
رشتوں ناطوں کی بگڑتی ہوئی شکلیں
پیر 10 اگست 2020

زعیم ارشد
(جاری ہے)
مندرجہ بالا واقعات کے تناطر میں یہ بات باآسانی کہی جا سکتی ہے کہ وقت نے رشتوں کی اہمیت اور ان کے وقار کو بالکل ہی گہنا دیا ہے، اور کوئی بھی کسی سے بھی بدترین بدسلوکی کی توقع کر سکتا ہے کیونکہ جب والدین اور بھائی بہن ہی ناچاکی اور بدسلوکی سے محفوظ نہیں تو دوسرے کیا امید رکھ سکتے ہیں۔ لہذا معاشرہ ایک عجیب سی انارکی و بے راہ روی کا شکار ہے جہاں معاملات صرف اپنے ذاتی مفادات اور ضرورت کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں، مطلب پرستی ہر معاملے کا جز و لازم بن چکا ہے۔ تو یہ سب کیوں ہو رہا ہے۔ اور کیا اس کا کوئی حل ہے، ان تمام باتوں کی بنیادی وجہ والدین کا بچوں پر بھرپور توجہ نہ دینا ہے، والدین کا بچوں سے کمزور باہمی تعلق بھی اس کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ والدین مار پیٹ اور سختی کو تربیت سمجھ لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کیا کریں ہم نے تو بہت کچھ کر کے دیکھ لیا مار مار کر تنگ آگئے مگر یہ سدھرتا ہی نہیں۔ یہ ایک بہت ہی غلط نظریہ ہے، اولاد کو مار مار کر نہیں سدھارا جا سکتا، اس کو دوست بنانا پڑتا ہے، اس کی مشکلات کو ٹھنڈے دل سے سن کر مشورہ دیا جاتا ہے ، اس کے ساتھ وقت گزارا جاتا ہے تاکہ اس کے نفسیاتی معاملات کو سمجھا جا سکے، جبکہ ہمارے ہاں عموما بچوں کو کسی مہنگے اسکول یا مدرسے میں ڈال کر تربیت سے بالکل ہی ہاتھ اٹھا لیا جاتا ہے اور سمجھا جاتا ہے کہ ہم نے فیسوں کی شکل میں تربیت کا پورا حق ادا کر دیا ہے ہے مگر یہ حقیقت نہیں ہے اور شاید تربیت کے بگاڑ اور کمی کی یہی پہلی سیڑھی ہے جو بچوں کو بداخلاقی اور بے راہ روی کی اندھی کھائی تک لے جاتی ہے۔ بہت ضروری ہے کہ اپنے بچوں کو اکیلا نہ چھوڑیں ان سے دوستانہ تعلق رکھیں اور ان کی مشکلات کو چاہے وہ اہم نہ ہوں مگر سنیں، تاکہ ان کا اعتماد بحال ہو کہ وہ آئندہ جب کسی مشکل میں ہوں تو کسی اور کی بجائے آپ سے بات کر سکیں۔ کیونکہ دنیا میں آپ سے بہتر مشورہ کوئی اور دے ہی نہیں سکتا۔ لہذا اپنے بچوں اپنے درمیان کسی تبادلہ خیال کی خلج کو حائل نہ ہونے دیں۔ بچوں کو یہ اعتماد دیں کہ وہ جب بھی آپ سے بات کریں گے آپ ان کو سنیں گے۔ اگر ممکن ہو تو روزانہ کچھ وقت اپنے بچوں کے ساتھ گزاریں چاہے بچے کسی بھی عمر کے ہوں۔ آپ کا ہر عمل ان کو تقلید فراہم کریگا، لہذا آپ کا ہر عمل ہر بات نپی تلی اور پر اعتماد ہونا چاہئے، تاکہ بچہ بے اعتمادی کی الجھن کا شکار نہ ہو۔ روزانہ گھر میں دین کی بات بھی کی جانی چاہئے اور عملی طور پر بھی کر کے بچوں کو دکھا نا ہے کہ ان کی عادتیں پکی ہو جائیں۔
