میاں صاحب نے مودی کے موقف پر ٹھپہ لگایا ، کیانواز نہیں جانتے تھے کہ اس بیان پر کیا ردعمل ہوگا، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ہم نے ٹرائل مکمل کرنے کیلئے کتنی کوششیں کیں، نواز شریف نے ممبئی حملوں سے متعلق بیان دے کر پاکستان کا بیانیہ کمپرومائز کرنے کی کوشش کی ہے، پاکستان کو خطے میں اور عالمی سطح پر طاقتور قوتوںکی جانب سے ہدف بنایا جارہا ہے، پیپلز پارٹی نواز شریف کے اس موقف کو مسترد کرتی ہے، امید ہے کہ نواز شریف اپنے بیان پر وضاحت دیں گے اور اس بیان کو واپس لینگے، ہم دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی جنگ میں زہر گھولنا برداشت نہیں کریں گے

پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما وسینٹ میں قائد حزب اختلاف شیری رحمان کی پریس کانفرنس

اتوار 13 مئی 2018 21:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 مئی2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما وسینٹ میں قائد حزب اختلاف شیری رحمان نے نواز شریف کے بیان کو مودی کے موقف کی تائید قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میاں صاحب نے مودی کے موقف پر ٹھپہ لگایا ، کیانواز نہیں جانتے تھے کہ اس بیان پر کیا ردعمل ہوگا، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ہم نے ٹرائل مکمل کرنے کیلئے کتنی کوششیں کیں، نواز شریف نے ممبئی حملوں سے متعلق بیان دے کر پاکستان کا بیانیہ کمپرومائز کرنے کی کوشش کی ہے، پاکستان کو خطے میں اور عالمی سطح پر طاقتور قوتوںکی جانب سے ہدف بنایا جارہا ہے، پیپلز پارٹی نواز شریف کے اس موقف کو مسترد کرتی ہے، امید ہے کہ نواز شریف اپنے بیان پر وضاحت دیں گے اور اس بیان کو واپس لینگے، ہم دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی جنگ میں زہر گھولنا برداشت نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

اتوار کو کراچی میں دیگر پیپلز پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھی شیری رحمان نے کہا کہ نواز شریف نے ممبئی حملوں سے متعلق بیان دے کر پاکستان کا بیانیہ کمپرومائز کرنے کی کوشش کی ہے، پاکستان کو خطے میں اور عالمی سطح پر طاقتور قوتوں نے ناکامی کا ہدف بنایا جارہا ہے، پیپلز پارٹی نواز شریف کے اس موقف کو مسترد کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ممبئی ٹرائل مکمل کرنے کی کوشش میں پیش پیش رہا ہے مگر نواز شریف کے بیان سے پوری دنیا میں سوال اٹھ رہے ہیں۔ ہم پاکستان مقدمہ ہر سطح پر لڑیں گے۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف شیری رحمان نے کہا کہ افغانستان میں دہشتگردی کی جنگ لڑی جارہی ہے۔ بھارت میں مزاحمتی تحریکیں چل رہی ہیں۔ پاکستان نے ممبئی حملوں پر 2008سے مسلسل تواتر سے تعاون کیا۔

نواز شریف نے نریندری مودی کے موقف کی تائید کی۔ پاکستان دہشتگردی کے خلاف اس وقت اکیلا جنگ لڑرہا ہے۔ ہماری مسلح افواج قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور شہریوں نے قربانیاں دی ہیں۔ ہم پاکستان کے وقار کو مجروح نہیں ہونے دیں گے۔ شیری رحمان نے کہا کہ نواز شریف تجزیہ کارہیںجو اس طرح کے بیانات دے رہیے ہیں۔ کیا نواز شریف کو نہیں معلوم کہ انکے اس طرح کے بیانات سے کیا ردعمل آئے گا۔

میاں صاحب کی اپنی تنظیم اب وضاحتیں دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ممبئی حملوں کا ٹرائل اپنے انجام تک پہنچے اور ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف یہ کیوں نہیں بتاتے بھارت نے ہمارے وکیلوں کو قیدیوں تک رسائی کیوں نہیں دی۔ پیپلز پارٹی نے دہشتگردی کے خلاف قربانیاں دی ہیں ہم برداشت نہیں کرسکتے کہ کوئی پاکستان کے دہشتگردی کے خلاف مقدمے کو کمپرومائز کرے۔

ہم پاکستان میں امن چاہتے ہیں امن سے ہی روزگار کے ثمرات مل سکتے ہیں۔ نواز شریف سمجھتے ہیں کہ انہیں ہربات میں استثنیٰ حاصل ہے۔ بے نظیر کے قتل کا اعتراف کرنیوالے دہشتگرد کو ضمانت دے دی گئی۔ بھارتی چینلزپر پاکستان کے خلاف جو چل رہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔ شیر ی رحمان نے کہا کہ امید ہے کہ نواز شریف اپنے بیان وضاحت دیں گے اور اس بیان کو واپس لینگے۔

ہم دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی جنگ میں زہر گھولنا برداشت نہیں کریں گے۔ دہشتگردی عالمی مسئلہ ہے اس کی کسی ایک ملک پر ذمہ داری نہیں ڈال سکتے ۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم ڈوب رہے ہیں تو ساتھ دوسروں کو بھی ڈبوتے چلیں۔ دہشتگردی کو ختم کرنا کسی ایک ملک کی ذمہ داری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ بھی کہہ چکا ہے کہ ممبئی حملوں میں پاکستان کا کردار نہیں ہے۔

چوہدری نثار نے ممبئی ٹرائل کی بات کی جس میں کوئی دورائے نہیں۔ پیپلز پارٹی کیلئے پاکستان میں کوئی مقدس گائے نہیںہے۔ احسن اقبال پر حملہ ہوا تو ہم سینٹ میں یک زبان ہوکر احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی کیونکہ ہم ایسے اقدامات برداشت نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 4سال تک وزیرخارجہ نہیں تھا وزیر خارجہ کی عدم موجودگی عوام کیلئے المیہ ہے۔

وزیرخارجہ کی تعیناتی سے ہمیں فائدہ نہیں ہے۔ شیری رحمان کہا ہے کہ یہاں راتوں رات وزارتوں کی بندربانٹ ہورہی ہے۔ تو وزیرخارجہ کے عہدے پر بھی تعیناتی کی جائے ۔ وزیر خارجہ کی مستقل تعیناتی مستقل ضرورت ہوئی ہے۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات بد سے بدتر ہورہے ہیں۔ واشنگٹن ، ماسکو اور اقوام متحدہ کے مراسلے کون دیکھ رہا ہوتا ہے۔ میاں صاحب نے یہ کیوں نہیں بتایا کہ پاکستان نے ٹرائل کرنیکی کیا کوششیں کیں۔