سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول ضروری ہے

جمعرات 28 جنوری 2021

Zubair Bashir

زبیر بشیر

کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے سال گزشتہ میں کساد بازاری کا رجحان عروج پر رہا۔ وبا کے اثرات سے قبل عالمی معیشت تحفظ پسندی اور یک طرفہ پسندی کی وجہ سے شدید دباؤ کا شکار تھی۔ اس تمام صورت حال  نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متزلزل کر دیا۔  اس بحرانی دور سے قبل اور بعد  بھی چین نے اپنی  معاون پالیسیوں کی مدد سے   عالمی معیشت کی حوصلہ افزائی جاری رکھی۔

  ان پالیسیوں کی بدولت چین سال 2020 میں دنیا میں مثبت شرح نمو حاصل کرنے والی واحد معیشت بنی۔ اس کے  ساتھ ساتھ چین  پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھتا رہا  اور چین میں سب سے زیادہ  براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی۔
چین کی  وزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال چین کے بیرونی سرمائے کا اصل استعمال نو کھرب ننانوے ارب اٹھانوے  کروڑ  یوآن تک پہنچا ،جس میں  پچھلے سال کے مقابلے میں چھ اعشاریہ دو  فیصد کا اضافہ ہوا  جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے ۔

(جاری ہے)

2020 میں چین میں غیر ملکی سرمائے میں، مجموعی سرمایہ کاری ، شرح نمو  اور عالمی تناسب  کے لحاظ سےبے حد اضافہ ہوا ہے  جو اس بات کا ثبوت ہے کہ چینی منڈی غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش ہے ۔ سب جانتے ہیں کہ گزشتہ سال ایک غیر معمولی سال تھا ۔پوری دنیا میں وبا کے باعث براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں  تیزی سے کمی ہوئی ہے  ۔ اس کے باوجود بھی چین کے اس شعبے میں ترقی ہو رہی ہے ۔

اس مقصد کی تکمیل کے لیے سب سے پہلے چین نے مختلف موئثر  پالیسیاں اپنائِیں، اس کے علاوہ کھلے پن اور  رواداری  کے موقف پر قائم رہا ہے اور تجارتی ماحول کی بہتری کے لیے بھر پور کوشش کی ۔ چینی منڈی پر اعتماد سےبیرونی کمپنیوں کو بھی بے حد فوائد حاصل ہوئے ۔ تقریباً  پچانوے فیصد صنعتی و کاروباری ادارے مستقبل کے امکانات کے بارے میں پرامید ہیں۔

غیر ملکی سرمایہ کاری  کے یہ اعداد و شمار اس امر کا واضح ثبوت ہیں کہ عالمگیریت ، کثیرالجہتی  اور  جیت -جیت پر مبنی تعاون وقت کا تقاضا  ہے ۔
2020 میں چین کی صنعتی معیشت مستحکم  رہی ، اور پچھلے سال کے مقابلے میں بڑے بڑے صنعتی اداروں کی پیداواری شرح  میں2.8 فیصد کا اضافہ ہوا  جس میں مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی شرح اضافہ  3.4 فیصد  رہی ۔دوسری طرف  ، انفارمیشن اور مواصلات کی صنعت نے مستحکم اور تیز رفتار ترقی کے رجحان کو برقرار رکھا ۔

پچھلے سال ، چین کی ٹیلی مواصلات کے کاروبار کے کل حجم میں دو ہزار انیس کے مقابلے میں 20.6 فیصد کا اضافہ ہوا  ،  جبکہ سافٹ ویئر اور انفارمیشن سروسز سے حاصل ہونے والی آمدنی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 13 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ۔ملک میں  600،000 سے زیادہ 5 جی نئے  بیس اسٹیشنز قائم کئے گئے ، اور ٹرمینل کنکشن کی تعداد 200 ملین سے تجاوز کرگئی ، جس  سے پورے ملک کے تمام پریفیکچر لیول اور اس سے اوپر کے شہروں میں کوریج حاصل کی گئی ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے دو ہزار بیس کے اواخر تک چین میں زرمبادلہ کے ذخائر کی مجموعی مالیت   3216.5   ارب امریکی ڈالرز رہی ہے جس میں دو ہزار انیس کے مقابلے میں   108.6  ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا۔  دو ہزار بیس میں بینکوں میں زرمبادلہ سرپلس رہا ہے ،صنعتی اداروں میں بھی زرمبادلہ مستحکم رہا  جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر بنیادی طور پر مستحکم ہیں۔


چین نے محققین اور نئی ایجادات کرنے والوں کے لئے موافق پالیسیاں اختیار کی ہیں جس سے دو ہزار بیس میں چین میں دانشورانہ املاک کی صنعت کو مزید فروغ حاصل ہوا ہے۔گزشتہ سال چین میں پانچ لاکھ تیس ہزار تخلیقات کو  پیٹنٹ  کیا گیا ہے۔ دو ہزار بیس کے اواخر تک ، چین میں (ماسوائے ہانگ کانگ ، مکاؤ اور تائیوان)  موثر  پیٹنٹس کی  تعداد 2.213 ملین تک جاپہنچی ہے۔

چین میں دانشورانہ املاک سے متعلق اشاریے توقعات کے عین مطابق ہیں ، اور دانشورانہ املاک کی صنعت کی ترقی ایک نئے درجے تک پہنچ چکی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق، دو ہزار بیس میں  بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کی جانب سے چین  میں پیٹنٹ درخواستوں میں سال بہ سال 3.9 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ، بیرون ملک بھی چینی پیٹنٹس کی تعداد میں اضافہ ہواہے۔


چین کی موافق اور دوستانہ پالیسیوں کی وجہ سے دو ہزار بیس میں چین  میں  براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری  132.94 بلین امریکی ڈالر تھی ، جو  پچھلے سال کے مقابے میں  3.3 فیصد اضافہ رہی ۔ یہاں یہ بات بھی خوش آئیند ہے کہ گزشتہ سال چین کا  "دی بیلٹ اینڈ روڈ"   سے وابستہ ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری میں تعاون مستحکم رہا  ۔ چین میں قومی اثاثوں کی نگرانی اور انتظامی کمیشن کی رپورٹ سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ  کووڈ -۱۹ کی وبا  کے اثرات کے باوجود  مرکزی  حکومت کے تحت صنعتی و کاروباری اداروں نے انسداد وبا کے اقدامات  اختیار کرتے ہوئے بیرون  ممالک میں اپنے منصوبوں  کو  آگے بڑھایا  ۔

اطلاعات کے مطابق وبا سے بچاو کے بہترین اقدامات اختیار کیے گئے  ،اسی لیے وبا کے باعث  "دی بیلٹ اینڈ روڈ" کے تحت  کسی بھی اہم پروجیکٹ کو  معطل نہیں کیا گیا ہے ۔  
چین اپنی بہترین پالیسیوں کی وجہ سے آج دنیا میں سرمایہ کاروں کے لئے ایک موذوں ترین ملک بن چکا ہے۔ جہاں وہ اپنے سرمایے کو محفوظ اور تیزی سے ترقی کرتا ہوں تصور کرتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :