں صرف ووہان میں ہی منعقد ہوئی تھیں۔ اس کے فوراً بعد دنیا بھر میں اس بات کا دباؤ محسوس کیا گیا کہ ایسی ویکسین تیار کی جائیں جن سے ہر جگہ ہر وقت حیات پیمائی (Bio Metric Tracking)کی جا سکے۔ یعنی انسانوں پر مکمل نگاہ رکھی جاسکے۔
اس ہی حوالے میں بل گیٹس عوامی سطح پر انسانی آبادی میں دواؤں کے ذریعے 10 سے 15فیصد کمی سے متعلق اپنی دلچسپی کا کھلے عام اظہار کر چکے ہیں۔ جبکہ گیٹس، UNICEFاور WHOپہلے ہی کینیا کے بچوں کی نس بندی کے معاملے میں ملوث پائے گئے ہیں۔
ان تمام بے قاعدگیوں کے ساتھ ساتھ بل گیٹس کی اسلام اور مسلمان دشمنی بھی منظر عام پر آگئی ہے جب اتفاقاً اس کے ایک اجلاس کی ویڈیو منظر عام پر آگئی جس میں وہ اس بات کا عندیہ دے رہا ہے کے کس طرح دواؤں کے ذریعے انسانی جینز میں رد و بدل کیا جا ئے ۔ اس کو خاص طور پر مسلم اکشریتی علاقوں پر استعمال کیا جائے ۔ اس کا ماننا ہے کہ دنیا میں دو قسم کے جینز والے لوگ ہوتے ہیں، ایک وہ جو اللہ سے تعلق بنائے رکھنے اور اس کے نام پر مر مٹنے والے ہیں جبکہ دوسرے عام جین والے لوگ جن کا اوپر والے تعلق سے کچھ لینا دینا نہیں ہوتا، اس کا ارادہ یہ کہ دواؤں کے ذریعے ان خاص علاقوں میں جہاں مسلمان اکثریت ہے ایسی تبدیلی لائی جائے کہ لوگ اللہ سے منحرف ہوجائیں اور بس ایک عام جانور کی سی زندگی گزار کر مر جائیں، انہیں اللہ ، دین، اور جہاد سے کوئی سروکار نہ ہو۔
مندرجہ بالا حقائق کی روشنی میں یہ باآسانی کہا جاسکتا ہے کے دنیا میں کس قسم کی سوچ پرورش پارہی ہے، لوگ پیسے کے زور پر ایک بار پھر انسانوں کو اپنی خواہشوں کا غلام بنانا چاہ رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ دنیا بس ویسی ہی ہو جیسا وہ چاہتے ہیں اس مقصد کے حصول کیلئے وہ کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں۔ اور گناہ اور ثواب بہت ہی ثانوی حیثیت میں رہ جاتے ہیں۔ ساتھ ساتھ انہیں اپنی دولت پر بھی بڑا بھروسہ ہے، وہ جانتے ہیں کہ اس دولت کے ذریعے جو چاہیں خرید سکتے ہیں۔ لہذا خوب جی بھر کر من مانیاں کر رہے ہیں اور ان کا خاص ہدف مسلمان اور غریب ممالک ہیں۔
دنیا بھر میں 50مسلم ممالک ہیں اور ایسا نہیں ہے کہ سب ہی غریب اور غیر مستحکم یا کم ترقی یافتہ ہیں، مگر مسلم ممالک میں اتحاد نہیں ہے اور ان میں سے بہت سے ممالک تو مسلمانوں کی بجائے غیر مسلم ممالک کی دوستی کو ترجیح دیتے ہیں نتیجتاً مسلمان سب کے لئے ایک آسان شکار ہیں اور جو چاہتا ہے ان کو اپنی مرضی پر چلانے کی کوشش کرتا ہے یا جو تجربات دنیا میں کہیں نہیں کئے جاسکتے وہ یہاں کے انسانوں پر کئے جاتے ہیں۔
اتحاد بین المسلمین کی اس وقت شدید ضرورت ہے، تمام مسلم ممالک کے سربراہان، ارباب ہل و اقتدار، سیاسی اور سماجی طاقتور لوگوں کو مل کر بیٹھنا ہوگا، اور اس فتنے کی مل کر بیخ کنی کرنی ہوگی ورنہ اکیلے اکیلے گھیر کر تو وہ سب کو جب چاہیں گے جیسے چاہیں گے مار لیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زعیم ارشد کے کالمز
-
باجے کی آزادی
پیر 23 اگست 2021
-
معاشرے پر اندھی تقلید کے مضمرات
بدھ 18 اگست 2021
-
انوکھے لاڈلے
جمعرات 1 جولائی 2021
-
اسمبلیز سیاسی دنگلوں کے اکھاڑے
پیر 21 جون 2021
-
معاشرے پر افواہ گردی و دشنام طرازی کے منفی اثرات
بدھ 16 جون 2021
-
کورونا عظیم انسانی بحران، عالمی مددگار تنظیم سازی کی ضرورت
بدھ 5 مئی 2021
-
مودی حکومت کا دھرا معیار
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
ہماری توجہ کے منتظر ویران ہوتے جنگل اور معدوم ہوتی جنگلی حیات
جمعہ 9 اپریل 2021
زعیم ارشد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.