
کورونا کے سامنے دیوار بنے اہل دل
اتوار 10 مئی 2020

زبیر بشیر
(جاری ہے)
وہ رب اس بات کو پسند کرتا ہے کہ معا شرے کے ضرورت مند اور مستحق افراد کی مدداُن کے وہ بھا ئی بند کریں جن کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے تاکہ انسانوں کے درمیان باہمی الفت ومحبت کے رشتے بھی استوار ہوں اور دینے والوں کو اللہ کی رضا اور گناہوں کی بخشش بھی حاصل ہو ۔
مسلم شریف کی روایت ہے،’’مخلوق اللہ کا کنبہ ہے اور وہ شخص اللہ کو زیادہ محبوب ہے جوا س کے کنبے کے لئے زیادہ مفید ہو۔‘‘ سبحان اللہ اس رب کو اپنے بندوں سے اس قدر محبت ہے کہ وہ ان کو اپنا کنبہ قرار دیتا ہے حالا نکہ وہ سبوح اور قدوس ذات ہے، اسے کسی کنبے کی ضرورت اور احتیاج ہر گز نہیں ۔
جب سے کورونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر میں اپنے پر پھیلا ئے ہیں۔ دنیا کی بڑی بڑی معیشتیں اس کے سامنے سے گھٹنے ٹیکتی چلی جار ہی ہیں۔ چالیس لاکھ سے زائد افراد اس وبا سے متاثر ہوچکے ہیں۔ دو لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اس وبا کی ایک اور بھیانک سچائی یہ ہے کہ پہلے سے بے روزگاری سے لڑتی اس دنیا میں اس سال کے وسط تک 305 ملین افراد اپنے روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھے ہوں گے۔
آج کی اس کورونائی دنیا میں ہم میں سے اکثریت کے لئے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ کس طرح اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو کورونا کی وبا سے بھی بچائیں اور اپنے روزگار کے اسباب کو بھی محفوظ بنائیں۔ دوسری جانب پالیسی ساز، تھنک ٹینکس اور ارباب اختیار ایسی پالیسیوں کی تلاش میں ہیں جن کی مدد سے وبا پر قابو پایا جائے اور اس کے معیشت پر پڑنے والی منفی اثرات کو بھی مزید بڑھنے سے روکا جائے۔
اس مشکل دور میں کچھ اہل دل حضرات ایسے بھی ہیں جو خاموشی سے دنیا بھر میں انسانیت کی مدد میں مصروف عمل ہیں۔ ان میں سے ایک رفاہی ادارے آفاق کے روح رواں جناب محمود الحسن صاحب ہیں۔ محمود الحسن صاحب گزشتہ تیس برس سے لند ن میں مقیم ہیں۔ محمود الحسن صاحب سماجی خدمات کے چار اداروں کے روح رواں ہیں ۔ ان اداروں میں اسلامک ایڈ، سرور فاونڈیشن، پریکٹیکل ایکشن اور آفاق شامل ہیں یہ ادارے دنیا کے کم ازکم دس ممالک میں خوراک، پانی، تعلیم، صحت، ٹیکنالوجی اور روزگار سے متعلق خدمات کی فراہمی پر سالانہ 36 ملین پونڈ کے خرچ سے 10 لاکھ سے زائد لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ یہیں اکتفا نہیں محمود الحسن صاحب 1996 سے لندن کی دوسری بڑی اور یورپ کی سب سے بڑی مسجد، فنسبری پارک مسجد، کے ٹرسٹی اور ڈائریکٹر ہیں۔

انسان کہلانے کا وہی شخص مستحق ہے جو دوسروں کے لیے دل میں درد رکھتا ہو دوسرے سے محبت کا سلوک رکھتا ہو۔ ان کی مصیبت میں مدد کرتا ہو۔ الغرض’’انسان وہ ہے جو دوسرے کے لیے جئے۔ اپنے لیے تو حیوان اور کیڑے مکوڑے بھی زندہ رہتے ہیں۔ انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا گیا ہے، اسے تمام جانوروں سے افضل اور برتر مانا گیا ہے۔ یہ درجہ اور رتبہ اسے صرف اس حالت میں حاصل ہو سکتا ہے کہ وہ دوسروں کے غم میں شریک ہو۔ دوسروں کا مصیبت میں ہاتھ بٹائے۔ ان کی مدد اور خدمت کرے۔ خدمت اور ایثار کا جذبہ ہی انسان کو دوسرے سے افضل بناتا ہے۔
آج کل یہ فیشن بن گیا ہے کہ لوگوں میں مایوسی پھیلائی جائے۔ لٹ گئے۔ مارے گئے، چور لے گئے۔ ڈاکو لے گئے،غدر مچ گیا، کرپشن کی انتہا ہو گئی، منی لانڈرنگ کے سوا کوئی کام نہیں کیا گیا۔ حکمران یہی شور مچا رہے ہیں ،ان کی دیکھا دیکھی میڈیا بھی یہی شور مچا رہا ہے۔ حقیقت اس کے برعکس ہے یہ برائیاں کسی حد تک ضرور موجود ہے۔ ہمارے معاشرے میں اچھے لوگ زیادہ ہیں۔ انہی لوگوں کی وجہ سے دنیا میں برائی غالب نہیں آپارہی کورونا ہو یا انسانیت کو درپیش غربت کا چیلنج یہ لوگ ایک دیوار کا کام کر رہے ہیں۔
یقین ہو تو کوئی راستہ نکلتا ہے
ہوا کی اوٹ بھی لے کر چراغ جلتا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زبیر بشیر کے کالمز
-
چودہ برس بعد بیجنگ میں اولمپک مشعل کی حرارت
جمعرات 3 فروری 2022
-
چین وبا کے خلاف کیسے کامیاب ہوا؟
بدھ 26 جنوری 2022
-
وبا پر قابو عالمی تعاون کے بغیر ممکن نہیں
جمعہ 21 جنوری 2022
-
ماحول دوست سواری کی حوصلہ افزائی کی ضرورت
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نیا سال نیا عزم
بدھ 5 جنوری 2022
-
سال 2022 میں چین کی معاشی وسماجی پالیسیاں کیا ہوں گی؟
پیر 13 دسمبر 2021
-
دنیا کی مشترکہ ترقی کا راستہ
جمعہ 26 نومبر 2021
-
دو سوسے زائد امریکی کمپنیاں چین میں کیا تلاش کر رہی ہیں؟
ہفتہ 13 نومبر 2021
زبیر بشیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.