
اسمبلیز سیاسی دنگلوں کے اکھاڑے
پیر 21 جون 2021

زعیم ارشد
(جاری ہے)
جس روز سے وفاقی مالی بجٹ کے پیش کئے جانے
کی بات چلی تھی اس دن سے سیاسی حلقوں میں ایک کھلبلی مچی ہوئی تھی، اپوزیشن
کہہ رہی تھی کہ ہم کسی صورت اس بجٹ کو منظور نہیں ہونے دیں گے اور حکومت
کا کہنا تھا کہ چاہے جو بھی ہوجائے یہ بجٹ تو ہم منظور کراکر ہی رہیں گے۔
مندرجہ بالا مثالیں تو محض معمولی اعمال خبیثہ ہیں ورنہ یہی سیاستدان اپنے مفاد کی خاطر وہ کچھ کر سکتے ہیں جس کا میں اور آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔ یہ کسی کی جان بھی لے سکتے ہیں، چاہے وہ چند دن پہلے تک ان کا ہم پیالہ ہم نوالہ ہی کیوں نہ رہا ہو۔ قومی اسمبلی میں جو کچھ ہوا ، باشعور اقوام ایسے حادثوں پر شرم سے گڑ جاتے ہیں یہاں تو کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی بلکہ مذید بڑھ بڑھ کر اور چڑھ چڑھ کر جہالت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جو کئی دن سے جاری ہے، کیا ملک چلانے والے ہاوئس کیا یہی حال ہوتا ہے؟ کیا وہاں صرف جہلاء کی فوج جمع کی گئی ہوتی ہے؟
جو نفسیاتی و اخلاقی طور پر اتنے کمزور ہوتے ہیں کہ انہیں اپنے غصے پر بالکل بھی قابو نہیں ہوتا اور وہ آپے سے اتنے باہر ہو جاتے ہیں کہ مادر پدر آزاد ہوجاتے ہیں اور ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ؟ یہ ڈھٹائی اور بے شرمی کی تمام حدیں پار کرچکے ہیں اور اپنے سیاسی مفادات کے حصول کیلئے کسی رشتے کسی تعلق کی پاسداری کرنے کو تیار نہیں ہیں، ان کا جینا مرنا ، اول و آخر صرف اور صرف سیاسی مقاصد کا حصول ہے، اور وہ بھی صرف دولت و مرتبہ اور مراعات کے حصول اور اس کے مزے اڑانے کی حد تک ، عملی سیاست سے تو یہ کوسوں دور ہوتے ہیں، کیوں کہ ان کے پاس نہ تعلیم ہوتی ہے، نہ تربیت اور نہ ہی اخلاق، عوام کی فلاح و بہبود اور ملک کی ترقی و نیک نامی سے انہیں کچھ سروکار نہیں ہوتا، یہ تو بس ہر وقت کسی بھی سیاسی دنگل کیلئے تیار رہتے ہیں، کہ اس کے ذریعے سے ان کے بہت سارے مذموم مقاصد پورے ہوتے رہتے ہیں۔
دنیا بھر کے سیاسی منظر ناموں پر اگر نگاہ ڈالیں تو پائیں گے کہ یہ سب کچھ وہاں بھی ہوتا ہے ، مگر آٹے میں نمک کے برابر اور اگر کرپٹ سیاستدان قانون کی ذد میں آ جائے تو وہ چاہے کسی حیثیت کا حامل ہو سزا سے نہیں بچ سکتا۔ بلکہ اسے عبرت کا نشان بنا دیا جاتا ہے۔ کچھ دن پہلے کوریا میں مالی بے ضابطگیوں میں ملوث ایک سیاستدان کو سرعام موت کی سزا دی گئی، چین میں بھی کرپٹ سیاستدانوں کے ساتھ ایسا ہی کیا گیا، ہمارے عمومی سیاسی ماحول کے برعکس دنیا بھر میں نہایت ہی عمدہ اور باکردار سیاسدان موجود ہیں جو آج بھی دنیا بھر کے لئے مثال ہیں جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ سیاست داداگیری ، بدمعاشی، کمینگی اور ذاتی مفادات کے بغیر بھی کی جاسکتی ہے۔ ہمارے ہاں عمومی سیاست موروثیت پر قائم ہے، جس کیلئے صرف ایک شرط ہے اور وہ ہے سیاستدان کی اولاد ہوناہے ۔ اس کے بعد نہ تعلیم اور نہ تربیت کسی بھی چیز کی ضرورت رہ نہیں جاتی، نتیجہ آپ کے سامنے ہے کہ ان لوگوں کی حرکتیں دیکھ دیکھ کر پوری قوم شرم سے پانی پانی ہو رہی ہوتی ہے لیکن شرم ان کو مگر نہیں آتی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زعیم ارشد کے کالمز
-
باجے کی آزادی
پیر 23 اگست 2021
-
معاشرے پر اندھی تقلید کے مضمرات
بدھ 18 اگست 2021
-
انوکھے لاڈلے
جمعرات 1 جولائی 2021
-
اسمبلیز سیاسی دنگلوں کے اکھاڑے
پیر 21 جون 2021
-
معاشرے پر افواہ گردی و دشنام طرازی کے منفی اثرات
بدھ 16 جون 2021
-
کورونا عظیم انسانی بحران، عالمی مددگار تنظیم سازی کی ضرورت
بدھ 5 مئی 2021
-
مودی حکومت کا دھرا معیار
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
ہماری توجہ کے منتظر ویران ہوتے جنگل اور معدوم ہوتی جنگلی حیات
جمعہ 9 اپریل 2021
زعیم ارشد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.