
نہال ہاشمی کو اور مارو یانہ مگر نیم فلاسفر خطرہ قوم
جمعہ 9 فروری 2018

ظہیر احمد
جس نے اپنی ساری زندگی پتھر کھاتے اور ظلم سہتے گذار دی ۔۔یہ کالم پڑھتے ہوئے ایسا لگا کہ جیسے ابن رشد پر کیا ظلم کے پہاڑ ٹوٹیں ہونگے جو نہال ہاشمی پر ٹوٹ پڑے مخدوم بلاول سموں کا کیا انجام ہوا ہوگا کہ جو نہال ہاشمی کا ہونے جارہا ہے جناب سنئیر کالم نگار صاحب لکھتے ہیں کہ نہال ہاشمی تم دیوانے ہو احمق ہو تمھیں خاموش کرنا ضروری تھا تم کیا چاہتے ہو کہ معاشرے میں انتشار پیدا ہوجائے اداروں کی توقیر نہ رہے نہال مجنوں ہے دیوانہ ہے وغیرہ وغیرہ یہ سب پڑھتے ہوئے ایسا لگا کہ زور زور سے نعرے لگائے جائیں کہ نہال ہاشمی زندہ باد۔
(جاری ہے)
کالم نگار صاحب نہال تو ایک سیاسی ورکر ہے چلیں وہ اپنی قیادت کا دفاع کرنے کا حق بھی رکھتا ہے مگر آپ ایک لکھاری ہو کر کیا تاریخ کی مثالیں غلط طریقے سے جوڑ کرکس کا دفاع کرنے پر تلے ہیں ؟ اور ویسے جب حبیب جالب کے ساتھ نہال ہاشمی کو جوڑا تو جالب صاحب پر ترس آیا مگر جب حسین بن منصور حلاج کی مثال دی انکی تصانیف کو اور تصوف کو ایک طرف رکھتے ہوئے انکی وجہ شہرت اگر یہاں بیان کرنا شروع کر دی جائے تونہال ہاشمی واقعی مظلوم نظر آئیں گے سمجھنے والوں کے لیے عقیدہ حلول کی لغت ہی کافی ہے۔
نہال ہاشمی واقعی مظلوم ہوتا اگر حساب مانگتا منصفوں سے کہ غریب کے لیے انصاف کہاں؟ آمروں کا احتساب کہاں ؟؟نظام کیوں ٹھیک نہیں۔۔حکمران لیٹرے کیوں بن گئے۔۔بڑے کے لیے الگ اور چھوٹے کے لیے الگ قانون کیوں؟عام آدمی سزا کا مستحق اور خاص کو استثنی کیوں؟مگر نہال کی آواز تو نواز شریف کے دفاع سے شروع ہوکر حساب مانگنے والوں کو دھمکانے پر ختم ہوئی وہ نواز شریف کہ جنھوں نے خود اس نظام کی آبیاری کی ،،کہ جنھوں نے ماضی میں حساب لینے والوں سے مرضی کے فیصلے لیے کہ جنھوں نے آمر کی کوکھ سے جنم لیا
اور آج بھی اگر نواز شریف کو عدالتیں معاف کر دیں چھوڑ دیں ہر مقدمے سے بری کر دیں تو نواز شریف کی نظر میں راتوں رات نظام عدل بحال ہوجائے گا تمام ججز معتبر اور ایماندار ٹھریں گے یہ وائرس زدہ نظام جو انھوں نے متعدد بار کہا وہ ایک دم ٹھیک ہوجائے گا اور عدلیہ کے حق میں دن رات اسی طرح قلابے ملاتے نظر آئیں گے جیسے کہ پی پی پی کے گذشتہ دور میں ملاتے تھے ۔تو ایسے شخص کا دفاع کرنا کہاں کی بہادری اور کہاں کا جہاد ؟؟کہاں کی تاریخ اور کہاں کا بیانیہ ؟؟کہاں کی امیدیں اور کس سے امیدیں ؟؟۔محترم کالم نگار سے درخواست ہے غلط مثالیں دیکر تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش نہ کریں ۔۔۔کہیں کی اینٹ اور کہیں کا روڑا جوڑ کر نئی عمارت کھڑی نہ کریں کیونکہ ایسی عمارات پائیدار نہیں ہوتیں ۔۔آج کا حال کل کی تاریخ ہے اور ایسی تاریخ لکھنے کو کوشش نہ کریں کہ جس پر کل شرمندگی ہو۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ظہیر احمد کے کالمز
-
محترم سہیل وڑائچ کے کالم کے جواب میں
منگل 13 فروری 2018
-
نہال ہاشمی کو اور مارو یانہ مگر نیم فلاسفر خطرہ قوم
جمعہ 9 فروری 2018
-
ڈاکڑ شاہد مسعود اور نواز شریف کے معاملات پر میڈیا کے الگ موقف کیوں؟
منگل 30 جنوری 2018
-
تالیاں اور مبارک تو بنتی ہے صاحب
اتوار 28 جنوری 2018
-
ایک بار پھر شہباز شریف کی وہی پرانی بھڑکیں
بدھ 24 جنوری 2018
-
سڑکوں پر گھسیٹنے سے گھٹنے پکڑنے تک
پیر 20 جون 2016
ظہیر احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.