ٓآپ کو شاید یقین نہ آئے مگر ایک نہایت ہی کریہہ اور گھناؤنا واقعہ مشاہدے میں آیا ہے جس میں چند لڑکوں نے ایک گھریلوں پالتو بلی کے ساتھ وہ کچھ کیا جس کا سو چ کر سر شرم سے جھک جاتا ہے، اب یہ لڑکے زندگی بھر کے لئے اس بدنامی کے ساتھ جئیں گے، والدین بھی شرمندگی کا شکار رہیں گے۔ کیا ایسا ہو سکتا ہے، جی ہو بھی سکتا ہے مگر ایسے معاشرے میں جہاں نوے فیصد مسلمان ہوں ایسا ہوجانا ایک المیہ اور ایک تازیانے کے سوا کچھ بھی نہیں۔ یقینا والدین کی جانب سے تربیت کی کمی رہی ہوگی جب ہی تو وہ لڑکے اتنے دن تک ایک معصوم جانور کے ساتھ جنسی بد فعلی کرتے رہے۔ یہ اس بات کی بھی علامت ہے کہ نوجوان نسل کس قدر نفسیاتی مشکلات کا شکار ہے اور کوئی ان کی رہنمائی کرنے والا نہیں کیونکہ وہ اکیلے ہیں جو ان کی رہنمائی کر سکتے ہیں وہ کر نہیں رہے تو اس خلا کی وجہ سے ان کے دل میں جو آرہا ہے کر رہے ہیں۔ آج کل بچے زیادہ وقت موبائل اور انٹرنیٹ پر گزارتے ہیں جو والدین کی نظر سے عموما اوجھل ہی ہوتا ہے، اگر باہر بھی جاتے ہیں تو دوست کیسے ہیں والدین کو معلوم ہی نہیں ہوتا۔ جبکہ والدین کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچے کی ہر بات سے واقف ہوں۔
اب بھی وقت ہے ہمیں جاگ جانا چاہئے، کیوں کہ یہ واقعات آٹے میں نمک کے برابر ہیں، اگر کہیں ان کا تناسب بڑھ کر آٹے جتنا ہوگیا تو کیا ہوگا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر صاحب اولاد اپنی اولاد کی پوری ذمہ داری اٹھائے، اور اسے اللہ کی امانت سمجھتے ہوئے اس کی بہترین تربیت کرنے کی کوشش کرے۔ تربیت کے رہنما اصول دین و دنیا دونوں کے حساب سے موجود ہیں کسی کو ایجاد کرنے کی ضرورت نہیں ہمارا معاشرہ اس بات کا گواہ ہے کہ ابھی چند دھائیوں پہلے تک ہمارا گھریلو نظام یورپ و امریکہ میں مثال کے طور پر پیش کیا جاتا تھا۔ اگر آج ہم نے اس معاملے کی اہمیت کو نہ سمجھا تو کل بہت دیر ہوچکی ہوگی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زعیم ارشد کے کالمز
-
باجے کی آزادی
پیر 23 اگست 2021
-
معاشرے پر اندھی تقلید کے مضمرات
بدھ 18 اگست 2021
-
انوکھے لاڈلے
جمعرات 1 جولائی 2021
-
اسمبلیز سیاسی دنگلوں کے اکھاڑے
پیر 21 جون 2021
-
معاشرے پر افواہ گردی و دشنام طرازی کے منفی اثرات
بدھ 16 جون 2021
-
کورونا عظیم انسانی بحران، عالمی مددگار تنظیم سازی کی ضرورت
بدھ 5 مئی 2021
-
مودی حکومت کا دھرا معیار
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
ہماری توجہ کے منتظر ویران ہوتے جنگل اور معدوم ہوتی جنگلی حیات
جمعہ 9 اپریل 2021
زعیم ارشد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.