جموں وکشمیر کے تنازعے کا حل پھر سے عالمی ایجنڈے پر رکھا جانا چاہیے،

امن و سلامتی کے فروغ کیلئے ورلڈ آرڈر کی از سر نو تنظیم کی ضرورت ہے ،ْسردار مسعود خان اقوام متحدہ کو مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں حقائق معلوم کرتے ہوئے خطے میں امن و سلامتی کی خرابی کا فوری نوٹس لینا چاہیے ،ْصدر آزاد کشمیر

جمعرات 31 مئی 2018 17:08

ویانا آسٹریا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مئی2018ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کے تنازعے کا حل پھر سے عالمی ایجنڈے پر رکھا جانا چاہیے ۔ پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک بڑی معیشت کے طور پر ابھر کر سامنے آرہا ہے ۔ امن و سلامتی کے فروغ کے لئے ورلڈ آرڈر کی از سر نو تنظیم کی ضرورت ہے۔ صدر مسعود خان نے ان خیالات کا اظہار ویانہ میں مختلف تقریبات سے خطاب کیا اور آسٹرین نیشنل ڈیفنس اکیڈمی کے زیر اہتمام میزبان آسٹرین تھنک ٹینکس سے گفتگو اور تبادلہ خیال کیا۔

صدر آزاد جموں وکشمیر نے آسٹریا کے سابق نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ ڈاکٹر مائیکل اسپنڈ لیگر، صدر سنٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ ، ایمبیسڈر ایمل برکس، ڈپلومیٹک اکیڈمی کے سربراہ ، ڈاکٹر آدم لوپل، نائب صدر اور چیف آپریٹنگ آفیسر آف نیو یارک بیسڈ انٹرنیشنل پیس انسٹیٹیوٹ سے بھی ملاقاتیں کیں اور تبادلہ خیال کیا۔

(جاری ہے)

صدر مسعود خان نے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو پاک بھارت دو طرفہ مذاکرات پر زیادہ اعتماد نہیں ہے کیونکہ بھارت نے بار بار اپنے معاہدوں اور وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے اور وہ مکرو فریب سے کام لے کر دو طرفہ مذاکرات کی آڑ میں معاملہ کو طول دینے کی کوشش کر رہا ہے اور وہ جموں وکشمیر کے لوگوں کی خواہشات کے مطابق مسئلے کو حل کرنے سے گریزاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو بھارتی قابض افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری، خون ریزی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو فوری طور پر بند کرنا چاہیے ۔ کیونکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں خونریزی اور قتل و غارت گری کا سلسلہ دانستہ طور پر جاری رکھے ہوئے ہے اور وہ امن و امان کی بحالی کے لئے کسی قسم کی کوئی پیش رفت نہیں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب VIکے تحت اپنی پاس کردہ قرار دادوں پر عمل درآمد کروانا چاہیے اور اقوام متحدہ کو مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں حقائق معلوم کرتے ہوئے خطے میں امن و سلامتی کی خرابی کا فوری نوٹس لینا چاہیے انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام عالمی برادری سے ان پر ڈھائی جانے والی ظلم کی رات کے خاتمے میں مدد کے لئے اپیل کر رہے ہیں۔

صدر مسعود خان نے کہا ہے کہ آزادکشمیر ایک نہایت پر امن خطہ ہے جہاں جرائم کی شرح انتہائی کم اور شرح خواندگی سب سے زیادہ ہے ۔ یہ ایک پسندیدہ سیاحتی مقام بھی ہے ۔ ریاست آزادکشمیر نے آزادکشمیر میںمختلف شعبوں میں اقتصادی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے اور گڈ گورننس پر اپنی توجہ مرکوزکر رکھی ہے۔ صدر نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ ان کی خواہشات کے مغائر تنازعہ کشمیر کا کوئی حل قبول نہیں کریں گے ماسوائے یہ کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اس مسئلے کو حل کیا جائے۔

صدر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہیے اور سندھ طاس معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کیا جانا چاہیے ۔ بھارت نے پاکستان کو آبی جارحیت کی دھمکی دی ہے اور اس نے پہلے سے ہی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشن گنگا ، ریٹ، سوالکوٹ اور پاکول ڈل ڈیموں کی تعمیر کی ہے ۔ انہوں نے عالمی بنک سے اپیل کی ہے کہ وہ آبی معاہدے کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لئے کمیشن تشکیل دے۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے ضرب عضب اور رد الفساد آپریشن کے ذریعے پاکستان کو مزید محفوظ بنا دیا ہے اور اب پاکستان سرمایہ کاری کے لئے ایک بہترین مقام ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کی 207ملین آبادی میں سے 130ملین افراد 30سال سے کم عمر کے ہیں اوریہ دنیا میں کم عمر لوگوں پر مشتمل واحد ملک ہے ۔ اس کا درمیانی طبقہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور معاشی طور پر برق رفتاری سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے جو آئندہ معاشی طور پر علاقے کے پاور ہائوس میں بدل جائے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے اور معاشی طور پر دوبارہ اعتماد کے ساتھ ترقی کی منازل طے کر رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 60000سے زیادہ قیمتی جانوں کی قربانی دی ہے اور تقریباً آدھا ٹریلین ڈالر اس جنگ میںخرچ کئے ہیں جو معیشت پر بوجھ بنا تاہم اب پاکستان مزید آگے بڑھ رہا ہے۔ صدر مسعود خان نے کہا ہے کہ ورلڈ آرڈر کو قانون کی حکمرانی اور جمہوری انداز میں چلایا جانا چاہیے اور اس میں ترقی پذیر ممالک کی بھر پور نمائندگی کو بھی یقینی بنایا جانا چاہیے اسے بین الاقوامی سطح پر قانون کی حکمرانی کے فروغ میں مدد ملے گی۔

آزادکشمیر کے صدر نے معروف یونیورسٹی سگمنڈ فریوڈ کا بھی دورہ کیا اور اس یونیورسٹی کے ریکٹر الفریڈ پرٹزکو آزادکشمیر کے دورے کی دعوت بھی دی اور اس یونیورسٹی کے آزادکشمیر کی پانچ پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے ساتھ باہمی اشتراک کی خواہش ظاہر کی۔